پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی‘ اگلا الیکشن بھی نون لیگ جیتے گی ، پیپلز پارٹی کا وزیراعظم تو 2028 میں بھی نہیں بنے گا۔سینٹر مشاہد اللہ‘پیپلزپارٹی کی شدید نعرے بازی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 6 اکتوبر 2016 22:18

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی‘ اگلا الیکشن بھی نون لیگ ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06اکتوبر۔2016ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس وقت ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی جب مشاہد اللہ نے تقریر کرتے ہوئے بدھ کو بلاول بھٹو کی میڈیا گفتگو پر تنقید کی اور کہا کہ اگلا الیکشن بھی نون لیگ جیتے گی ، پیپلز پارٹی کا وزیراعظم تو 2028 میں بھی نہیں بنے گا۔سینٹر مشاہد اللہ کی تنقید کے جواب میں پیپلز پارٹی نے نعرے لگانے شروع کر دیے اور مشترکہ اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

جواب میں مشاہد اللہ نے کہا کہ یہ جو چھلانگیں مار رہے ہیں میں انجوائے کر رہا ہوں، پی پی والے بتائیں، انہیں چھلانگیں لگانا کس نے سکھایا ، پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا نام نہیں ، محترمہ بینظر بھٹو کا نام ہے ، پاناما لیکس میں تو 558 لوگ پیپلز پارٹی کے ہیں ، آپ لو گوں کو زرداری صاحب اور بینظیر بھٹو صاحبہ نے کیا سکھایا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا سکھوں کی فہرستیں ا±ن کے ایجنٹوں کو دی گئیں، کیا میں نے غلط کہا۔

اسپیکر ایاز صادق نے مشاہد اللہ کو بار بار مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کی ہدایت مگر مشاہد اللہ نے بات جاری رکھی اور کہا کہ سندھ کے چیف جسٹس نے کہا لاڑکانہ میں اربوں روپے لگائے گئے کوئی کام نہیں ہوا ، یہ کہتے ہیں نواز شریف پاناما پیپرز میں اپنے آپ کو کلیئر کریں۔قائدحزب اختلاف خورشید شاہ نے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا مقصد کیا تھا ، مدنظر رکھیں کہ ایک پارٹی نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیوں کیا، اسپیکر صاحب، ایک ایوان میں بھی ہم ایک دوسرے کی بات سننے کو تیار نہیں ، کیا اپوزیشن کو تنقید کا حق بھی حاصل نہیں ہے ،آج کی کارروائی کی کٹنگ دہلی بھجوائیں گے کیا؟ اسپیکر صاحب ، آپ اجلاس ملتوی کریں، ہم نکل کر چلے جاتے ہیں ، حکومتی ارکان جس کو جتنا چاہیں برا بھلا کہہ دیں۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز لیگ کے محمد زبیر نے ٹاک شو میں کہا کہ وہ مانیٹرنگ سیل میں بیٹھ کر آل پارٹیز کانفرنس کی کارروائی دیکھ رہے تھے، آل پارٹیز کانفرنس ان کیمرہ تھی ، حکومت کی جانب سے اس طرح بداعتمادی نہیں پھیلائی جانی چاہئے۔