پاکستان اور سلامتی کے اداروں کیخلاف بولنے والے حکمرانوں کے زیادہ نزدیک ہیں ‘ڈاکٹر طاہر القادری

قومی سلامتی کے خلاف شائع ہونیوالے مواد کا جواب دینے کی بجائے وزیراعظم سیر سپاٹے پر چلے گئے ٬بھارتی شہریوں کی ماورائے قانون اجازت ناموں پر آمدروفت کا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا ‘سربراہ عوامی تحریک

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 19:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ کے سب سے بڑے ادارے کا سب سے بڑا فورم قومی سلامتی کے خلاف مواد کے اجراء پر شدید تحفظات کا اظہار کررہا ہے اور وزیراعظم جواب دینے کی بجائے سیر سپاٹے پر چلے گئے٬پاکستان اور سلامتی کے اداروں کے خلاف بولنے والے حکمرانوں کے سب سے زیادہ نزدیک ہیں ٬بھارتی شہریوں کی حکمران خاندان کی ملوں میں ماورائے قانون خصوصی اجازت ناموں پر آمدروفت کے حوالے سے ہمارے دئیے گئے ثبوتوں کانوٹس لے لیا جاتا تو قومی سلامتی کے خلاف غلط خبروں کی فیڈنگ کے واقعات پیش نہ آتے٬قومی سلامتی اور سلامتی کے اداروں کے خلاف متحرک عناصر ٬ان کے سہولت کار ٬پروموٹر اور سپورٹر کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ملکی سلامتی کے خلاف ابھی ٹریلر چل رہے ہیں ٬عوام نے اپنا فیصلہ کن کردار ادا نہ کیا اور کرپٹ کرداروں سے نجات حاصل نہ کی تو پوری فلم بھی چل سکتی ہے۔فوج نے کامیاب آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دشمنوں کے ایجنٹس اور دہشت گردوں کو تو نکیل ڈال دی مگر گھر کے بھیدیوں سے نجات کی کوئی صورت پیدا ہوتی نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ بھی خفیہ اور پوشیدہ نہیں ہورہا۔ پاکستان کو گالیاں دینے والے ٬زندہ باد نہ کہنے والے ٬مقبوضہ کشمیر کے حالات کو فاٹا سے ملانے والے ٬نیشنل ایکشن پلان کو ناکام بنانے والے اور کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کا الزام سلامتی کے اداروں پر لگانے والے یہ سب کچھ کھلے بندوں کررہے ہیں ۔انکوائری کمیٹیاں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جان ہتھیلی پر رکھ کر سلامتی اور امن کے دشمنوں کے چہروں سے نقاب اٹھارہے ہیںاور وقت آنے پر ملک دشمن عناصر کو کیفر کردار تک بھی پہنچائیں گے مگر نہ جانے کیوں ادارے پانامہ کے کرپٹ کرداروں ٬سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتلوں اور سلامتی کے دشمنوں کے قومی و بین الاقوامی جرائم سے صرف نظر کرتے چلے جارہے ہیں کوئی سوال و جواب کی ہمت بھی نہیں کر پارہا ٬کیا ملک اور نظام اس طرح چلتے ہیں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر ملکی سلامتی کے ساتھ خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :