شام کی مارکیٹ پر روسی فضا فضائیہ کی بمباری٬ 71افرادہلاک

ْایک راکٹ حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں بھی گرا٬ جس کے نتیجے میں 4 بچے ہلاک ہوئے٬شامی آبزرویٹری

جمعرات 13 اکتوبر 2016 13:45

بیروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2016ء) شامی اور روسی طیاروں نے شام میں باغیوں کے زیر کنٹرول ضلع حلب پر تازہ بمباری کی ٬ جبکہ دو روز میں حلب میں ہونے والی بمباری کی نتیجے میں71افرادمارے گئے٬ ایک راکٹ حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں بھی گرا٬ جس کے نتیجے میں 4 بچے ہلاک ہوئے٬غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں کام کرنے والے ایک مانیٹرنگ گروپ نے بتایا کہ 13 اکتوبر کو باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں 20 سے زائد فضائی حملے کیے گئے٬ لیکن ان حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ لگایا نہیں جاسکا۔

تاہم شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق جمعرات کو ایک راکٹ حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں بھی گرا٬ جس کے نتیجے میں 4 بچے ہلاک ہوئے۔جبکہ گزشتہ روز روسی فضائیہ کے طیاروں نے حلب میں ایک مارکیٹ پر بمباری کی ۔

(جاری ہے)

مقامی سول ڈیفنس اور ریسکیو ذرائع نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اپنے ٹوئٹ کہا کہ ضلع فردوس کی مارکیٹ میں ہونے والی فضائی کارروائی میں 25 افراد ہلاک ہوئے٬تاہم اب شام میں کام کرنے والے مانیٹرنگ گروپ کے مطابق مذکورہ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 71 ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ شامی حکومت اور روسی فورسز کی جاب سے حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فضائی کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے۔شامی فورسز کی جانب سے عوام کو شہر سے نکلنے کے لیے کچھ دن دیئے گئے تھے جس کے بعد شہر میں ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر بمباری کا آغاز کردیا گیا.شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی مانیٹرنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دمشق کے مشرقی علاقوں میں بھی فضائی کارروائیاں کی گئیں٬ یہ علاقے جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔

شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں فوج اور ملسح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث یہاں کے عوام شدید کرب میں مبتلا ہیں۔شام جاری خانہ جنگی اور غیر ملکی فورسز کے حملوں میں اب تک 3 لاکھ سے زائد شہری ہلاک جبکہ لاکھوں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے یا کیے گئے ہیں۔

ادھر فضائی کارروائیوں سے محفوظ رہنے کیلئے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں شہری مہاجرین کیمپوں میں بے سرو سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ان کیمپوں میں نہ صرف ادویات بلکہ خوراک کی بھی شدید کمی ہے جبکہ اس اذیت ناک زندگی سے بچنے کیلئے غیر قانونی طور پر یورپی ممالک کا رخ کرنے والے مہاجرین کی کثیر تعداد سمندر کی نظر ہوچکی ہے۔

متعلقہ عنوان :