53 مریضوں میں ایچ آئی وی ہونے کی تصدیق٬وزیراعلیٰ کے نوٹس کے بعد محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام لاڑکانہ پہنچ گئے

پیر 10 اکتوبر 2016 18:13

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2016ء) چانڈکا اسپتال لاڑکانہ کے شعبہ نیفرولاجی میں ڈائلاسز کروانے والے 53 مریضوں میں ایچ آئی وی ہونے کی تصدیق کے بعد وزیراعلیٰ سندہ مراد علی شاہ کی جانب سے معاملے کا نوٹس لینے پر محکمہ صحت سے وابستہ اعلیٰ حکام لاڑکانہ پہنچ گئے ہیں۔ اس حوالے سے سیکریٹری سندھ بلڈ ٹرانسفیوزن اتھارٹی زاہد انصاری نے کہا ہے کہ چانڈکا اسپتال کے شعبہ نیفرولاجی میں گذشتہ دو برسوں سے کوئی نیفرالاجسٹ مقرر ہی نہیں جبکہ شعبے میں ڈائلاسز کرنے کے لئے میڈیکل کے کسی ضوابط و قوابت پر عمل نہیں کیا جارہا۔

ادھر مئنیجر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام یونس چاچڑ کا کہنا ہے کہ مشینوں سے ڈائلاسز کروانے والے مریضوں کو ایچ آئی وی ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور شعبہ نیفرولاجی میں موجود مشینوں کو دیکھنے کے لئے بائیو کیمیکل انجنیئرز کی ٹیم لاڑکانہ پہنچ رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمشنر لاڑکانہ انعام اللہ دھاریجو کے زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جبکہ اجلاس میں طئہ کیا گیا کہ شعبہ نیفرولاجی میں ڈائلاسز کی مشینوں کے تعداد میں اضافہ کرکے ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کے لئے الگ مشینیں مخصوص کی جائینگی اور طبی ضوابط پر سختی سے عمل کرایا جائے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلائو کا اہم ذریعہ غیر قانونی بلڈ بینکس اور لیبارٹریز ہیں جن کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ضلع بھر میں کوئی بھی وسیع پئمانے پر معیاری سرکاری لیبارٹری نہیں۔ اس قسم کی لیبارٹری بنانے کے لئے شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اور چانڈکا اسپتال حکام مشترکہ طور پر اقدامات اٹھائینگے۔ اجلاس میں ایم ایس چانڈکا اسپتال ڈاکٹر جاوید شیخ اور دیگر نے بھی شرکت کی۔