نوابزادہ لیاقت علی خان نے اپنا سب کچھ پاکستان کیلئے قربان کیا ٬ملک کو معاشی طور پر آزاد رکھنا چاہتے تھے‘ رفیق تارڑ

قائداعظمؒ کی قیادت میں لیاقت علی خان نے تحریک پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک عوامی تحریک کی شکل دی‘ سابق صدر مملکت

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 17:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء) قائداعظمؒ کے دستِ راست نوابزادہ لیاقت علی خان نے اپنا سب کچھ پاکستان کیلئے قربان کردیا تھا٬ شہادت کے وقت آپ کے لبوں پرآخری دعا تھی ٬یا اللہ پاکستان کی حفاظت فرما٬ وطن عزیز کو اِن دنوں جن مسائل کا سامنا ہے‘ اُن کے تناظر میں ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر شہید ملت جیسی بہادری و استقامت پیدا کرنے کی کوشش کریں تاکہ کوئی بدخواہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ کر سکے۔

ان خیالات کا اظہار تحریکِ پاکستان کے مخلص کارکن٬سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان‘شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں تحریکِ پاکستان کے ممتاز رہنما‘آل انڈیا مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری اور پاکستان کے پہلے وزیرا عظم شہیدملت خان لیاقت علی خان کی 65ویں برسی کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی نشست سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرنظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد٬ چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف٬ جنرل سیکرٹری لیاقت علی خان میموریل کمیٹی کراچی محفوظ النبی٬ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شعبہٴ خواتین کی کنوینر بیگم مہناز رفیع٬ کنوینر مادرملتؒ سنٹرپروفیسر ڈاکٹر پروین خان٬ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی٬ بیگم صفیہ اسحاق٬ مولانا محمد شفیع جوش٬ بیگم حامد رانا٬ عزیز ظفر آزاد٬ اساتذہٴ کرام اور طلباء سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعدادمیں موجود تھے۔

محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ قائداعظمؒ کی قیادت میں لیاقت علی خان نے تحریک پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک عوامی تحریک کی شکل دی۔ آل انڈیا مسلم لیگ کی تنظیم سازی کیلئے اُنہوں نے پورے ہندوستان کے دورے کیے اور ہمیشہ اپنی جیب سے ٹکٹ خرید کر ٹرین کی سیکنڈ کلاس میں سفر کیا۔ بابائے قوم آپ کے خلوص‘ ایثار اور تنظیمی صلاحیتوں کے بڑے معترف تھے۔

اس لیے اُنہوں نے اِس نوزائیدہ مملکت کی وزارتِ عظمی کے منصب کیلئے آپ کا انتخاب کیا۔اُس وقت ہمارا ملک گونا گوں مسائل میں گھرا ہوا تھا۔ تباہ حال مہاجرین کی آمد جاری تھی٬ اُنہوں نے اُن کی بحالی کیلئے دن رات ایک کردیا۔ جب قائداعظم محمد علی جناحؒ وصال فرما گئے تو لیاقت علی خان نے قوم کو حوصلہ دیا اور اُس کی رہنمائی کی جس کی بدولت پاکستان بتدریج اپنے پائوں پر کھڑا ہونے لگا۔

اُن کی خواہش تھی کہ پاکستان کا جو بھی آئین تشکیل دیا جائے‘ اُس کی اساس دین اسلام پر ہو۔ لہٰذااُنہوں نے یہ فریضہ تمام اسلامی مکاتب فکر کے اتفاق رائے سے قراردادِ مقاصد کی صورت منظور کروا کر انجام دیاجو بلاشبہ ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیاقت علی خان کا تعلق ایک نواب خاندان سے تھا مگر اُن کی زندگی فقروقناعت سے عبارت تھی۔

اُن کی زندگی ہمارے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔دنیا کی ایک بڑی اسلامی مملکت کا یہ وزیراعظم اچکن کے نیچے جو پتلون پہنا کرتا تھا‘ اُس کے اچکن کے نیچے چُھپے ہوئے حصے پر اکثر پیوند لگے ہوتے تھے۔اپنی شہادت سے قبل 14اگست 1951ء کو یومِ آزادی کے موقع پر کراچی کے جہانگیر پارک میں ایک جلسہٴ عام سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا تھا: ’’میرے پاس کوئی جائیداد نہیں ہے کہ یہ چیز ایمان میں خلل ڈالتی ہے۔

میرے پاس ایک جان ہے‘ وقت آنے پر وہ بھی پاکستان پر قربان کردوں گا۔‘‘اور اُنہوں نے واقعی ایسا کردکھایا۔آج کا دن ہمیں اُس مردِ جری کی یاد دلاتا ہے جس کے لبوں پر شہادت کے وقت یہ الفاظ تھے کہ ’’اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔‘‘ درحقیقت اُن کی حب الوطنی پاکستان کے دشمنوں کے عزائم میں بہت بڑی رکاوٹ تھی۔لہٰذا اُنہیں 16اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے ایک جلسے میں شہید کروا دیا گیا۔

وہ ایک انتہائی دیانتدار سیاسی رہنما تھے اور ان کی دیانت و صداقت ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوابزادہ لیاقت علی خان پاکستان کو معاشی طور پر آزاد رکھنا چاہتے تھے۔بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں اُنہوں نے 27جولائی 1951ء کو ایک عظیم الشان جلوس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو للکارا اور پاکستان کی طاقت کا مظہراپنا مکا لہرا کر کہا تھا کہ آج سے یہ مکا پاکستانی قوم کا علامتی نشان ہوگا۔یہ قوتِ ایمانی تھی کہ بھارت اس کے بعد اپنی فوجیں سرحدوں سے واپس لے گیا۔ خدا تعالیٰ ہمیں شہید ملت کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ۔پروگرام کے آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے قائدِ ملتؒ خان لیاقت علی خان شہید کی بلندئ درجات کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔