ارکان پارلیمنٹ کی مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اجاگر کرنے کی وزیراعظم کی کوششوں کی تعریف

ْ دنیا بھارتی مظالم کا نوٹس لے ٬ْ کشمیریوں کو آزادی کا حق ملنا چاہئے ٬ْ سینیٹر نسرین جلیل سیاسی جماعتیں اور عوام مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف متحد ہیں سینیٹر ساجد میر

پیر 10 اکتوبر 2016 13:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2016ء) ارکان پارلیمنٹ نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اجاگر کرنے کی وزیراعظم محمد نوازشریف کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھارتی مظالم کا نوٹس لے ٬ْ کشمیریوں کو آزادی کا حق ملنا چاہئے ٬ْ انسانی مسئلے پر اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے ٬ْسیاسی جماعتیں اور عوام مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف متحد ہیں۔

ایک انٹرویو میں متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظلم اور بربریت کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں ٬ْ بھارتی بربریت کی حالیہ لہر کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد شہید اور پیلٹ گنوں سے سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے ہر شہر اور دیہات سے کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے متحرک ہیں٬ پاکستان اور پاکستانی عوام کشمیری کاز کی بھرپور اور پر زور حمایت کرتے ہیں ٬ْپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی مظالم ٬ْ بھارتی آبی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جیسے بھارتی ہتھکنڈوں کی مذمت کی گئی ٬ْ رکن قومی اسمبلی ثمن جعفری نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کی طرف سے سرجیکل سٹرائیک٬ اوڑی واقعہ کے جھوٹے دعووں اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کر رہی ہے٬ کشمیریوں کو آزادی کا حق ملنا چاہئے اور ہم اس انسانی مسئلے پر اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو سمجھنا چاہئے کہ اس مسئلے کے حل میں اب کوئی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور یہ مسئلہ جلد سے جلد حل کیا جانا چاہئے۔رکن قومی اسمبلی ملک ابرار احمد نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیتے رہے ہیں اور انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ مسئلہ کشمیر کا حل نہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما میاں منظور وٹو نے کہا کہ بھارتی بربریت اور مقبوضہ کشمیر میں خواتین٬ بچوں اور نوجوانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے٬پاکستان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے نتیجے میں ایک بھرپور موقف اختیار کیا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھارت کو ایک بھرپور پیغام دیا گیا کہ پاکستان اور اس کے عوام مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف متحد ہیں۔

رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید گجرنے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سیکرٹری جنرل بان کی مون کو بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ثبوت فراہم کئے اور بھارتی چہرے کو بے نقاب کیا۔ سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ جمہوریت کے اس دور میں پارلیمنٹ اور منتخب اداروں نے دنیا کو ایک بھرپور پیغام دیا ہے کہ وہ بھارتی جارحیت رکوانے میں کردار ادا کریں اور پاکستان کی پارلیمنٹ پوری دنیا کو ایسا پیغام پہنچانے میں کامیاب ہوئی ہے جس سے مستقبل میں فائدہ ہوگا اور دنیا کیا ضمیر جاگے گا۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ کشمیر کے موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستانی قیادت مسلح افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ کشمیر علاقائی٬ قومی اور بین الاقوامی مسئلہ ہے اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ وادی میں بھارتی جارحیت کے خلاف اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلانے کیلئے متحد ہو جائیں۔ رکن قومی اسمبلی روبینہ عرفان نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا پورا اختیار دینا چاہئے تاکہ وہ آزادی سے اپنا مستقبل کا فیصلہ کرسکیں