حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کیلئے فضائی کارروائیوں میں شدت

روسی فضائیہ کی کارروائی ٬ 50 شہری ہلاک

جمعرات 13 اکتوبر 2016 12:23

دمشق٬پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2016ء) شام کے دوسرے بڑے اور اہم شہر حلب میں صدر بشار السد کی فورسز اور روسی فضائیہ کی کارروائی میں 50 شہری ہلاک ہوگئے۔برطانوی خبررساں اداریکی ایک رپورٹ کے مطابق روسی فضائیہ کے طیاروں نے حلب میں ایک مارکیٹ پر بمباری کی۔مقامی سول ڈیفنس اور ریسکیو ذرائع نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اپنے ٹوئٹ کہا کہ ضلع فردوس کی مارکیٹ میں ہونے والی فضائی کارروائی میں50 افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شامی حکومت اور روسی فورسز کی جاب سے حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کیلئے فضائی کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ شامی فورسز کی جانب سے عوام کو شہر سے نکلنے کے لیے کچھ دن دیے گئے تھے جس کے بعد شہر میں ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر بمباری کا آغاز کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ادھر شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی مانیٹرنگ گروپ نے رپورٹ اپنی رپورٹ میں کہا کہ دمشق کے مشرقی علاقوں میں بھی فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں٬ یہ علاقہ جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔

دوسری جانب شام کے فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ فضائی کارروائیاں حلب کے جنوب اور جنوب مغربی علاقوں میں کی گئی تھی۔ادھر ڈیلی میل اور اسکائے نیوز کی رپورٹس کے مطابق مذکورہ بمباری میں ہلاکتوں کی تعداد 50 سے تجاوز کرگئی ہے۔مغربی ممالک نے شامی حکومت اور روسی فضائیہ کی جانب سے شہری مقامات پر کی جانے والی بمباری کی مزمت کی ہے۔تاہم شامی فوج نے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے دعوؤں کی تردید کی جبکہ فرانس اور امریکا نے حلب میں شامی اور روسی فضائیہ کی کارروائیوں کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ ہفتے کے روز فرانس اور امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرار داد پیش کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حلب میں فوجی اور فضائی کارروائیوں کو فوری طور پر روکا جائے٬ تاہم روس نے اسے ویٹو کردیا تھا۔واضح رہے کہ شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں فوج اور ملسح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث یہاں کے عوام شدید کرب میں مبتلا ہیں۔

شام جاری خانہ جنگی اور غیر ملکی فورسز کے حملوں میں اب تک 3 لاکھ سے زائد شہری ہلاک جبکہ لاکھوں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے یا کیے گئے ہیں۔ادھر فضائی کارروائیوں سے محفوظ رہنے کیلئے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں شہری مہاجرین کیمپوں میں بے سرو سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ان کیمپوں میں نہ صرف ادویات بلکہ خوراک کی بھی شدید کمی ہے جبکہ اس اذیت ناک زندگی سے بچنے کیلئے غیر قانونی طور پر یورپی ممالک کا رخ کرنے والے مہاجرین کی کثیر تعداد سمندر کی نظر ہوچکی ہے۔

ادھرروس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے حلب میں جنگی جرائم کے الزامات کو سیاسی بیان بازی قرار دے دیا۔ دوسری جانب روسی اور شامی طیاروں کی بمباری سے 25 افراد ہلاک ہو گئے۔فرانس کے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں صدر پیوٹن نے کہا جو لوگ ہم پر جنگی جرائم کا الزام لگا رہے ہیں انہیں شام میں زمینی حقائق کا علم ہی نہیں۔ انہوں نے کہا شام کی صورتحال کے ذمہ دار مغربی ممالک اور امریکا ہیں۔ روسی صدر نے کہا انکا نشانہ القاعدہ کی ذیلی شاخ النصرہ فرنٹ ہے جسے اقوام متحدہ نے بھی دہشتگرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ ۔

متعلقہ عنوان :