تمام بین الااقوامی قوانین اورمعاہدوں کے مطابق کشمیر کسی طور بھی بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک متنازعہ خطہ ہی

وزیراعظم محمد نوازشریف کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںخطاب کشمیریوں کی بھرپور ترجمانی تھا کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے زیر اہتمام آل پارٹیزکانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ

جمعرات 13 اکتوبر 2016 18:27

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2016ء) کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام بین الااقوامی قوانین اورمعاہدوں کے مطابق کشمیر کسی طور بھی بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک متنازعہ خطہ ہے٬وزیراعظم محمد نوازشریف کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںخطاب کوکشمیریوں کی بھرپور ترجمانی اور پاکستان کے بنیادی موقف کے مطابق قرار دیتا ہے جس میں انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت٬ ان کی موجودہ جدوجہد اور کشمیر میں موجودہ صورتحال پر عالمی توجہ مبذول کروائی۔

وزیراعظم کی طرف سے دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں وفود بھیجنے اور متعلقہ اداروں کو کشمیر کی صورتحال پر خطوط تحریر کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے زیر اہتمام میںآل پارٹیزکانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر٬سابق وزراء اعظم چوہدری عبدالمجید٬سردار عتیق احمد خان٬جنرل (ر) انور خان٬جسٹس مجید ملک٬ مولانا سعید یوسف٬مشتا ق ایڈووکیٹ٬غلام محمد صفی٬چوہدری یاسین٬خواجہ فاروق٬سردار اعجاز افضل خان٬ محمود احمد ساغر٬ یوسف نسیم ٬میر طاہر مسعودسمیت آزاد کشمیر کی سیاسی ٬مذہبی جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں مشترکہ طور پر اعلامیہ جاری ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس مقبوضہ جموںوکشمیر کے عوام کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا حوصلہ اور استقامت سے مقابلہ کرنے پر سلام پیش کرتا ہے۔ یہ اجلاس ریاست جموںوکشمیر میں جاری تحریک کو کشمیری عوام کی اپنی تحریک اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چارٹرکے مطابق تسلیم شدہ حق خودارادیت کی تحریک قرار دیتا ہے۔

یہ اجلاس بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ میں کشمیر کو اپنا حصہ قرار دینے کے خلاف حقائق و قانون دعوے کی مذمت کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی (سلامتی کونسل کی قرار داد وں جو ہندوستان و پاکستان نے مشترکہ طور پر رضامندی سے منظور کروائیں) ٬ تمام بین الااقوامی قوانین اورمعاہدوں کے مطابق کشمیر کسی طور بھی ہندوستان کا حصہ نہیں بلکہ ایک متنازعہ خطہ ہے۔

7 لاکھ ہندوستانی قابض افواج (جن کو آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کے تحت قانون سے مکمل استثناء حاصل ہے ) کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں 1989 ء سے آج تک ایک لاکھ سے زیادہ بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا اور 8 /جولائی 2016 ء سے 116 معصوم پرامن احتجاج کرنے والوں کو شہید اور 14 ہزار کو شدید زخمی کیا گیا جس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں پرامن احتجاج کرنے والے عوام اور بالخصوص نوجوانوں کو مارنے٬ اندھا کرنے اور معذور کرنے کیلئے پیلٹ گن اور دیگر ہتھیاروں کے استعمال کی پرزور مذمت کرتا ہے۔

یہ اجلاس ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ کرنے جس سے تمام آبادی محصور ہو چکی ہے اور خوراک و ادویات کی قلت ہو چکی ہے ٬ کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر اظہار خیال کی پابندی٬آل پارٹیز حریت کانفرنس کے قائدین٬ سیاسی کارکنوں ٬ نوجوانوں کی گرفتاریوں٬ انگریزی روزنامہ کشمیر ریڈر پر پابندی ٬ اخباری نمائندگان اور فوٹوگرافرز کو حراساں کرنے ٬ انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے۔

بھارت کی طرف سے حالیہ سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں اور جارحیت کو علاقائی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ سمجھتا ہے اور ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے دہشت گردی ٬ اوڑی حملہ اور سرجیکل سٹرائیک کے ڈرامہ رچا رہا ہے جس کی پرزور مذمت کی جاتی ہے۔یہ اجلاس وزیراعظم محمد نوازشریف کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںخطاب کوکشمیریوں کی بھرپور ترجمانی اور پاکستان کے بنیادی موقف کے مطابق قرار دیتا ہے جس میں انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت ٬ ان کی موجودہ جدوجہد اور کشمیر میں موجودہ صورتحال پر عالمی توجہ مبذول کروائی۔

وزیراعظم کی طرف سے دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں وفود بھیجنے اور متعلقہ اداروں کو کشمیر کی صورتحال پر خطوط تحریر کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔وزیراعظم پاکستان کی طرف سے تمام پارلیمانی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلاناخوش آئندہ ہے۔وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد کرنا ٬ مشترکہ قراردادپارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں سے منظورکرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے ٬ بالخصوص امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق شکریے کے مستحق ہیں جنہوں نے برھان مظفر وانی کی شہادت کے فوری بعد جولائی 2016ء میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کروایا۔یہ اجلاس اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے اور متاثرین سے ملاقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتا ہے۔

یہ اجلاس سیکرٹری جنرل او آئی سی اور رابطہ گروپ برائے کشمیر کی طرف سے تحریک آزادی کشمیر اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔یہ اجلاس ایمنٹسی انٹرنیشنل ٬ ایشیاء واچ ٬ بین الاقوامی میڈیا بشمول ’’الجزیرہ‘‘ ٬پاکستانی میڈیاکی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔

ہندوستانی دانشوروں اور سکالرز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے پر شکریہ ادا کرتا٬ مقبوضہ کشمیر میں اپنا ناجائز تسلط ختم کرتے ہوئے ایسا ماحول پیدا کرے جس سے کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد ہوسکے۔اپنی ہٹ دھرمی ختم کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ مشن جیسے کہ اقوام متحدہ کے کمشنربرائے انسانی حقوق نے تجویز کیا ہے کو مقبوضہ کشمیر آنے کی اجازت دے۔

میڈیا پر جبر ختم کرے اور انگریزی روزنامہ ’’کشمیر ریڈر‘‘ کی اشاعت پر سے پابندی اٹھائی جائے۔تمام سیاسی قائدین اور کارکنان کو جو پی ایس اے کے تحت گرفتار یا نظربند ہیںبشمول انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کو رہا کیا جائے۔ریاست جموںوکشمیرکے عوام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کریں اور مقبوضہ کشمیر میںہندوستان کے انسانیت کے خلاف جرائم پر کارروائی کی جائے۔

بھارتی حکومت پر دبائو بڑھائیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی قبضہ ختم کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور تمام عالمی قوانین کی پابندی کرے۔اس خطہ میں امن اور استحکام کیلئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔اقوام متحدہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کمیشن بھیجے جو انسانی حقو ق کی پامالیوں کا نوٹس لے نیز اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے کمشنر رائے شماری کا تقرر کرے جو فوجی انخلاء سمیت دیگر اقدامات کا اہتمام کرے ہندوستانی حکومت پر دبائو بڑھایا جائے کہ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو مقبوضہ کشمیر آنے کی اجازت دے۔

انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں کو مقبوضہ جموںوکشمیر تک رسائی دلائی جائے۔قائد حریت سید علی گیلانی٬ میرواعظ عمر فاروق٬محمد یاسین ملک٬شبیر شاہ جو مسلسل زیر حراست ہیں جن کی زندگیوں کو بھارتی استعمار سے شدید خطرہ ہے کی زندگیوں کے تحفظ اور رہائی کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس نے حریت قائدین با الخصوص یاسین ملک کی بگڑتی صحت پر تشویش کا اظہار کیا۔کانفرنس کے شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے عوام کی جدو جہد میں ان کی ہرممکنہ طریقے سے مدد اور حمایت کی جائے گی۔