ملا منصور کی ہلاکت کے بعد افغان طالبان کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگیا٬بریگیڈئر جنرل چارلس کلیولینڈ

جمعرات 13 اکتوبر 2016 14:18

کابل/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) افغانستان میں نیٹو کے رزولوٹ سپورٹ مشن کے ترجمان بریگیڈئر جنرل چارلس کلیولینڈ نے کہا ہے کہ ملا منصور کی ہلاکت کے بعد افغان طالبان کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو اہے ۔امریکی میڈیاکے مطابق بریگیڈئر جنرل چارلس کلیولینڈ کا کہنا ہے کہ اپنے سابق لیڈر ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد یوں لگتا ہے کہ افغان طالبان مالی دبائو کا شکار ہیں جنھیں مالی امور کا منتظم خیال کیا جاتا تھا۔

برگیڈیر جنرل چارلس کلیولینڈ نے کابل میں بتایا کہ ہم نے اس بات کا ثبوت مقامی محصول کی ادائیگی میں اضافے کی صورت میں دیکھا ہے ایسے میں جب وہ اپنے نقصان سے باہر نکلنے کی تگ و دو میں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ صورت حال ملا منصور کی ہلاکت کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

کلیولینڈ کے مطابق منصور جنھیں مئی میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا٬ مالیاتی امور کے ماہر تھے جن کی مہارت اور منشیات کی تجارت سے تعلق کی بنا پر گروپ کو لڑائی میں مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔

افغانستان میں منشیات کی پھیلی ہوئی تجارت طالبان کی مالی ضروریات کا ایک سودمند ذریعہ رہی ہے۔ نیو ٹائمز کی ایک خبر کے مطابق٬ طالبان کے منشیات کے واسطہ داروں میں٬ منصور کا قبائلی اسحاق زئی منشیات کے اسمگلروں کے ایک سلسلے سے تعلق تھا۔اس عمل میں٬ انھوں نے ذاتی دولت اکٹھی کی گروپ کے اندر کی چپقلش کو دور کیا اور مالی طور پر طالبان کی مدد کی۔

اس سال پوست کی ریکارڈ کاشت سے فائدہ لینے کی طالبان کی کوششیں ناکارہ سی لگتی ہیں۔کلیولینڈ نے کہا ہے کہ یہ اچھی فصل تھی اور ہمیں یہی امید تھی کہ طالبان کو پیسے کا بڑا فائدہ ہوگا۔ لیکن جب سے منصور کو ہلاک کیا گیا ہے ہمیں خاص طور پر یہ ثبوت ملے ہیں کہ مقامی آبادی پر ٹیکس بڑھا دی گئی ہے۔کلیولینڈ نے مزید کہا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ وہ کسی چوکی پر چھاپہ مارتے ہیں٬ جہاں سے وہ اپنے لیے کچھ رسد حاصل کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :