حکمران جماعت نے بھی عوام کے مسائل حل نہیں کیے ٬جاوید ہاشمی

انکے پانچ سال پورے ہونے چاہییں تب ہی ملک میں جمہورت مضبوط ہو گی ملتان کے وکلاء جس تحریک کے لیے نکلے ہیں ہم ان کی جدو جہد میں ان کا ساتھ دیں گے٬ وکلاء سے خطاب

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 20:05

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2016ء)سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران جماعت نے بھی عوام کے مسائل حل نہیں کیے مگر ان کے پانچ سال پورے ہونے چاہیے تب ہی ملک میں جمہورت مضبوط ہو گی ۔ملتان کے وکلاء جس تحریک کے لیے نکلے ہیں ہم ان کی جدو جہد میں ان کا ساتھ دیں گے۔ جنوبی پنجاب محروم لوگوں کا علاقہ ہے٬ہم محکوم ہیں حکمران اور ہیں۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کی سہ پہر ڈسٹرکٹ بار ملتان میں جنوبی پنجاب کے وکلاء نمائندہ کنونشن کے موقع پر وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ ہماری عسکری قیادت اور سیاسی قیادت کے اختلافات کسی سے چھپے نہیں۔ بھارت سرحدوں پر بیٹھا ہے ٬بلوچستان اور کراچی میں کیا ہو رہا ہے٬ کو ن کر رہا ہے ہمیں اس کی طرف توجہ دینی ہو گی ۔

(جاری ہے)

حکمران جنہوں نے ملک سنبھالا ہوا ہے وہ اپنے سیاسی اختافات ختم کر کے ملک کو آگے چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس علاقہ کو زخم لگتے رہے ہیں یہ تازہ زخم دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ ذمہ داری بنتی تھی کہ ہم آپ کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں یہ عجیب بار کر رہے ہیں کہ ہمارے خطے سے ایک بھی جج نہیں بنایا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جیل میں بیٹھ کر بھی علیحدہ صوبے کی بات کی تھی ۔وکلاء تحریک پہلے بھی چلی تھی اور مجھے خوشی ہے کہ اب بھی وکلاء نے پھر تحریک چلائی ہے۔

اس خطہ میں تبدیلی وکلاء ہی لا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی جمہوریت ہے وہاں چالیس فیصد سینیٹرز وکیل ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو تحریک چلی تھی اسے اعتزاز احسن اور عاصمہ جہانگیر نے منزل تک نہیں پہنچنے دیا ۔اس ملک میں سیاستدان اور ہیں ٬ سیاستدانوںمیں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ وکلاء تحریک کامیاب ہونی چاہئے ۔پہلے اختلافات ذہن سے علیحدہ کر دیں کہ کون سرائیکی ہے اور کون سرائیکی نہیں۔

اس خطے میں آدھے سے زیادہ بلوچ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ۔میں ملتان ہوں سرائیکی صوبے کی ضد بھی نہیں ہونی چاہیے۔صوبے کا نام کچھ بھی رکھ دیںپاکستان میں اور صوبے بننے چاہیے اس کا نظام موجودہ صوبوں سے نہیں چل سکتا ۔انہوں نے کہا کہ علیحدہ صوبہماری ہی نہیں ہمری آنے والی نسلوں کی ضروت ہے ہمارے بچے لاہور والوں کے بچوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے جنوبی پنجاب کے کچھ سیاستدانوں کی بیویاں بھی لاہور کی ہیں ٬ہمیں اپنے مسائل کا حل صرف علیحدہ صوبہ بننے سے ہی مل سکتا ہے تب خود مختار ہائیکورٹ بھی ہو گا۔ یہاں کے لوگوں کے مسائل یہں حل ہونگے۔ہمیں عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے جج بنانے چاہییصوبہ وکلاء کی ہی ضرورت نہیں بلکہ پاکستان کی بھی ضرورت ہے پاکستان اس کے بغیر نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حصوول انصاف نہ ہو تو عوام میں مایوسی پھیل جاتی ہے اگر وکلاء کی جماعت ہوتی تو عوام کے مسائل حل ہو جاتے ہماری منزل علیحدہ صوبہ ہے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ اداروں کو طاقتور ہونا چاہیے نہ کہ افراد کو وکلاء جب ہمیں آواز دیں گے ہم انکا ساتھ دیں گے وکلاء عوام کی دادسی کراتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کو بھی پانچ سال پورے کرنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کی باتوں کا حامی ہوں مگر پارلیمنٹ کے حق میں ہوں۔میںملک میںپرانے معاشی نظام کے حق میں نہیںوکلاء کو عوام کو نئی سیاسی قیادت فراہم کرنی چاہیے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ملتان بار کے رکن و قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر ایم این اے نے کہا کہ ملتان بار کا ممبر ہوں اور اس حلقے سے قومی اسمبلی کا ممبر بھی ہوں اسی لیے وکلاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آیا ہوں ہمارا استحصال عرصہ دراز سے ہو رہا ہے ہمیں علیحدہ صوبہ چاہیے میں نے قومی اسمبلی میں بھی سرائیکی میں تقریر کی تھی اور علیحدہ صوبہ کا مطالبہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں ڈھائی کروڑ عوام ہے علیحدہ صوبہ انکا حق ہے تمام سیاسی جماعتوں کو کو چاہیے کہ خالی باتیں نہ کریں علیحدہ صوبہ بنا کر دکھائیں ۔انہوں نے کہا کہ علیحدہ صوبے کا قیام آنے والی نسلوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے علیحدہ صربے کے قیا م سے ہمیں علیحدہ شناخت ملے گی ۔