آمریت وملوکیت اور استبدا د و ظلم کے نظام کو بدلنے کیلئے جدوجہد کرنا تقاضائے ایمانی ہے‘ ذکر اللہ مجاہد

کربلا میں قربانیوں کا سبق ذاتی جذبات و خواہشات اور مفادات کی کسی عظیم مقصد کے لیے قربانی دینا ہے‘امیر جماعت اسلامی لاہور

جمعرات 13 اکتوبر 2016 17:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2016ء) امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ آمریت وملوکیت اور استبدا د و ظلم کے نظام کو بدلنے کیلئے جدوجہد کرنا تقاضائے ایمانی ہے٬حضرت حسین کی شہادت ہمیں صبرو تحمل اور حق و صداقت کا پیغام دیتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز انہوںنے رائیونڈ میں شہادت امام حسینؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ٬ گروپ لیڈر این اے 128وپی پی 160 امیرالعظیم ٬ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی لاہور عبدالعزیز عابد ٬ لطیف الرحمن شاہ ٬ مہر ظہیر الدین بابر ٬ میاں محمد جمیل ودیگر رہنمائوں نے شرکت کی ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ذکر اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ حضرت امام حسینؓ نے مشکل حالات میں بزدلی کی بجائے بہادری کا راستہ اپنایا اور رخصت کی بجائے عزیمت کی راہ لی ۔

(جاری ہے)

اسلام کا نظام خلافت اتنا قیمتی اثاثہ ہے۔ کہ اس کے لیے بڑی سے بڑی قربانی بھی دی جا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حضرت حسین ؓکے فضائل و مناقب ٬ سیرت و کردار اور کارناموں سے تاریخ اسلام کے صفات روشن ہیں ۔ خاندان نبوت ؐاور صحابہ کرام اسلام کی دو روشن آنکھیں ہیں ان دونوں سے محبت ایمان کا حصہ ہے ۔حضرت امام حسنؓ و حسین ؓجنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ۔

میدان کربلا میں ایک طرف پانی کا دریا رواں دواں تھا اور دوسری طرف پیاس ہی پیاس تھی اہل باطل پانی کے باوجود مر گئے اوراہل حق پیاس کے باوجود آج بھی زندہ وجاوید ہیں ۔شہادت امام حسینؓ ہمیں احساس دلایتی ہے کہ مسلمانوں کے حکمرانوں کا کردار امت مسلمہ کے لیے کس قدر اہمیت رکھتا ہے اور مسلمانوں کو اپنے حکمرانوں کے لیے کن صفات کے حامل افراد کا انتخاب کرنا چاہیے ۔

آپؓ نے ظلم کے خلاف خاموش رہنے کی بجائے قربان ہونے کا فیصلہ کیا جو ہمارے دین اسلام کی بقا کا ضامن ہے ۔اسلام کی روح آمرانہ فیصلوں کے مقابلے میں مشاورت کا تقاضا کرتی ہے جو اسلامی ریاست کا بنیادی تشخص ہے ۔آپ ؓنے اس اصول کا زندہ کر دیا کہ اسلام میں نظام حکومت شورائی اور مبنی بر اہلیت ہے۔آپؓ اور صحابہ کرام کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ کربلا میں قربانیوں کا سبق ذاتی جذبات و خواہشات اور مفادات کی کسی عظیم مقصد کے لیے قربانی دینا ہے ۔فلسفہ شہادت کی روشنی میں ہمیں اپنے ا عمال و افعال کی درستگی کرنی چاہیے۔

متعلقہ عنوان :