کلبھوشن یادیو کے معاملے پر حکومت بظاہر الجھن کا شکار ہے ٬ْاعتزاز احسن

پاکستان کو بھارتی مداخلت اور اس اہم ثبوت سے دنیا کو آگاہ کرنا چاہیے ٬ْ انٹرویو

پیر 10 اکتوبر 2016 18:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے کہاہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے گرفتار ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر حکومت بظاہر الجھن کا شکار ہے۔ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان میں بھارتی مداخلت اور کلبھوشن یادیو کا ذکر ضرور کرنا چاہیے تھاجو ایک واضح اور اہم ثبوت ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر آج بھارت کے پاس ایسا کوئی پاکستانی افسر بطور ثبوت موجود ہوتا تو وزیراعظم نریندر مودی اپنی ہر تقریر کے موقع پر اس کو ساتھ لے کر جاتے اور روزانہ اسے دنیا کے سامنے پیش کیا جارہا ہوتا۔اس سوال پر کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر حکومت خاموش کیوں ہی اعتزاز احسن نے کہاکہ کچھ لوگ ایسا کہتے ہیں کہ حکومت کا بھارت میں کاروبار اور سرمایہ موجود ہے جس کے مفاد کی خاطر وہ اس معاملے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے سے گریزاں ہے اور نہ ہی حکومت نریندر مودی کے ساتھ اس پر بات کرنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ انہیں نواز شریف سے ایسے کام کی امید نہیں ٬ْلہذا ان کیلئے اس پر یقین کرنا مشکل ہے٬ لیکن جب ایسا ہوگا تو لوگ باتیں بھی کریں گے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج دنیا کے سامنے بہادر جیسے شخص کا نام لے سکتی ہیں جس کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں کہ وہ کون ہے لیکن ہماری حکومت اٴْس جاسوس کا نام نہیں لے سکتی جس نے خود ویڈیو بیان میں اعتراف کیا تھا۔

انہوںنے کہاکہ حال ہی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک قرار منظور ہوئی جس میں حکومت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر خاموشی کو افسوسناک قرار دیا گیا اور واضح طور پر کہا گیا کہ پاکستان کو بھارتی مداخلت اور اس اہم ثبوت سے دنیا کو آگاہ کرنا چاہیے۔پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کے بارے میں نہ حکومت کچھ بتا رہی ہے اور یہ میڈیا سے بھی غائب ہے۔انھوں نے یہاں تک کہا کہ جس دن وزیراعظم نے کلبھوشن یادیو کا نام لے لیا تو میں 50 ہزار روپے کی رقم نابینا افراد کی ایسوسی ایشن کو عطیہ کردوں گا۔

متعلقہ عنوان :