حضرت حسینؓ کوفیوں کی سازش کا شکار بن گئے ‘طارق مدنی

منگل 11 اکتوبر 2016 19:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2016ء)پاکستان امن کونسل(پی اے سی) کے سربراہ طارق محمود مدنی نے کہاہے کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے کہ حسن اور حسین میری امت کے پھول ہیں ٬حضرت حسینؓ جیسے پھول کو کوفیوں نے خطوط اور وفودبھیج کر بلوایااور جب حضرت حسینؓ کوفہ کے قریب پہنچے تو انہی کوفیوں نے ابن زیاد کی فوج میں شامل ہو کر حضر ت حسین ؓ کا محاصرا کرلیا اورانہیں اذیت دینا شروع کردی جس پر حضرت حسین ؓ نے ان کوفیوں سے کہا کہ میں خود یہاں بلکل نہیں آیا بلکہ مجھے یہاں بلوانے کیلئے تم لوگو ں نے خط لکھے تھے مگر ان منافق ٬فاسق اور فاجر کوفیوں نے صاف انکار کردیا کہ ہم نے آپ کو کوئی خط نہیں لکھے اس پرحضرت حسین ؓ نے وہ تمام خطوط چمڑے کے تھیلے سے زمین پر ڈال کر کہا کہ یہ وہ طوط ہین جو تم لوگوں نے مجھے لکھے تھے مگر کوفیوں نے صاف انکار کردیا کہ یہ خط ہم نے نہیں بھیجے کوفیوں کا یہ جواب سن کر حضرت حسین ؓ کو نہایت دکھ و افسوس ہوا ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ جامعہ تعلیم القرآن بھٹائی آباد گلستان جوہر میں واقعہ کربلہ پر منعقدہ دوسرے روز کے سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا طارق مدنی نے کہا کہ حضرت حسین ؓ نے صلح کی ہر ممکن کوشش کی ٬لیکن کوفیوں نے اسلام کا شیرازہ بکھیرنے کا تہییہ کرلیا تھا اور اسی لئے انہوں نے حضرت حسین ؓ کے منہ بولے بھائی عبداللہ بن یکسرکو قتل کیا اور پھر حضرت حسین ؓ کے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بے دردی سے قتل کر کے سانحہ کربلہ کی راہ ہموار کردی انہوں نے کہا کہ ابن زیاد کی فوج نے کربلہ کی زمین پر حضرت حسین ؓ کے قافلے کو روکھ کر محاصرہ کرلیا اور ان پر طرح طرح کی سختیاں شروع کردی اس کے بعد ابن زیاد نے عمر بن سعد کو کمانڈر بنا کر بھیجا اور انہوں نے محرم الحرام کی شام کو حضرت حسین ؓ سے مذاکرات شروع کردئے اور آخر حضر ت حسین ؓ مذا کر ا ت کیلئے تیار ہو گئے اور اطمینا ن کر لیا کے اب مسئلہ جنگ کے بغیر ہی حل ہو جائے گا ٬لیکن مذاکرات کامیاب ہونے کے باوجود ناکام ہو گئے حضرت حسین ؓ ایک بہادر انسان تھے تاہم وہ کوفیوں سے جنگ نہیں چاہتے تھے لیکن عبداللہ بن سبا یہودی کے پیروکار نے سوچی سمجھی سازش کے تحت حضرت حسین ؓ کے خلاف جنگ کی تاکہ اسلام کا شیرازہ بکھر جائے ۔

(جاری ہے)

حضر حسین ؓ ایک امن پسند اور صلح جوئی والی شخصیت کے مالک تھے ۔حضرت حسین نے ہر ممکن کوشش کی کہ امت میں فساد بر پا نہ ہو وہ امن چاہتے تھے اور تمام مسائل بات چیت اور گفتگو سے حل کرنا چاہتے تھے٬ لیکن دشمن ہر گز امن نہیں چاہتا تھا اس نے فساد کا منصوبہ بنا رکھا تھا انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی دشمن فساد پھیلارہا ہے اور اسلام کا شیرازہ بکھیر رہا ہے ہمیں چاہئے کہ ہم سازشی ٹولے پر کڑی نظر رکھیں اور اسلام و ملک کے خلاف دشمن کی سازشوں کو اپنے اتحاد سے ناکام بنادیں۔