نہتے کشمیری آگ برسانے والے ٹینکوں کے سامنے سینہ سپرہیں٬شمع آزادی کیلئے جان نثار کرنے والے بچوں کو سلام پیش کرتے ہیں٬ان کی قربانی کے جذبے اور سربکف سے لیس قوم کی آواز کو زیادہ دبایا نہیں جاسکتا٬دنیا کی بڑی جمہوریت کا دعویدار ملک احساس کے جذبے سے عاری ہے٬جمہوریت کے دعویداروں نے کشمیریوں سے عبادت کا حق بھی چھین لیا ہے٬مظالم کے باوجود انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں خاموش ہیں٬آزادانہ استصواب رائے کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوسکتا

صدر پاکستان ممنون حسین کا آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 14:04

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اکتوبر2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ تحریکِ آزادی کشمیر کی حمایت اہلِ پاکستان کے ایمان اور غیرت کا تقاضا ہے کیونکہ ہمارا اہلِ کشمیر کے ساتھ ایمان٬ خون٬ تاریخ ٬ تہذیب اور ثقافت کا رشتہ ہے۔ جواں سال شہید اور ذہین قائد برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریکِ آزادی کشمیر میں نئی روح پھونک دی ہے اورمقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج بہت جلد طلوع ہونے والا ہے۔

صدر مملکت نے یہ بات مظفر آباد آزاد کشمیر میں کشمیر کونسل وقانون ساز اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر مملکت نے کہا کہ جس طرح مقبوضہ کشمیر میں حضرت بل کے موئے مبارک کے تقدس کو پامال کیا گیا نہ ہم اسے بھول سکتے ہیں اور نہ ہی جدوجہد آزادی میں بے جگری سے قربانیاں پیش کرنے والوں کے خون کو فراموش کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا نہتے کشمیری غیر ملکی قبضے کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے ایک ایسی تاریخ رقم کرر ہے ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔

انھوں نے کہا کہ جدو جہد آزادی کشمیر میں بچوں نے بندوق کے مقابلے میں ننھے منے ہاتھوں میں غلیل لے کر کیا اور جس میں اب تک لاکھوں بچے ٬ نوجوان ٬ عورتیں اور بوڑھے شہید ہو چکے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ ہزاروں ماؤں ٬ بہنوں اور بیٹیوں نے اپنے ہاتھوں سے جنازے اٴْٹھائے لیکن آزادی کا پرچم سرنگوں نہ ہونے دیا۔انھوں نے کہا کہ جس قوم کا ہر طبقہ اہلِ کشمیر کی طرح سربکف ہو جائے ٬ دنیا کی کوئی طاقت نہ اٴْس کا سر جھکا سکتی ہے اور نہ زیادہ دیر اسے آزادی کی نعمت سے محروم رکھ سکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تحریکِ آزادی کی موجودہ لہر میں چند ماہ کے دوران اب تک ایک سودس سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں ٬ سینکڑوں افراد کو پیلٹ گنوں کا نشانہ بنا کر بینائی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں کاروبارِ زندگی مکمل طور پر مفلوج اور بنیادی ضروریات ِ زندگی کی فراہمی ناممکن ہو چکی ہے اورجمہوریت کے دعویداروں نے اٴْن سے عبادت کا حق بھی چھین لیا ہے جس کی مہذب دنیا میں مثال نہیں ملتی۔

انھوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت ِ حال پر عالمی ضمیر خاموش ہے جس کی وجہ سے بھارتی افواج کو ظلم و ستم ڈھانے کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ بھارت جو اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا چمپئن کہتا ہے وہ کس طرح مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں موجودہ صورت ِ حال پر توجہ دے کیونکہ اگر اسی رفتار سے حالات بگڑتے رہے اور عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کی اجازت نہ دی گئی تو اس کے نتیجے میں کوئی بڑا اور سنگین انسانی سانحہ بھی ہو سکتا ہے جسے روکنے کی ذمہ داری عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔

انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ عالمی ضمیر اب خاموش نہیں رہے گا اور وہ ظالم کا ہاتھ روک کر مظلوموں کو ان کا حق دلانے میں اپنی انسانی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے تاریخی کردار ادا کرے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی طرح لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف میں بسنے والے کشمیری بھی بھارتی جارحیت کا مسلسل شکار ہورہے ہیں۔ ان لوگوں کے جان و مال ہر وقت خطرے میں رہتے ہیں لیکن آزادکشمیر اور ورکنگ بائونڈری کے اطراف بسنے والے عوام نے بڑی بہادری کے ساتھ ان خطرات کا سامنا کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کشمیر کے مسائل ہمارے مسائل ہیں اورحکومت پاکستان ان کے حل کرنے میں کوئی کوتائی نہیں کرے گی۔صدر مملکت نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرائے ٬ خطے کے طویل ترین کرفیو کا خاتمہ کیا جائے ٬ اظہار ِ رائے کی آزادی بحال کی جائے٬ نہتے کشمیری عوام پر آتشیں اسلحے کا استعمال بند اور ظلم و تشدد کا خاتمہ کیا جائے ٬ زخمیوں کو فوری اور موٍٍثر طبی امداد فراہم کی جائے ٬ بھارت اپنے جابرانہ کالے قوانین واپس لے٬ کشمیری قیادت کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی جائے٬ مقبوضہ کشمیرکے بند دروازے انسانی حقوق کے عالمی مبصرین پر کھولے جائیں اور کشمیر کو غیر فوجی علاقہ قرار دیا جائے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر جبر کی طویل رات کا خاتمہ ہو سکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ٬ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نہ اِس سے پہلے جنگ کے حق میں تھے اور نہ اب ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعینکالا جائے اور یہی بہترین راستہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنگ نہ بھارت کے مفاد میں ہے اور نہ پاکستان کے۔ اس لیے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کے حقوق دلائے جائیں۔

صدر مملکت نے 8 اکتوبر 2005 کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں جو جانی و مالی نقصانات ہو ئے اور اس کے بعد جس جوانمردی اور ہمت سے لوگوں نے اور حکومت نے مل کر آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی کا جو سفر طے کیا وہ قابلِ تحسین ہے۔ صدر مملکت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان آزادکشمیر کی تعمیر و ترقی میں اپنا تعاون جاری رکھے گی۔

صدر مملکت نے آزاد کشمیر کی نئی منتخب ہونے والی قیادت کو مبارک باد دی اورتوقع ظاہر کی کہ آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد مسعود خان اور وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے اور ساتھ ساتھ عوامی مسائل بھی حل کریں گے۔وزیراعظم آزادکشمیر نے صدر مملکت ممنون حسین کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا ٬ جس میں صدر آزاد کشمیر٬ اراکین قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر صدر مملکت نے ان کا پرتپاک استقبال کرنے پر آزاد کشمیر کی قیادت اور حکومی اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور کشمیر کی آزادی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔