شام میں روسی اور شامی طیاروں کی بمباری٬81 افراد ہلاک٬ 87 زخمی

روسی صدرنے حلب میں جنگی جرائم کے الزامات کو سیاسی بیان بازی قرار دیدیا

جمعرات 13 اکتوبر 2016 13:25

بیروت/دمشق /ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) شام کے شہر حلب میں روسی اور شامی طیاروں کی بمباری سے 81 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہو گئے٬ادھر روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے حلب میں جنگی جرائم کے الزامات کو سیاسی بیان بازی قرار دے دیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ۔ حلب میں کام کرنے والے امدادی ادارے سول ڈیفنس نی81 ہلاکتوں کی تصدیق ایک ٹوئٹر پیغام میں کی ہے ۔

پیغام میں کہا گیا ہے کہ روسی اور شامی فضائیہ کے طیاروں نے ایک دن میں 50 سے زائد پروازیں کیں ۔ شام میں کام کرنے والے ایک مانیٹرنگ گروپ کے مطابق جمعرات 13 اکتوبر کو باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں 20 سے زائد فضائی حملے کیے گئے٬ لیکن ان حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ لگایا نہیں جاسکا۔

(جاری ہے)

تاہم شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق جمعرات کو ایک راکٹ حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں بھی گرا٬ جس کے نتیجے میں 4 بچے ہلاک ہوئے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل روسی فضائیہ کے طیاروں نے حلب میں ایک مارکیٹ پر بمباری کی تھی۔مقامی سول ڈیفنس اور ریسکیو ذرائع نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اپنے ٹوئٹ کہا کہ ضلع فردوس کی مارکیٹ میں ہونے والی فضائی کارروائی میں 25 افراد ہلاک ہوئے٬تاہم اب شام میں کام کرنے والے مانیٹرنگ گروپ کے مطابق مذکورہ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 81ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ شامی حکومت اور روسی فورسز کی جاب سے حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فضائی کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے۔شامی فورسز کی جانب سے عوام کو شہر سے نکلنے کے لیے کچھ دن دیئے گئے تھے جس کے بعد شہر میں ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر بمباری کا آغاز کردیا گیا۔شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی مانیٹرنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دمشق کے مشرقی علاقوں میں بھی فضائی کارروائیاں کی گئیں٬ یہ علاقے جنگجوں کے قبضے میں ہیں۔

شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں فوج اور ملسح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث یہاں کے عوام شدید کرب میں مبتلا ہیں۔شام جاری خانہ جنگی اور غیر ملکی فورسز کے حملوں میں اب تک 3 لاکھ سے زائد شہری ہلاک جبکہ لاکھوں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے یا کیے گئے ہیں۔

ادھر فضائی کارروائیوں سے محفوظ رہنے کیلئے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں شہری مہاجرین کیمپوں میں بے سرو سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ان کیمپوں میں نہ صرف ادویات بلکہ خوراک کی بھی شدید کمی ہے جبکہ اس اذیت ناک زندگی سے بچنے کیلئے غیر قانونی طور پر یورپی ممالک کا رخ کرنے والے مہاجرین کی کثیر تعداد سمندر کی نظر ہوچکی ہے۔دوسری جانب روس اور امریکہ نے شام کے مسئلے پر معطل ہونے والے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں امریکا نے روس سے شام میں جنگ بندی کے معاہدے کی بحالی کی کوشش کے حوالے سے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے روس اور اس کے شامی اتحادی پر شہری علاقوں میں حملوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس معاملے کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات معطل ہونے کے باوجود امریکا اور روس٬ شام میں انسداد دہشت گردی آپریشنز کے دوران ایک دوسرے کی فورسز کے آمنے سامنے نہ آنے کے لیے رابطے میں رہیں گے۔

مذاکرات کی بحالی کے سلسلے میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف ہفتے کو سوئٹزرلینڈ میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری اور دیگر علاقائی رہنماں سے ملاقاتیں کریں گے۔مذاکرات میں سعودی عرب٬ ترکی اور ایران کی شمولیت کا بھی امکان ہے۔

متعلقہ عنوان :