کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنا بھارت کی افسوسناک غلطی ہے٬ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت سے نہیں روک سکتی٬ موجودہ حکومت کا ایجنڈا ترقی اور خوشحالی ہے‘ بعض لوگ ملک میں ترقی کے عمل کو پٹڑی سے اتارنا چاہتے ہیں٬ منفی سیاست کے ذریعے پاکستان کو مفلوج کر نے والے 2014ء کی طرح اس مرتبہ بھی بری طرح ناکام ہوں گی

وزیراعظم محمد نوازشریف کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب

پیر 10 اکتوبر 2016 12:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2016ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کشمیر کاز کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنا بھارت کی افسوسناک غلطی ہے٬ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت سے نہیں روک سکتی٬ موجودہ حکومت کا ایجنڈا ترقی اور خوشحالی ہے‘ بعض لوگ ملک میں ترقی کے عمل کو پٹڑی سے اتارنا چاہتے ہیں وہ محض احتجاج کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور منفی سیاست کے ذریعے پاکستان کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں٬ وہ 2014ء کی طرح اس مرتبہ بھی بری طرح ناکام ہوں گے۔

انہوں نے یہ بات پیر کو یہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ وہ کشمیر کاز کے لئے پرعزم ہیں‘ پاکستان کشمیر کاز کی حمایت کرتا رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ برہان الدین وانی جنہیں بھارتی سیکورٹی فورسز نے شہید کر دیا تھا‘ ایک حریت پسند تھے اور کوئی ان سے یہ فخر نہیں چھین سکتا۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو کئی چیلنجز درپیش تھے‘ ہم اطمینان بخش انداز میں ان چیلنجز پر قابو پا رہے ہیں‘ دہشت گردی کی سرگرمیاں نمایاں طور پر نیچے آئی ہیں‘ معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے ملک میں توانائی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم توانائی کے چیلنجز پر قابو پانے کے لئے دن رات کام رہے ہیں اور توانائی کی قلت دور کرنے کیلئے کوشاں ہیں٬ 2018ء تک 10 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی اور 2018ء تک لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا‘ ہم نے بھاشا ڈیم کی اراضی کے حصول کیلئے 100 ارب روپے دیئے ہیں اور اب اراضی حاصل کرلی گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن تمام فریقین کی مشاورت سے شروع ہوا جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تھر کی ترقی کے لئے بھی کام کر رہے ہیں اور اس علاقے میں کان کنی کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ تھر میں کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھر بھی نصب کئے جارہے ہیں ایسا گزشتہ 70 برس میں نہیں ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی منڈی میں زرعی مصنوعات کی کمی کی بنا پر ہم اپنے کاشت کاروں کی تلافی کریں گے٬ بلوچستان میں سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے لئے سبسڈی فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 46 ارب ڈالر لاگت کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبے جاری ہیں٬ اس سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔ ملک میں ایک ہزار ارب روپے کی لاگت سے موٹر ویز/شاہرات تعمیر کی جا رہی ہیں٬ ہم سماجی شعبے کی ترقی پر بھی کام کر رہے ہیں٬ آئندہ 18 ماہ میں مزید کئی ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا ترقی اور خوشحالی ہے‘ بعض لوگ ترقی کے عمل کو پٹڑی سے اتارنا چاہتے ہیں وہ محض احتجاج کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت احتجاج کا حق دیتی ہے لیکن اس کی حدود و قیود ہوتی ہیں٬ وہ منفی سیاست کے ذریعے پاکستان کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔ 2014ء میں وہ اپنی کوشش میں ناکام ہوئے اور وہ اس مرتبہ بھی بری طرح ناکام ہوں گے۔