سودی معیشت نے ہمیں تباہی کے دھانے پرلاکھڑاکیاہے٬موجودہ حکمرانوں نے قرضوں کے کوہ ہمالیہ کھڑے کردیئے٬

عوام کی زندگی ٹیکسوں میں جکڑ کر رہ گئی ٬گڈگورننس کاپول کھل چکا ہے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدکی منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو

جمعرات 13 اکتوبر 2016 19:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ سودی معیشت نے ہمیں تباہی کے دھانے پر لاکھڑاکیا ہے۔سود کو اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ قرار دیا گیا تھا۔2002سے سود کے خلاف کیس کو وفاقی شریعت عدالت میںلگی14برس گزرچکے ہیں مگر بدقسمتی سے آج تک حکومت اور اسٹیٹ بنک کی سردمہری کے باعث یہ کیس منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکا۔

موجودہ حکمرانوں کے گزشتہ تین برسوں میں پاکستان کے مجموعی قرضوں میں5700ارب روپے کا اضافہ لمحہ فکریہ اور ملکی معیشت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔غیر جانبدار حلقوں کے حقائق پر مبنی معاشی اشاریئے اس بات کا کھلم کھلا اعتراف ہے کہ وطن عزیز کی معیشت کسی بھی بڑے داخلی یابیرونی جھٹکے کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

(جاری ہے)

ایک طرف آج ملک میں آنکھ کھولنے والاہر بچہ 107000روپے کامقروض پیداہوتاہے ۔

ترسیلات زر میں کمی ہوچکی ہے جبکہ دوسری جانب وزیر خزانہ کو قرضوں کے پہاڑ کھڑے کرنے پر حسن کارکردگی کے ایوارڈ دیئے جارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ1980میں پاکستان کے مجموعی قرضوں کاکل حجم صرف155ارب روپے تھا جوجون 2010میں بڑھ کو8911ارب اورجون2016میں ان کا حجم 11140ارب روپے اضافے کے بعد20051ارب روپے ہوچکا ہے۔

کشکول توڑنے اور آئی ایم ایف کے چنگل سے جان چھڑانے کے دعوے محض کاغذی معلوم ہوتے ہیں۔گڈ گورننس کا پول کھل چکا ہے۔20کروڑ عوام کی زندگی ٹیکسوں میں جکڑ کر رہ گئی ہے انہیں کسی قسم کاکوئی ریلیف میسر نہیں۔میاں مقصود احمد نے کہاکہ30جون2016کوختم ہونے والے مالی سال میں پاکستان کے بیرونی قرضوں کے حجم میں 7.8ارب ڈالر کااضافہ ہوچکاہے جوکہ پاکستان کی69سالہ تاریخ میں کسی بھی مالی سال میں ہونے والاسب سے بڑااضافہ تھا۔

حکمرانوں کے بے بنیاداورکھوکھلے دعوے بے نقاب ہوچکے ہیں۔ڈنگ ٹپائوپالیسیوں سے ملک وقوم کی تقدیر نہیں بدلی جاسکتی۔پاکستان کی ایکسپورٹس25ارب ڈالر سے کم ہوکر20ارب ڈالرزپر آچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکمران عوام کوسبزباغ دکھاکر اپنی مدت اقتدارپوری کرنا چاہتے ہیں۔اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان ٹیکسوں بچتوں اور سرمایہ کاری کی مدمیں جی ڈی پی کے لحاظ سے سالانہ13000ارب روپے کم حاصل کررہا ہے۔