لیڈیز کلب کی انتظامی کمیٹی کو تمام معاملات چلانے کا مکمل اختیار دیدیا گیا

پیر 10 اکتوبر 2016 18:50

پشاور۔10اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2016ء)لیڈیز کلب یونیورسٹی ٹائون کی انتظامی کمیٹی کو کلب کے تمام معاملات چلانے کا مکمل اختیار دیدیا گیا ہے جس کے تحت آئندہ کمیٹی کی اجازت کے بغیر کلب میں کسی بھی سرگرمی یا تقریب کی ممانعت ہو گی اور اسکی خلاف ورزی قابل دست اندازی جرم تصور ہوگا اور بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جائے گایہ فیصلہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو کمیٹی کے چئیرمین اور سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی سید جمال الدین شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

دیگر شرکاء میں ڈپٹی کمشنر پشاور٬ سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ٬ ٹی ایم او ٹائون تھری٬ ڈائریکٹر جنرل سپورٹس اور مختلف شعبوں سے یونیورسٹی ٹائون کے مستقل رہائشی ممبران شامل تھے قواعد کے تحت آئندہ کلب کی اراضی ٹائون کے مستقل رہائشی ممبران کی صحت مند سرگرمیوں کے سوا باقی کسی قسم کی سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں کی جا سکے گی یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کلب کے نئے ممبران کی رجسٹریشن کا آغاز رواں مہینے کے آخری ہفتے میں شروع ہو گا جس کیلئے کمیٹی کا جاری کردہ مخصوص کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا بیس فارم جمع کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

اسی طرح کلب کے انتظامات اور مالی ضروریات کیلئے الگ اکائونٹ کھولنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جو کمیٹی کے چئیرمین اور ٹی ایم او ٹائون تھری کے مشترکہ دستخطوں سے چلے گا واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے کلب کے انتظامات کیلئے اعلیٰ حکام اور ٹائون کے مستقل رہائشی ممبران پر مشتمل ایک چودہ رکنی کمیٹی کا اعلان کیا ہے جو ایک سال یا کمیٹی کے انتخابات تک کلب کے امور چلائے گی ماضی میں 38کنال رقبے پر محیط اس وسیع و عریض پارک و کلب سے متعلق اس وقت سخت تنازعہ سامنے آیا جب مقامی رہائشیوں نے اس کے بعض حصوں پر لمبے عرصے کی لیز کی آڑ میں مافیا قابض ہو نے کی شکایت کی اورپھر باقاعدہ احتجاجی تحریک شروع کی جس کا وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے نوٹس لیا تو ضلعی و میونسپل انتظامیہ نے فوری طور پر دیوان خاص اور کافی پاٹ سمیت کلب کو قبضہ مافیا سے خالی کرانے کے علاوہ اسکے کئی حصوں پر تجاوزات بھی گرا دی گئیں انتظامی کمیٹی نے نئے قواعد کے تحت فیصلہ کیا کہ آئندہ کلب کی اراضی کو کسی بھی تجارتی سرگرمی یا لیز پر نہیں دیا جا سکے گا۔

اجلاس میں کلب میں صحتمند سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سپورٹس٬ کلچر اور تفریحی کمیٹیوں کے قیام کے پلان کی بھی حتمی منظوری دی۔