سپریم کورٹ ٬ اورنج لائن ٹرین منصوبہ روکنے کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی جانب سے اپیل کی سماعت

معاونت کیلئے فریقین سی3 ٬ 3 ماہرین کے نام طلب

جمعرات 13 اکتوبر 2016 20:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ نے لاہور میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ روکنے کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی جانب سے دا ئر اپیل کی سماعت کرتے ہوئے معاونت کے لئے فریقین سی3 ٬ 3 ماہرین کے نام مانگ لئے ہیں اور ہدایت کی ہے کہ تینوں ما ہرین اورنج لائن ٹرین سے متعلق تکنیکی رپورٹس کا جائزہ لے کرعدالت کواپنی رپورٹ پیش کریں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج جمعہ کی صبح تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی تاریخی ورثے کے تحفظ کا سوا ل ہے جو ہماری شناخت ہیں٬جمعرات کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اورنج لائن میٹروٹرین منصوبے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ٬ اس موقع پرصوبائی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے پیش ہوکر دلائل دئیے اورموقف اپنایا کہ لاہورہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ نہیں کہا کہ درست کیا ہے اورغلط کیاہے نہ ہی اس حوالے سے کوئی وضاحت کی گئی ہے ٬ ان کاکہناتھاکہ کسی بھی تاریخی شہر میں ترقیاتی کام کرتے ہوئے توازن رکھنا لازم ہوتاہے٬ تاکہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ تاریخی ورثہ بھی محفوظ رہے ٬اگر اورنج لائن ٹرین بننے سے شالامار باغ یا کوئی دوسری تاریخی عمارت متاثرہوتی ہے یاگرتی ہے تو اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے لیکن اگراورنج ٹرین چلنے سے چوبرجی کو دیکھنے میں دقت پیش آئے تو عدالت کو ایسی صورتحال نظر انداز کرنی چاہیے٬ فاضل وکیل نے مزید کہاکہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے میں پانچوں رپورٹس کو غلط قراردیا گیا ہے ٬ حالانکہ عدالت عالیہ کے پاس ایساکوئی پیمانہ نہیں تھاجن کی بنیاد پر رپورٹس کو غلط قراردیا جاتا٬ اورہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کسی نصاب یاپیمانے کا ذکر بھی نہیں کیا٬ اس طرح اورنج ٹرین منصوبے سے متعلق رپورٹس کی کسی قانونی جواز کے بغیر نفی کی گئی ہے ٬ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے نام پر تاریخی ورثوں کو مٹایا جارہاہے٬ یہاں سوال قومی تاریخی ورثے کا تحفظ کرنا ہے کیونکہ یہی تاریخی ورثے ہماری شناخت ہیں٬ جب عوا م کچھ نہیں کریں گے تو پھر ایسا ہی ہوگا٬ لیکن تاریخی عمارتیں ہمارا قومی ورثہ ہیں جس کوہم تباہ نہیں ہونے دیں گے٬ ہمیں بتایا جا ئے کہ اورنج ٹرین چلنے سے تا ریخی عمارتو ں کو نقصان پہنچے گا یا نہیں جس کے بعد ہی عدالت آگے بڑھے گی ٬ سماعت کے دوران سول سوسائٹی نیٹ ورک اور سیسل اینڈ چو ہدری ایسو سی ایشن کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں موقف ا پنایا کہ ہمیںاورنج لائن ٹرین منصوبے کے حوالے سے سپیشل کمیٹی بنا نے پرکوئی اعتراض نہیں لیکن اس حوالے سے عدالت کو ایک مرتبہ اصول طے کر نے چاہئیں اصل بات یہ ہے کہ ریگولیٹر اپنے اختیارات استعمال نہیں کر تے ٬ تمام ریگولیٹر کوچاہیے کہ وہ اپنا کام بروقت کر یں اور کسی بھی پرا جیکٹ کے لئے پہلے این او سی حاصل کیا جائے ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں عدالت نے فریقین سے منصوبے سے متعلق کیس میں معاونت کے لیے تین تین ٹیکنیکل ماہرین کے نام مانگتے ہوئے ہدایت کی کہ ما ہرین متعلقہ رپورٹس کا جائزہ لے کرعدالت کوصورتحال سے آگاہ کریں بعد ازاں مزید سماعت ملتوی کر دی گئی