وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا ضلع مانسہرہ میںدربند کو تحصیل کا درجہ دینے کا اعلان

ضلع میں پانچ تحصیلیں قائم ہوں گی ایک کالج کو اے ڈی پی میں شامل ٬ ایک پرائمری سکول اور سول ڈسپنری کے قیام کی بھی منظوری

جمعرات 13 اکتوبر 2016 19:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ضلع مانسہرہ میںدربند کو تحصیل کا درجہ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ بفہ کو حال ہی میں تحصیل کا درجہ دیا جا چکا ہے اسی طرح ضلع مانسہرہ میں پانچ تحصیلیں قائم ہوں گی انہوںنے علاقے کے لئے ایک کالج کو اے ڈی پی میں شامل کرنے ٬ ایک پرائمری سکول اور سول ڈسپنری کے قیام کی بھی منظوری دی ۔

یہ اعلانات اُنہوں نے د س یونین کونسلز پر مشتمل پی کے۔57 مانسہرہ کے ایک نمائندہ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔سینئر صوبائی وزیر برائے آبپاشی سکند ر حیات خان شیر پائو ٬ ریجنل صدر پی ٹی آئی زرگل ٬ ایم پی اے ابرا رحسین تنولی٬ ضلعی ناظم اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ کھیلوں کے میدان سمیت تحصیل میں جو سہولیات موجود ہونا ضروری ہیں وہ ایک خود کار سسٹم کے ذریعے فراہم کردی جائیں گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چھپر کے پانچ کلومیٹر روڈ کی بھی منظوری ۔وزیراعلیٰ نے منتخب ناظمین کے 40 رکنی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امیر و غریب کا فرق یکساں تعلیم کی فراہمی ہی سے ختم ہو سکتا ہے ۔ کل کے خیبرپختونخوا میں امیر اور غریب کیلئے علیحدہ علیحدہ تعلیمی نظام تھاجس نے معاشرتی بگاڑ پیدا کیا غریب اور امیر کیلئے غیر یکساں نظام تھا ادارے امیر وں کے مفادات کی دیکھ بھال کرتے تھے غریب کو انصاف اور سہولیات کیلئے دربدر ٹھوکریں کھانا پڑتی تھیں جبکہ آج کے خیبرپختونخوا میں ہم نے تعلیم اور دیگر اداروں سے سیاست ختم کردی اُن کو ان مقاصد کے حصول کیلئے کام پر لگایا جن کیلئے یہ ادارے قائم کئے گئے تھے ۔

غریبوں کیلئے پہلی جماعت سے انگریزی ذریعہ تعلیم متعارف کراکے مستقبل میں ان کو یکساں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے انہوںنے کہا کہ کل کے خیبرپختونخوا میں اداروں میں سیاست بازی ہوتی رہی ۔ پولیس٬ تعلیم٬ صحت ٬ پٹوار سسٹم کی تعیناتی اور بھرتیوں میں سیاسی عنصر نمایاں تھا ۔آج کے خیبرپختونخوا میں اداروں میں سیاست کی بجائے عوامی خدمت کا عنصر متعارف کرایا سکولوں میںدرکار سہولیات پوری کیں اور ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور نرسزکی کمی بھی پوری کی گئی کیونکہ عمارتیں ترقی کا معیار نہیں بلکہ خدمات ترقی و خوشحالی کا پیمانہ ہے ہم نے سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں کو پرائیوٹ ہسپتالوں کے برابر کھڑا کر دیا ہے ترقی یافتہ ملکوں میں شفافیت ہو تی ہے ۔

کسی کا حق نہیں مارا جاتا ۔ سفارش اور مداخلت نہیں ہوتی جبکہ ہمارے ہاں یہی سب کچھ ہوتا رہا لیکن یہ کل کا خیبرپختونخوا تھا آج کا خیبرپختونخوا ایک مکمل تبدیل شدہ صوبہ ہے جہاں کسی کو دوسرے کا حق مارنے کی اجازت نہیں اب سفارش کے بغیر این ٹی ایس کے ذریعے حقدارلوگوں کو بھرتی کیا جا تا ہے ۔کل کے خیبرپختونخوا میں اداروں میں نالائق لوگ سفارش کی بنیاد پر بھرتی ہوتے تھے ۔

آج کے خیبرپختونخوا میں میرٹ پر قابل لوگ بھرتی ہورہے ہیں جب ہم نے اداروں کو اختیار دیا تو اداروں نے ڈیلیو ر کرنا شروع کردیا ہم غریبوں کیلئے کھڑے ہیں اللهانسانی حقوق کا حکم دیتا ہے اور ہم نے قانون سازی کرکے عوام کو ان کے حقوق دیئے ۔اب تھانہ ٬ہسپتال اور سکول سمیت غریب کو عزت مل رہی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ترقیاتی کام تو جاری رہیں گے لیکن کوالٹی کو یقینی بنانا ہماری ترجیح ہے ہم نے ادارے ٹھیک کئے ہیں ہم نے ایک شفاف سسٹم بنا دیا ہے ہمار اسلوب حکمرانی شفافیت کو ترجیح دیتا ہے تاکہ عام آدمی کو حق و انصاف ملے لوگ رشوت نہ دیں تھانوں میں غریبوں کو مارنا نہ پڑے اور بے عزتی نہ ہو اس لئے ہم نے اداروں کو بااختیار بنا یا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ پرائمری اور مڈل سکولوں میںدرکار سہولیات کی فراہمی مکمل ہونے کو ہے جبکہ ہائی اور ہائیر سیکنڈری سطح پر درکار سہولیات کی فراہمی میں ہم 50 فیصد سے آگے بڑھ چکے ہیں ۔یہ آج کا خیبرپختونخوا ہے ۔ کل کے خیبرپختونخوا میں وسائل جیبوں میں جاتے تھے آج کے خیبرپختونخوا میں وسائل عوام پر خرچ ہوتے ہیں۔پرویز خٹک نے کہاکہ کل کے خیبرپختونخوا میں ڈاکوئوں کا راج تھا یہاں تک کے جنگلات کوکھا پی چکے یہ موسمیاتی تبدیلی اور سیلابوں کا آنا بھی جنگلات کے خاتمے کی وجہ سے ہے ۔

اگر نظام کو سیاست دانوں نے خراب کیا تو ماحول کو جنگلات مافیا نے بگاڑا ۔ہماری حکومت نے بلین ٹری سونامی متعارف کرائی اور اب ایک ہزار کنال درختوں پر کمیونٹی کے دو آدمی نگران مقرر کئے جاتے ہیںحتی کہ سارے اخراجات حکومت اداکرکے جنگلات کے فروغ میں لگی ہوئی ہے ۔وسل بلور جیسے قانون نافذ کرکے جو بھی آدمی جنگلات کاٹنے ٬ مویشی سمگل کرنے یا دیگر مالی بد عنوانی کا مرتکب ہو اس کو اطلاع پر 30 فیصد انعام دیا جا ئے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش یہ ہے کہ لوٹ مار ختم ہو ٬ ہمارے اس خوبصور ت سے ملک میں اچھی حکمرانی ہو٬ عام لوگوں کیلئے آسانیاں فراہم ہوں اور لوگوں کو ظلم و جبر سے آزاد کیا جائے اسی طرح حکومت صوبے کے 18 لاکھ خاندانوں کو 5 لاکھ سے زیادہ علاج معالجے کی فری سہولیات کیلئے صحت انصاف کار ڈ کا اجراء کر چکی ہے جس سے صوبے کے ایک کروڑ سے زائد لوگوں کو فائدہ ہو گا اور اُن کی پریشانیاں ختم ہو ں گی ۔

رائٹ ٹو سروسز کے قانون کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ اس سے 25 ایسی سہولیات جس میں ڈومیسائل ٬ لائسنس ٬ ایف آئی آر وغیرہ ایک مقررہ وقت میں فراہم ہو سکیں گی اوراس میں کوتاہی پر خدمات نہ دینے والے کو جرمانہ کیا جائے گااور یہ جرمانہ شکایت کنندہ کو ادا ہو گی ۔ اب تک اس قانون کے تحت ایک لاکھ 20 ہزار شکایات میں 95 فیصد پر کام مکمل ہو چکا ہے اور لوگوں کو خدمت فراہم کی گئی ہے اور یہی مسائل کا بہترین حل ہے ۔

انہوںنے کہا کہ آج کا خیبر پختونخوا پنے کل سے بہت بہتر ہے اور اپنی بہتر خدمات کی وجہ سے لوگوں کی اطمینان کی سطح بھی بہتر ہے۔قبل ازیں ایم پی اے حاجی ابرار حسین تنولی نے دربند کو تحصیل کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا اور ضلعی ناظم نے علاقے کے دیگر مسائل سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :