بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ پاکستان پر بھی جارحیت مسلط کرنے پر تلا ہوا ہے٬ لیاقت بلوچ

منگل 11 اکتوبر 2016 20:29

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اس وقت جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ پاکستان پر بھی جارحیت مسلط کرنے پر تلا ہوا ہے اس بات کی ضرورت ہے کہ پوری قوم متحد ہو٬ اپوزیشن کو احتجاج کا حق حاصل ہے مگر ہماری دو ٹوک رائے ہے کہ ریڈلائن کراس نہیں ہونا چاہئیے اور ایسا ماحول پیدا نہیں ہونا چاہئیے کہ آئین جمہوریت عدالتوں سے بالا شب خون مارنے کا کوئی موقع پیدا ہو٬ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں فوج نے بھاری قربانیاں دے کر فوج کے چہرے کو نکھارا ہے اور اس کی عزت کو بحال کیا ہے اس لئے کسی اندرونی بیرونی سازش کی بنیاد پر فوج کو اب پھر کسی الجھائو کا شکار نہیں ہونا چاہئیے٬ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کا معاملہ فوجی قیادت اور حکومت کو مل کر طے کرنا چاہئیے اور اس سے متنازعہ بنا کر سیاست کی نذر نہ کیا جائے٬ پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبہ کی بنیاد پر ترقی کے لئے قومی یکجہتی ناگزیر ہے٬ عمران خان اپنی پارٹی کے تحت احتجاج کر رہے ہیں ابھی تک ہم سے انہوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا تاہم اب تک کے احتجاج کے دوران تحریک انصاف نے آئین کی بالادستی کو چیلینج نہیں کیا ہے٬ اگر نوازشریف ٹی او آر پر اتفاق رائے قائم کرکے عدالتی کمیشن قائم کر دیتے تو اس وقت سیاست میں انتشار پیدا نہ ہوتا٬ مہاجر پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے ذریعے ان کے چہرے کو مسخ کرنے والا اغیار کی گود میں بیٹھا ہوا شخص ہے اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے اور کراچی اور حیدرآباد میں بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے زیراہتمام مسجد قباء ہیرآباد میں ایک روزہ تربیت گاہ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے٬ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم٬ ڈاکٹرمعراج الہدیٰ صدیقی٬ عبدالوحید قریشی٬ کشمیری رہنماء تاج علی شاہ٬ حافظ طاہر مجید٬ ڈاکٹر سیف الرحمن٬ پروفیسرڈاکٹرمجیب اللہ منصوری٬پروفیسر ڈاکٹرمختاراحمدکانڈھڑو اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ مجاہدبلوچ٬عظیم بلوچ بھی موجود تھے۔

تربیت گاہ کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کی طرف سے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کی دعوت کے سوال پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب بھی کوئی احتجاج کرتا ہے تو میڈیا کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ سب لوگ ایک ہی اسٹیج پر چڑھ جائیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اپوزیشن کا کوئی مشترکہ پلیٹ فارم نہیں ہے صرف پانامہ لیکس اور کرپشن کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کے قیام پر اتفاق ہے جماعت اسلامی٬ تحریک انصاف٬ پیپلزپارٹی اپنے اپنے پروگرام کے تحت الگ الگ احتجاج کر رہے ہیں ہماری خواہش ہے کہ یہ جدوجہد جاری رہنی چاہئیے٬ انہوں نے کہا کہ ہماری رائے یہ ہے کہ کسی کو بھی احتجاج کو اس سطح تک نہیں لے جانا چاہئیے کہ ماضی کی تلخیاں پھر ابھر آئیں اور پاکستان اور اس کے عوام آئین جمہوریت اور آزاد عدلیہ سے محروم ہو جائیں٬ انہوں نے کہا کہ اگر میاں نوازشریف پانامہ لیکس اور کرپشن کی تحقیقات کے لئے اگر عدالتی کمیشن بنا دیتے ٹی او آرز پر اتفاق کر لیتے تو سیاست میں موجودہ انتشار نظر نہ آتا اس وقت تو کشمیر کی پشت بانی اور بھارت کے مقابلے میں قومی وحدت اور یکجہتی کی سخت ضررت ہے اس لئے میاں نوازشریف کو چاہئیے کہ وہ اپنی انا اور زد ترک کریں اور عدالتی کمیشن میں حائل رکارٹوں کو دور کردیں تو سیاست میں ٹھہرائو میں آ جائے گااور عوام کے ذہنوں میں موجود شکوک و شبہات کا بھی خاتمہ ہو جائے گا٬ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے احتجاج کے دوران اب تک آئین کی بالادستی کو چیلینج نہیں کیا ہے تاہم سیاست میں ناشائستگی اور الزام تراشی نہیں ہونی چاہئیے اور براہ راست کسی کے خلاف ذاتی طور پر باتیں نہیں کی جانی چاہئیں٬ سیاسی اختلافات کو ایک دائرے تک رکھنا چاہئیے یہی جمہوریت کا حسن ہے٬ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی شخصیتوں کے نام بگاڑ کر برے نام رکھے گئے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تلخیوں سے عوام بھی متاثر ہوئے٬ انہوں نے کہا کہ عوام تو صرف اپنے مسائل کا حل اور غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں جبکہ کاروباری اور صنعتکار بھی اپنے کاروبار اور صنعتوں کا پہیہ چلتا دیکھنا چاہتے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری ایک بڑا منصوبہ ہے اس کی بنیاد پر ترقی کے لئے قومی وحدت اور یکجہتی ناگزیر ہے اور آخر اس سلسلے میں عوام کو ہی فیصلہ کرنا پڑے گا۔

قبل ازیں تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ بھارت کشمیر میں خون کی ندیاں بہا رہا ہے اور انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا کر دی گئی ہے مودی کا سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا ہے جس سے بھارتی فوج بھی چکرا گئی ہے مگر مودی اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا راستہ ترک کرنے کے لئے تیار نہیں ہے٬ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مظالم اور حق خودارادیت کے لئے اچھی تقریر کی اور پھر پارلیمنٹ میں بھی مشترکہ اجلاس کے ذریعے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا مثبت قدم اٹھایا گیا ہماری تو کوشش تھی کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ نہ کرے تاکہ پاکستانی قیادت کی تقسیم کا پیغام نہ جائے مگر ایسا نہ ہو سکا٬ انہوں نے کہا کہ آزادی اور خودارادیت مقبوضہ کشمیر کے عوام کا بنیادی انسانی حق ہے جسے اقوام متحدہ اور عالمی برادری بار بار تسلیم کر چکی ہے مگر اس کے باوجود بھارت مسلسل انسانی حقوق کی پامالی اور بیگناہوں کا قتل عام کر رہا ہے مگر انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھارتی فوج کی درندگی بیگناہ نوجوانوں کو دانستہ اندھا کرنے اور عزت پامال کرنے کے ظلم پر چپ سادھے ہوئے ہیں اور کشمیر میں تباہ و بربادی پھیلائی جا رہی ہے٬ انہوں نے کہا کہ بنگلادیش میں بھارتی کٹھ پتلی حکمران حسینہ واجد نے جماعت اسلامی کے قائدین کو اسلام اور پاکستان سے محبت کے جرم میں جب پھانسیاں دینے کا سلسلہ شروع کیا تو ہم نے اس وقت پاکستان کی حکومت سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا کہ افسوس کہ پاکستان کی قیادت نے بے حسی کا مظاہرہ کیا اور حسینہ واجد سہ فریقی معاہدے کو یکطرفہ طور پر پامال کرتی رہیں٬ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت کے اسی روئیے کے نتیجے میں بھارت کو یہ جرات ہوئی ہے کہ وہ اب سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے پاکستان کی حکومت نے اس کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جانے کا اعلان کیا ہے جو ٹھیک قدم ہے لیکن کٹھ پتلی حسینہ واجد کے مظالم کے خلاف بھی عالمی سطح پر آواز اٹھانی چاہئیے٬ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سارک کانفرنس کو بھی دانستہ سبوتاژ کیا ہے اور دیگر رکن ممالک پر دبائو ڈال کر انہیں پاکستان نہیں آنے دیا خطے کے ان حالات میں ناگزیر ہے کہ پوری قوم مشترکہ موقف اختیار کرے اور بھارتی جارحیت کا ہر محاذ پر مقابلہ کیا جائے٬ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو جلسے جلوس ریلیوں کی صورت میں احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے لیکن ہماری دو ٹوک رائے ہے کہ ریڈلائن کراس نہیں ہونی چاہئیے احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جانا چاہئیے کہ آئین جمہوریت اور عدالتوں سے بالا کسی کو شب خون مارنے کا موقع مل سکے٬ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں فوج کے افسران اور جوانوں نے بڑی قربانیاں دے کر فوج کے چہرے کو نکھارا ہے اور اس کی عزت کو بحال کیا ہے اب کسی اندرونی اور بیرونی سازش کی بنیاد پر فوج کو پھر کسی الجھائو کا شکار نہیں ہونا چاہئیے٬ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کے مسئلے کا جہاں تک تعلق ہے فوج ایک باشعور ادارہ ہے اسے اور حکومت کو مل کر فیصلہ کرنا چاہئیے اور اس معاملے کو سیاست کی نذر نہیں کیا جانا چاہئیے٬ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات بڑی اہمیت رکھتے ہیں جماعت اسلامی کے کارکن میدان میں نکلیں اور ہر سطح پر عوام سے رابطے کریں معاشرے میں دین اور پاکستان سے محبت رکھنے والی لوگوں کی غالب اکثریت ہے ان تک کھلے دل کے ساتھ اپنا محبت کا پیغام پہنچائیں تاکہ فساد اور نفرت ختم ہو اور اتحاد و یکجہتی کا ماحول پیدا ہو سکے اور اس کے نتیجے میں ملک میں اسلام کی بالادستی اور آئین و قانون کی حکمرانی قائم ہو سکے٬ لیاقت بلوچ نے کہا کہ آزادی بڑی نعمت ہے اور اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کے وسائل سے نوازا ہے مگر ان کی تقسیم صحیح طور پر نہیں ہو رہی سالانہ 8 ہزار ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی غربت بیروزگاری عروج پر ہے ملک کو آئی ایم ایف ورلڈ بینک کی ڈکٹیشن پر چلایا جا رہا ہے صنعت و تجارت زراعت کے شعبے تباہ ہو کر رہ گئے ہیں ایسے لوگ جو منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں جن کی اولادیں ملک سے باہر ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ بن کر قوم کی قسمت پر حاوی ہو رہ رہے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک نظرئیے کی بنیاد پر کرپشن فری تحریک چلا رہی ہے جہاں ملک میں جمہوریت قانون آئین کی بالادستی ناگزیر ہے وہیں کرپشن کا خاتمہ بھی ضروری ہے مگر بدقسمتی سے کسی چیز پر بھی عمل نہیں ہو رہا٬ انہوں نے کہا کہ بیرونی دبائو پر اور عوام کو دھوکہ دینے کے لئے اسلامی قوانین کی جڑیں کاٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے عقیدہ ختم نبوت سے متعلق وہ قوانین جن کے تحت منکرین ختم نبوت دائرہ اسلام سے خارج ہیں یا وہ قوانین جن کی بناء پر حضور نبی اکرمﷺ کی شان اقدس پر حملے اور شعائر اسلام کی توہین کو جرم قرار دیا گیا ہے ان کو تبدیل کرنے کے لئے ہدف بنایا گیا ہے مگر ان شاء اللہ یہ قوتیں اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی٬ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں انتخابات کے ذریعے قیادت کے انتخاب کے سواء کوئی اور راستہ نہیں لیکن اگر انتخابی نظام کو کرپشن کی نذر کرکے کرپٹ نودولتئے جمہوری نظام پر قابض ہو جائیں تو کس طرح بہتری آ سکتی ہے٬ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام ہے کہ نظریاتی جنگ میں عوام اپنا کردار ادا کرنے کے لئے متحد ہوںاور جمہوریت کے استحکام کے لئے نظام کو شفاف بنایا جائے٬ انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بڑی تبدیلی آ رہی ہے یہاں کے عوام پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں مہاجروں نے ہمیشہ کلمے کی بنیاد پر اتحاد اور پاکستان سے محبت کے ذریعے اپنی اہمیت کو ہمیشہ تسلیم کرایا ہے مگر افسوس کہ انہیں قومی دھارے سے کاٹ کر ان کے ماتھے پر بدنامی کا داغ لگا دیا گیا اور لوٹ مار قتل و غارتگری اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ان کا چہرہ مسخ کر دیا گیا٬ انہوں نے کہا کہ جو شخص قتل و غارتگری کا حکم دیتا تھا اور اپنی شہریت چھوڑ کر اغیار کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کا امن تباہ کر رہا تھا پوری دنیا آج اس کو رسواء ہوتے اور اپنے انجام تک پہنچتے دیکھ رہی ہے٬ انہوں نے کہا کہ اسلام سے محبت رکھنے والے لوگوں کو تقسیم کرکے آزمائش سے دوچار کیا جا رہا ہے ہم اپنی جماعت کی ہر سطح کی تنظیم کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ ان میں سے اچھے لوگوں کے ساتھ رابطہ کریں ہم انہیں بہتر طور پر اپنے ساتھ لے کر چل سکتے ہیں اگر ان کی اکثریت جماعت اسلامی کے ساتھ چلے تو ان کے ماضی کے داغ دھل سکتے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ حضرت حسینؓ نے طاغوت کے خلاف حق کی سربلندی کے لئے نہ صرف اپنی بلکہ اپنے اہل خانہ کو بھی قربان کر دیا حق اور باطل کی کشمکش ازل سے ہے اور ہمیشہ جاری رہے گی لیکن اس میں حسینی کردار اپنانے والے ہی سرخرو ہوں گے٬ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا عالم اسلام زخموں سے چورچور ہے فلسطین اور کشمیر ہی نہیں پورے عالم اسلام میں خونی کھیل کھیلا جا رہا ہے مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جا رہا ہے ایسے میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ اپنے اختلافات کو ختم کرکے دینی مشترکات اور قرآن و سنت کی بنیاد پر تمام مسلمان متحد ہوں اور باطل اور طاغوت کی طرف سے انتشار کی سازشوں کو ناکام بنا دیں٬ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی طاغوت کا ایجنڈا ہے کہ وہ قوتیں بھی اسلام کو بحیثیت نظام نافذ کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں ان کو منتشر کر دیا جائے اور اس وقت جدید ٹیکنالوجی کے تحت کام کرنے والا الیکٹرانک میڈیا سوشل میڈیا صرف تین کمپنیاں کنٹرول کر رہی ہیں جس کے ذریعے وہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں اور میڈیا کے ذریعے اسلامی تہذیب خاندانی نظام کی جڑ کاٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے لوگوں کے ذہنوں میں انتشار اور عدم برداشت اور شکوک و شبہات پیدا کئے جا رہے ہیں٬ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو اس ساری صورتحال کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے وسعت قلب اور اخلاق کے ذریعے اپنی نظریاتی دعوت کو آگے بڑھانا ہے٬ انہوں نے کہا کہ محراب و منبر کو دہشت گردی اور عدم برداشت سے جوڑ کر اس کا چہرہ مسخ کرنا بھی مغرب اور امریکی طاغوت کے ایجنڈے کا حصہ ہے اس کے لئے اسلام کی جدید تشریع کا نظریہ تخلیق کیا گیا ہے اس فساد کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی اسلام کا شعور رکھنے والی قوتوں کے اتحاد کی ضرورت ہے۔