ْ بلدیاتی نظام کے حوالے سے صوبائی حکومت کے دعوے اور وعدے جھوٹ کا پلندہ ہیں٬ضلع ناظم کوہاٹ

جمعرات 13 اکتوبر 2016 20:14

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) ضلع ناظم کوہاٹ مولانا نیاز محمد نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کے حوالے سے صوبائی حکومت کے دعوے اور وعدے جھوٹ کا پلندہ ہے۔ صوبائی حکومت اب بھی بلدیاتی نظام کو کامیاب بنانے اور اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ وہ چارسدہ یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام منعقدہ گیسٹ آور پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام ضلع چارسدہ کے ضلعی امیر مولانا محمد ہاشم خان ٬ کوہاٹ کے قاری اکبر علی شاہ ٬ پریس سیکرٹری مولانا زین العابدین اور درویش بھی موجود تھے۔ ضلع ناظم کوہاٹ مولانا نیاز محمد نے کہا کہ صوبائی حکومت نظریہ ضرورت کے تحت بلدیاتی نظام کے رولز میں مرحلہ وار بنیادوں پر ترامیم کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے اگر ایک طرف بہتری ہو رہی ہے تو وہ بھی پوری بہتری نہیں ہوتی۔

اب حال ہی میں بجٹ پاس کرنے کیلئے جو ترمیم کی گئی ہے اس میں واضح کیا گیا کہ بجٹ اجلاس میں حکومتی اراکین کا اکثریت میں ہونا ضروری نہیں یہ اس لئے کیا گیا کہ پی ٹی آئی حکومتوںکو اکثر اضلاع میں بجٹ پاس کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ اس قانون کے۔ اس قانون کے ذریعے پی ٹی آئی کو سپورٹ دی گئی جبکہ دیگر اضلاع کو ریلیف دیا گیا۔ مولانا نیا ز محمد نے کہا کہ پہلے ڈی سی ترقیاتی کمیٹی کا چیئرمین ہوا کر تا تھا اب ضلع ناظم چیئرمین ہو گا تاہم پھر بھی ترقیاتی سکیموں کی انتظامی منظوری ڈپٹی کمشنر کرے گا اس لئے کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق عوام کو اس نظام کے جو سنہرے خواب دکھائے گئے تھے وہ اب سراب ثابت ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے بعد تین مہینوں تک غیر یقینی صورتحال تھی اور تین مہینے بعد نو منتخب نمائندوں سے حلف لیا گیا جب حلف کا مرحلہ مکمل ہو ا تو نظام چلانے کیلئے رولز نہ تھے جب رولز وضع کئے گئے تو پھر فنڈز کی عدم دستیابی ایک مسئلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے اس کے لئے ایک موثر نظام کی تشکیل اور فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنانا ایک لازمی امر تھا مگر افسوس انتخابات کرانے کے بعد وقتاً فوقتاً رولز میں ترامیم کی گنجائش رکھی گئی۔

انہوں نے کہاکہ ماتحت اداروں اور ضلع ناظم کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی اختیار نہیں کی گئی۔ ضلعی افسران کے ا ے سی آر تیار کرنے کا اختیار تو ضلع ناظم کو دیا گیا مگر عملاً اب ایسا نہیں ہو رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :