نواسہ رسولؐ اور ان کے خانوادے نے مسلمانوں کے اتحاد اور نظریہ کو بچانے کے عظیم مقصد کیلئے قربانی پیش کی تھی٬ مسائل کے حل کیلئے اسوہ شبیریؓ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے٬ امام عالی مقام اوران کے ساتھیوں کی عظیم قربانی سے روشنی حاصل کرکے شدت پسندی اور بیرونی جارحیت جیسے خطرات سے نمٹ سکتے ہیں

صدرمملکت ممنون حسین کا یوم عاشورکے موقع پرپیغام

منگل 11 اکتوبر 2016 16:39

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2016ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہاہے کہ نواسہ رسولؐ اور ان کے خانوادے نے مسلمانوں کے اتحاد اور نظریہ کو بچانے کے عظیم مقصد کیلئے قربانی پیش کی تھی٬ مسائل کے حل کیلئے اسوہ شبیریؓ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے٬ امام عالی مقام اوران کے ساتھیوں کی عظیم قربانی سے روشنی حاصل کرکے شدت پسندی اور بیرونی جارحیت جیسے خطرات سے نمٹ سکتے ہیں۔

یوم عاشور کے موقع پرقوم کے نام اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہاکہ 10 محرم الحرام کا دن تاریخ اسلام ہی نہیں بلکہ عالمی تاریخ کا ایک اہم دن ہے کیوں کہ اس روز نواسہ رسولؐ اور ان کے خانوادے نے ایک عظیم مقصد کیلئے قربانی پیش کی تھی۔صدر نے کہاکہ یہ دن ہمیں اہل بیت عظام پر بیتنے والے حادثہ جانکاہ کی یاد ہی نہیں دلاتا بلکہ یہ سبق بھی دیتا ہے کہ جب نظریہ اور مقصد خطرے میں پڑجائے تو اس کے سامنے کسی چیز کی اہمیت نہیں رہتی ٬ یہ عظیم دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب اسلام کی آفاقی اقدار نظر انداز ہوجائیں اور ذاتی مفادات اہمیت اختیار کرجائیں تو اس کے نتیجے میں سماجی انصاف خطرے میں پڑ جاتا ہے٬ اس لئے امام عالی مقامؓ اور ان کے خانوادے کی قربانی کی یاد مناتے ہوئے ہمیں یہ حقیقت ہمیشہ پیش نظر رکھنی چاہیے کہ اس جدوجہد کا واحد مقصد رضائے الٰہی کا حصول تھا٬ اس لئے ضروری ہے کہ اپنے مسائل کے حل کیلئے اسوہ شبیریؓ سے رہنمائی حاصل کرے ۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہاکہ اس عظیم قربانی کا ایک اور اہم مقصد یہ بھی تھا کہ مسلمانوں کو تقسیم ہونے سے بچایا کر انہیں متحد رکھا جائے ٬ ہم آج بھی اس عظیم قربانی سے روشنی حاصل کرکے شدت پسندی اور بیرونی جارحیت جیسے خطرات سے نمٹ سکتے ہیں ۔صدر نے کہاکہ ان تمام چیلنجز سے نمٹنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ قوم قرآنی تعلیمات کے مطابق اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لے اور باہم تفرقے میں نہ پڑے٬عاشورہ محرم کا پیغام بھی یہی ہے اور امام عالی مقام حضرت امام حسین رضہ اللہ کی تعلیمات کا خلاصہ بھی یہی ہے۔

متعلقہ عنوان :