پنجاب بارکونسل وکلاء نمائندہ کنونشن‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے استعفیٰ کے مطالبے کی قراداد منظور

چیف جسٹس مس کنڈیکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں اور سیاسی بنیادوں پر انتظامی فیصلے کر رہے ہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے وکلاء کے معاملات کے سلسلہ میں تشکیل شدہ سپروائزری کمیٹی فی الفور تحلیل کر دیں اور سپروائزری کمیٹی کے تمام فیصلے غیرموثر قرار دئیے جائیں‘ایک ماہ کے اندر ان قراردادوں پر عمل نہ ہوا تو آئندہ پھر نمائندہ کنونشن منعقد کر کے لائحہ عمل تیار کیا جائے گامنظور کی جانیوالی قرار داد کا متن

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 20:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اکتوبر2016ء) پنجاب بار کونسل میں وکلاء نمائندہ کنونشن میں منظور کی جانیوالی قرار داد میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ مس کنڈیکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں اور سیاسی بنیادوں پر انتظامی فیصلے کر رہے ہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے وکلاء کے معاملات کے سلسلہ میں تشکیل شدہ سپروائزری کمیٹی فی الفور تحلیل کر دیں اور سپروائزری کمیٹی کے تمام فیصلے غیرموثر قرار دئیے جائیں‘ایک ماہ کے اندر ان قراردادوں پر عمل نہ ہوا تو آئندہ پھر نمائندہ کنونشن منعقد کر کے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

ہفتے کے روز پنجاب بار کونسل میں وکلاء نمائندہ کنونشن ہوا جس میں ڈاکڑ فروغ نسیم وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل٬ اشتیاق اے خان ٬ غلام مصطفی کندوال٬ شعیب شاہین٬ مقصود احمد بٹر٬ طاہر نصرالله وڑائچ٬ محمد شفیق بھنڈاراہ٬ رشید اے رضوی و عبداستار خاں ممبران پاکستان بار کونسل‘ینگ لائزر فورم کے جوائنٹ سیکرٹری ظہیر عباس ایڈ وکیٹ ‘٬ سید علی ظفر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن٬ اسد منظور بٹ٬ سیکرٹری٬ رانا ضیاء عبد الرحمان صدر ہائی کورٹ بار و سکریٹری انس غازی٬ ارشد جہانگیر جھوجھہ صد ر لاہور بار٬ ممتاز مصطفی چئیر مین ایگزیکٹوکمیٹی‘چوہدری محمد حسین وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل٬ جاوید ہاشمی چئیرمین سیمینار اینڈ سیمپوزیم ٬ منیر حسین بھٹی٬ جمیل اصغر بھٹی٬ خواجہ قیصر بٹ٬ عبد الصمد بسریا و جملہ ممبران پنجاب بار کونسل٬ شوکت روف صدیقی صدر بار راوپنڈی٬ محمد رمضان خالد جوئیہ اور پنجاب بھرکی 80 بار ایسوسی ایشنز کے صدور و سیکرٹریز و دیگر عہدہداران نے شرکت کی اس کنویشن میں حسب ذیل قرار داد منظور کی گئی جس میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ بار کونسلز کے اختیارات میں مداخلت نہ کی جائے اگر عدلیہ کو کسی وکیل کے خلاف شکایت ہو تو اس وکیل کے خلاف متعلقہ بار کونسل کو Complaint/Reference بنا کر بھیج دیا جائے۔

(جاری ہے)

‘لاہور ہائی کورٹ میں بطور جج نئی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکسان کو بھیجی گئی لسٹ فوراً واپس لی جائے۔18-10-2016 کو جوڈیشل کمیشن کی ہونے والی میٹنگ منسوخ کی جائے اور 18-10-2016 کو جوڈیشل کمیشن کے رولز تشکیل دینے کے لیے پانچ روکنی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ان قواعد کی روشنی میں نئی فہرست مرتب کی جائے‘آرٹیکل209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوائے گئے ریفرنس کا فور۱ً فیصلہ کیا جائے اور بار کونسلز کو اس سلسلہ میں اعتماد میں لیا جائے‘لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ1973 ء کی دفعہ 54 کے خاتمہ کے لیے قانون سازی کی جائے‘پانچ ڈویژنز ڈیرہ غازی خان٬ ساہیوال٬ سرگودھا٬ فیصل آباد اور گوجرانوالا میں ہائی کورٹ کے علیحدہ علیحدہ بنچ قائم کیے جائیں‘ایک ماہ کے اندر ان قراردادوں پر عمل نہ ہوا تو آئندہ پھر نمائندہ کنونشن منعقد کر کے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔