وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے ہر قسم کے شیشے٬ اس سے منسلک اشیا ء اور ذائقے دار تمباکو کی درآمد پر پابندی عائد کردی

امپورٹ پالیسی میں ترمیم کیلئے قانونی ریگولیٹری آرڈر بھی جاری ٬پابندی سے تقریباً 37 لاکھ نوجوان شیشے کی لت سے چھٹکارہ حاصل کرسکیں گی مقامی سطح پر شیشے کی تیاری کی بھی اجازت نہیں٬تمام صوبائی سیکرٹریز کو خطوط ارسال کر دئیے گئے‘پراجیکٹ مینیجرٹوبیکو کنٹرول سیل

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 18:08

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء)اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کے بعد وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے ہر قسم کے شیشے٬ اس سے منسلک اشیا ء اور ذائقے دار تمباکو کی درآمد پر پابندی عائد کردی٬وزارت تجارت نے امپورٹ پالیسی میں ترمیم کے لیے قانونی ریگولیٹری آرڈر بھی جاری کردیا۔صحت کے ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ پابندی سے تقریباً 37 لاکھ نوجوان شیشے کی لت سے چھٹکارہ حاصل کرسکیں گے۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر ایک گھنٹے پر مبنی شیشے کے سیشن کے دوران ایک شخص ایک سگریٹ سے 100 سے 200 گنا زیادہ دھواںاپنے جسم میں داخل کرلیتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے تقریباً 9 کروڑ روپے کے مالی نقصان کے باوجود ملک کو نشے سے پاک کرنے کے لیے شیشے کی درآمد پر پابندی کی تجویز کی حمایت کی ہے۔

(جاری ہے)

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز میں ٹوبیکو کنٹرول سیل کے پراجیکٹ مینیجر محمد جاوید نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے 2015 کے مطابق پاکستان میں 37 لاکھ نوجوان شیشہ پینے کے عادی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شیشہ چلانے والے کئی پالرز یہ دعوی کرتے ہیں کہ اس میں تمباکو استعمال نہیں کیا جاتا لہٰذاایس آر او میں خاص طور پر یہ بات بھی واضح کی گئی کہ تمباکو کے بغیر استعمال ہونے والے شیشے کی درآمد پر بھی پابندی ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا خدشہ تھا کہ شیشے کی درآمد پر پابندی کے بعد مقامی سطح پر اس کی تیاری شروع ہوسکتی ہے لہٰذاتمام صوبائی سیکرٹریز کو خطوط بھیجے گئے کہ مقامی سطح پر شیشے کی تیاری کی اجازت نہیں۔

واضح رہے کہ تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی بڑی وجہ ہے جسے روکا جاسکتا ہے٬ پاکستان میں ہر سال اس سے ایک لاکھ 8 ہزار 800 افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔پاکستان میں ہر روز 6 سے 15 سال تک کی عمر کے 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔