حکومت نے عالمی بنک کے تعاون سے اراضی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے بڑے منصوبے کا آغاز کیا٬ اراضی ریکارڈ سنٹروں سے حکومتی خزانے میں ہر ماہ کروڑوں کی آمدن ہورہی ہے ٬صوبائی وزیر کو آپریٹو ملک محمد اقبال چنڑ کی ورکروں سے ملاقات میں گفتگو

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 16:32

لاہور۔15 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2016ء) صوبائی وزیر کو آپریٹو ملک محمد اقبال چنڑ نے کہا ہے کہ اراضی ریکارڈ کی دیکھ بھال ٬ متعلقہ انتظامی اموراور خدمات کی فراہمی میں درپیش مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے عوام کو اراضی ریکارڈ کی شفاف اور بہتر خدمات کی فراہمی کیلئے عالمی بنک کے تعاون سے اراضی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے ایک بڑے منصوبے کا آغاز کیا۔

ہفتہ کو یہاں مسلم لیگی ورکروں سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ ابتداء میں یہ منصوبہ 18اضلاع کے دیہی مواضعات کے اراضی ریکارڈ کی کمپوٹرائزیشن سے شروع کیا گیا٬ بعدازاں اسکا دائرہ کار بڑھا کر پنجاب کے تمام 36 اضلاع کے کم و بیش 25 ہزار دیہی مواضعات تک بڑھا دیا گیا جسکی تکمیل کیلئے پراجیکٹ کا دورانیہ تمام مجاز اتھارٹی بشمول ورلڈ بنک کی رضا مندی سے بڑھا کر جون 2016کر دیا گیا٬بے شمار جزو اور لاتعداد محرکات سموئے یہ منصوبہ اپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہے جسکی تیاری اور عملدرآمد کیلئے پہلے سے کوئی طریقہ کار ٬ نمونہ جات یا مثال وضع نہ تھی٬ تاہم صدیوں سے رائج اس نظام کی تبدیلی ٬ دہائیوں پر محیط ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور خدمات کی فراہمی کیلئے متعلقہ ماہرین کے زیر سرپرستی ٬ بے شمار تجربات اور تحقیق کی روشنی میں اس منصوبہ کو کامیابی سے عملی جامہ پہنایا گیا۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں سب سے پہلے مربوط٬ جامع اردو کا ایک نیا سافٹ وئیر تیار کیا گیا جسمیں ریونیو سے متعلقہ اصولوں اور ضروریات کے پیش نظر ریکارڈ کو محفو ظ کرنے اور قانونی طریقے سے مجاز تبدیلیاں کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ بعدازاں تمام اضلاع سے موجود ہ و درینہ ریکارڈ کی بازیابی٬ عکس بندی اور ڈیٹا کا اندارج ٬اغلاط کی نشاندہی تصحیح کرنے کے ساتھ ساتھ ہر تحصیل میں اراضی ریکارڈ سنٹر کی تعمیر / قیام٬ مشینری و آلات کی تنصیب ٬ ہزاروں افراد پر مشتمل عملہ کی بھرتی اور عوام کیلئے قانون گوئی کی سطح پر اجلاس کے ذریعے آگاہی جیسے مراحل سے گزرتے ہوئے مارچ 2016 میں اس منصوبہ کو طے شدہ تفصیلات کے مطابق مکمل کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اتنے بڑے منصوبے کی تکمیل کسی فرد واحد کی کاوش نہیں بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب کی بے انتہا دلچسپی اور زیر سرپرستی تمام اداروں کے تعاون اور نجی کمپنیوں کی خدمات / آئوٹ سورسنگ سے اس عظیم منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے۔ جسکی بدولت آج ہر روز سینکڑوں افراد 143 اراضی ریکارڈ سنٹروں سے شفاف خدمات حاصل کر رہے ہیں جو کہ ایک جانب عوامی فلاح کی جانب ایک اہم سنگِ میل اور دوسری جانب حکومتی خزانے میں ہر ماہ کروڑوں کی آمدن کا باعث ہے۔

متعلقہ عنوان :