Live Updates

عمران خان کی وزیراعظم سے استعفیٰ لینے کیلئے عوام سے 30 اکتوبر کو اسلام آباد آنے کی اپیل

وزیراعظم کے استعفے یا احتساب تک ان کو حکومت چلانے نہیں دیں گے ،پیپلز پارٹی عو ام میں پذیرائی چاہتی ہے تو مائنس ون فارمولے کے تحت زرداری سے جان چھڑا لے ، اعتزاز احسن وزیر اعظم کا احتساب چاہتے ہیں مگر بلاول اور خورشید شاہ ایسا نہیں ہونے دے رہے ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جھگڑے سے جگ ہنسائی ہوئی، اس ڈر سے مشترکہ اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا تھا،آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع یا ریٹائرمنٹ سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ‘ یہ موٹو گینگ کا پروپیگنڈا ہے کہ ہم فوج کے کہنے پر فیصلے کرتے ہیں ‘ نواز شریف اور زرداری آپس میں ملے ہوئے ہیں ‘ بلاول بھٹو نواز شریف کو چور قرار دے کر پھر فوٹو بنواتے ہیں خورشید شاہ سے بڑا فرینڈلی اپوزیشن لیڈر کوئی نہیں ہو سکتا ،میں مولانا فضل الرحمان اور زرداری کی طرح منافق سیاستدان نہیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 6 اکتوبر 2016 21:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 اکتوبر- 2016ء) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کوکام سے روکنے اور وزیراعظم سے استعفیٰ لینے کیلئے عوام سے 30 اکتوبر کو اسلام آباد آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے یا احتساب تک ان کو حکومت چلانے نہیں دیں گے جبکہ ہ پیپلز پارٹی کو مائنس ون فارمولے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ پی پی پی کا وجود مٹ گیا ہے اور وہ عو ام میں پذیرائی چاہتی ہے تواسے زرداری کو مائنس کرکے اس سے جان چھڑانا ہو گی ، اعتزاز احسن وزیر اعظم کا احتساب چاہتے ہیں مگر بلاول اور خورشید شاہ ایسا نہیں ہونے دے رہے ، آج پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جھگڑے سے جو جگ ہنسائی ہوئی اس ڈر سے مشترکہ اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع یا ریٹائرمنٹ سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ‘ مریم نواز کی سربراہی میں عوام کے پیسوں سے چلنے والے موٹو گینگ کا پروپیگنڈا ہے کہ ہم فوج کے کہنے پر فیصلے کرتے ہیں ‘ نواز شریف اور زرداری آپس میں ملے ہوئے اور باریاں طے کی ہوئی ہیں ‘ بلاول بھٹو نواز شریف کو چور قرار دے کر پھر فوٹو بنواتے ہیں خورشید شاہ سے بڑا فرینڈلی اپوزیشن لیڈر کوئی نہیں ہو سکتا ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد اس لئے بند کریں گے کیونکہ حکومت اسلام آباد میں ہے۔ دوسری جگہوں پر کیوں جاؤں ‘ میں کرپشن کے خلاف کھڑا ہوں تو کہا جاتا ہے کہ وزیر اعظم بننا چاہتا ہے۔ کرپشن کے خلاف آواز بلند کرتا ہوں ‘ 4 حلقوں کو اوپن کرنا مانگا تو کہتے ہیں کہ وزیر اعظم بننا چاہتا ہے یہ مریم کی موٹو گینگ کا الزام ہے۔

مشترکہ اجلاس ڈرامہ تھا اس لئے شرکت نہیں کی۔ مودی اور نواز شریف کی ایک بزنس مین نے خفیہ ملاقات کرائی۔ جنرل راحیل کے پریشر سے نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں تقریر کی۔ اگر نواز شریف تمام اداروں کو کنٹرول نہیں کر سکتا تو مستعفی کیوں نہیں ہو جاتا۔ راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع سے میرا کوئی تعلق نہیں یہ بھی موٹو گینگ کا پروپیگنڈا ہے کہ فوج کے کہنے پر ایکشن لیتا ہوں۔

اپو زیشن ٹی او آرز پر اکٹھی ہے۔ مریم بی بی نے عوام کے پیسے پر پیگنڈا ہے۔ فضل الرحمن جیسا سیاستدان نہیں ہوں موقع ہے کہ اسٹیٹس کو کو ختم کر دیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے حالانکہ میاں صاحب پر کرپشن ثابت ہوچکی میں نوازشریف کو وزیراعظم ماننے کے لیے تیار نہیں جب کہ وزیراعظم کے احتساب سے جمہوریت مزید مضبوط ہوگی، بلاول بھٹو نوازشریف کو غدار کہہ چکے ہیں اور پھر ان سے پارلیمنٹ میں ہاتھ بھی ملایا، میں آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی طرح اچھا سیاست دان نہیں اس لیے ایسی منافقت نہیں کرسکتا کہ کسی کو غدار بھی کہوں اور پھر پارلیمنٹ میں جا کر اس سے ہاتھ بھی ملاؤں۔

عوام نواز شریف اور زرداری کے گٹھ جوڑ کو سمجھ چکے ہیں۔ مشترکہ اجلاس میں نہ جانے سے بہت زیادہ تنقید برداشت کی۔ نواز شریف مجرم ثابت ہوئے ہیں ان کو وزیر اعظم تسلیم نہیں کرتا۔ بلاول بھٹو زرداری وزیر اعظم کو چور قرار دے کر پھر مسکراتے ہوئے ان کے ساتھ فوٹو بنواتے ہیں اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کا ملک سے وجود ختم ہوتا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی اگر عوامی سطح پر بحال ہونا چاہتی ہے تو آصف زرداری کو پارٹی سے مائنس کر دیں۔

عمران خان نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ آپس میں ملے ہوئے ہیں لیکن پیپلزپارٹی میں اعتزاز احسن جیسے لوگ موجود ہیں جو واقعی چاہتے ہیں کہ نوازشریف کا احتساب ہو لیکن آصف زرداری جب تک موجود ہیں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان دونوں پر کرپشن کے کیسز ہیں، بلاول کچھ بھی بول لیں کچھ نہیں ہونے والا ہے۔

آصف زرداری پیپلز پارٹی کے خلاف وہ کام کرگئے جو کوئی آمر بھی نہیں کرسکا، اس لئے ان کا پیپلزپارٹی کے دوستوں کو مشورہ ہے کہ وہ بھی ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولہ لائیں اور آصف زرداری سے جان چھڑائیں۔انہوں نے کہاکہ اعتزاز احسن وزیر اعظم کا احتساب چاہتے ہیں مگر بلاول اور خورشید شاہ ایسا نہیں ہونے دے رہے۔ درحقیقت پیپلز پارٹی اندر سے (ن) لیگ سے ملی ہوئی ہے۔

ان دونوں نے باریاں طے کر رکھی ہیں۔ آج اسمبلی میں جو ہوا اس سے کشمیر کے حوالے سے غلط تاثر گیا۔ خورشید شاہ سے زیادہ بڑا فرینڈلی اپو زیشن لیڈر کوئی اور نہیں ہو سکتا ۔ جو کچھ آج اسمبلی میں ہوا اس کا ڈر تھا جس کی وجہ سے اسمبلی نہیں گیا۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مجھے ملکی اداروں سے کوئی امید نہیں، اب صرف سپریم کورٹ سے انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ آپ نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر سوموٹو لیا تو اتنے بڑے کرپشن کیس، جس کے ثبوت بھی موجود ہیں اس پر کارروائی کیوں نہیں کررہے۔

انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ 30 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں، ہم وزیراعظم کے استعفے یا احتساب تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے اور ان کو حکومت نہیں کرنے دیں گے کیوں کہ یہ سب کچھ عوام کے مستقبل کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں نے ملک کو مقروض کردیا اور یہ اندر سے ملے ہوئے ہیں جو ایک دوسرے کی کرپشن بچا بچا کر ملکی ادارے تباہ کررہے ہیں جب کہ اگر آج عوام نے فیصلہ نہیں کیا تو ان کے بچے بھی کل آپ پر حکمرانی کرتے رہیں گے، آصف زرداری، ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو چھڑانے کے لیے پاناما کو استعمال کررہے ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات