چینی کمپنی کی چولستان اور تھر کے صحرا کو قابل کاشت بنانے کی پیشکش سے فائدہ اٹھایاجائے٬کمیشن مافیا غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے٬ہم بنجراور غیرآباد علاقوں کو سیاحتی مقام بناکر کثیر زرمبادلہ حاصل کرسکتے ہیں

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدکابیان

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 18:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اکتوبر2016ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے چینی کمپنی’’ایلیان ریسورسزگروپ‘‘کی جانب سے پنجاب میں چولستان اور سندھ میں تھرکے ریگستانوں کوزراعت اور شجرکاری کے قابل بنانے کی پیشکش کوخوش آئند قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ہم ترقی یافتہ عرب ممالک کی طرح اپنے ریگستانوں کو نخلستانوںمیں تبدیل کرسکتے ہیں۔

ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے خواہش مند افراد اور اداروں کی حوصلہ افزائی کرے۔ہندوستان میں بھی ایسے بے شمار منصوبے جاری ہیں جن سے ریگستان میں رہنے والوں کوپانی اور دیگرسہولیات فراہم کرکے زراعت کو فروغ دیاجارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے پاکستان کو ہر لحاظ سے اولین مقام عطاکیا ہے اور معدنی وسائل سے بھی مالامال کیا ہے مگر بدقسمتی سے ہم ان وسائل سے بھر پورانداز میں استفادہ نہیں کرسکے۔

(جاری ہے)

حکمران اپنی نااہلیاں چھپانے کے لیے اداروں کی اونے پونے فروخت کررہے ہیں۔کرپشن کی انتہاہوچکی ہے۔بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کمیشن مافیا ہے۔انہوں نے کہاکہ چینی کمپنی کی آفر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم جہاں ایک طرف اپنے ریگستانوں میں آباد افراد کی حالت زار کوبدلنے کے قابل ہوسکتے ہیں وہاں غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتمادمیں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

میاں مقصود احمد نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور عوام کی زندگیوں میں آسودگی لانے کے لیے کام کریں۔جب تک سیاسی بحران کاخاتمہ اور لوڈشیڈنگ ٬دہشت گردی٬بے روزگاری سمیت دیگر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل نہیں کرلیاجاتاترقی یافتہ ہونے کاخواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ترغیب دی جائے۔پاکستان کے سینکڑوں میل رقبے پر ریگستان٬ ہزاروں اور لاکھوں میل رقبے غیر آباد اور بنجر ہیں تھوڑی سی توجہ دے کر ان کو بطور سیاحتی مقام کے دنیا میں روشناس کیاجاسکتا ہے۔حکومت اور متعلقہ اداروں کوسنجیدگی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔دنیا کے بے شمار ممالک ایسے سیاحتی مقامات سے کثیر زرمبادلہ کمارہے ہیں۔