دیرینہ تنازعات کا حل ٬ غیر ملکی قبضہ اور حق خودارادیت سے انکار جیسے امور کو اقوام متحدہ کی دہشتگردی کے خاتمے کی حکمت عملی میں شامل کرنا چاہئے٬ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اقدامات میں پرعزم ہے٬ اہداف کے حصول تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا

ْاقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا جنرل اسمبلی کی کمیٹی سے خطاب

پیر 10 اکتوبر 2016 13:10

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2016ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ دیرینہ تنازعات ٬ غیر ملکی قبضہ اور حق خودارادیت سے انکار جیسے امور کو اقوام متحدہ کی دہشتگردی کے خاتمے کی حکمت عملی میں شامل کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات جنرل اسمبلی کی چھٹی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی ٬ یہ کمیٹی دہشتگردی کے خلاف کنونشن پر کام کررہی ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ مجوزہ مسودہ میں دہشتگردی اور لوگوں کے حق خودارادیت اور بیرونی قبضے کے خلاف جدوجہد میں واضح فرق رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں نہتے شہریوں کا قتل عام جاری ہے٬ بین الاقوامی برادری کا اس بات پر اتفاق ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے انتہا پسندی میں اضافہ ہورہا ہے٬ اپنے حق خودارادیت اور بیرونی قبضے کے خلاف جدوجہد کرنے والے افراد کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال دہشتگردی ہے۔

(جاری ہے)

دہشتگردی کے خلاف پاکستانی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کا شکار ہے اور دہشتگردی کی وجہ سے اب تک 60 ہزار سے زائد پاکستانی شہری اور سیکورٹی اہلکار جاں بحق ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا ہے٬ 2 لاکھ سے زائد افواج نے دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں کلیدی کامیابیاں حاصل کی ہیں٬ اہداف کے حصول تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

اس کے علاوہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے طویل المیعاد بنیادوں پر اقدامات کے ضمن میں نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل کیا جارہا ہے٬ اس کے ساتھ ساتھ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے اور سماجی اور اقتصادی ترقی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں خواتین اور نوجوانوں پرتوجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے ان عوامل کی طرف توجہ مرکوز کرنا ہوگی جس کی وجہ سے تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض دیرینہ تنازعات ایسے ہیں جو ابھی تک حل نہیں ہوسکے ہیں اور جن کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی یقینی بنا کر انتہا پسندی اور دہشتگردی کو ختم کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی قبضے ٬ غیر ملکی مداخلت اور حق خودارادیت سے انکار جیسے امور پر بھی توجہ دینی ہوگی کیونکہ تنازعات کی وجہ سے ترقی ٬ اسلوب حکمرانی اور دیگر شعبے متاثر ہوتے ہیں جس سے دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کو اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق پایا جارہا ہے کہ دہشتگردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا تاہم اس کے باوجود مغربی ممالک میں دائیں بازو کی بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے اسلام فوبیا کو فروغ دیا جارہا ہے٬ نفرت کا بیج بونے والے ایسے عناصر کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوسکی۔