کشمیر معاملے پر سب ایک ہیں ٗ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے ، ہمیں دنیا کے دارالحکومتوں میں جاکر ملک کے مفادات میں سفارتکاری کرنا ہوگی ٗکالا باغ ڈیم اور اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف بھارت بے انتہا پیسہ لگا رہا ہے‘ ہمیں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ملک کی خدمت کرنا ہوگی ٗ عید القیوم ٗ سید نوید قمر ٗ سینیٹر الیاس بلور

پوری قوم وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں کشمیریوں کی اخلاقی‘ سفارتی اور سیاسی مدد جاری رکھے گی ٗمشاہد اﷲ خان جمہوریت اور پارلیمنٹ میں کہنے اور سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے ٗ2018ء کا الیکشن مسلم لیگ (ن)ہی جیتے گی پاناما پیپرز میں وزیراعظم کا براہ راست نام نہیں تھا ٗ پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو کا نام تھا ٗ مشاہد اﷲ خان ہمارا خطہ میدان جنگ بنا تو کچھ نہیں بچے گا، پاکستان کے دفاع میں ہم سے جو ہوا کریں گے ٗمحمود خان اچکزئی

جمعرات 6 اکتوبر 2016 17:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 اکتوبر- 2016ء) اراکین سینٹ وقومی اسمبلی نے واضح کیا ہے کہ کشمیر معاملے پر سب ایک ہیں ٗ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے ، ہمیں دنیا کے دارالحکومتوں میں جاکر ملک کے مفادات میں سفارتکاری کرنا ہوگی ٗکالا باغ ڈیم اور اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف بھارت بے انتہا پیسہ لگا رہا ہے‘ ہمیں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ملک کی خدمت کرنا ہوگی۔

جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ پالیسی بنانے کیلئے ہمیں کشمیر کی تاریخ‘ جغرافیہ‘ بھارتی رویے اور اقوام متحدہ کے اداروں سمیت دنیا کے خوابیدہ ذہن اور رویوں کو بھی سامنے رکھنا چاہیے ٗ 1945ء میں اقوام متحدہ کا ادارہ قائم ہوا‘ جنگوں میں لاکھوں جانیں ضائع ہوئیں مگر یہ ادارہ اپنا کوئی کردار ادا نہیں کر سکا۔

(جاری ہے)

کشمیر کا مسئلہ اگر صحیح طور پر حل نہ کیا گیا تو تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام عالم کے ساتھ برابر ی کی سطح پر تعلقات اور پرامن بقائے باہمی ہماری خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی رویہ ہماری دوستی اور مذاکرات کی خواہش کے بدلے میں اسی لئے جارحانہ ہے کیونکہ انہوں نے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا، مودی حکومت کشمیریوں کو دبا کر رکھنا چاہتی ہے جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہونگے، پاکستان مخالف سرگرمیاں بھارتی سیاست کی فکری اساس ہے، وہ پاکستان کو ہر لحاظ سے اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم اور اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف بھارت بے انتہا پیسہ لگا رہا ہے۔ ہمیں اس صورتحال کے مقابلے میں قومی یکجہتی برقرار رکھنی ہے۔ افواج پاکستان پر ہمیں فخر ہے‘ پاک فوج کو ہر لحاظ سے مضبوط بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے ہونگے۔ ہمیں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ملک کی خدمت کرنا ہوگی۔پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں‘ ملک کے تحفظ اور سلامتی کے حوالے سے ہم میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے، بدقسمتی سے آج ہمارے بعض دوست ایوان میں موجود نہیں ہیں۔

ہم سب پاکستان میں تو اکٹھے ہیں مگر عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہیں۔ ہم سچ پر ہیں مگر دنیا ہم پر اعتبار کیوں نہیں کر رہی اس پر غور کرنا ہوگا، ہمیں اپنی خامیوں اور طرز عمل پر غور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں گزشتہ چند دہائیوں سے جاری اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے ، ہمیں دنیا کے دارالحکومتوں میں جاکر ملک کے مفادات میں سفارتکاری کرنا ہوگی۔

ٹیلی ویژن اور میڈیا پر بات کرنے کی بجائے وہاں بات کی جائے جہاں اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کوئی حل نہیں ہے، ہمیں امن کی طرف بڑھنا ہے اور دنیا میں اپنی تنہائی کو کیسے ختم کرنا ہے اس بارے میں حکمت عملی بنانا ہوگی۔خطاب کرتے ہوئے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ پختون قربانیاں دیتے رہے ہیں اور ان قربانیوں کے نتیجے میں پنجاب کے دوست آرام سے سوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے، بھارتی حکومت کو شیوسینا کو کنٹرول کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ نہیں ہوگی اگر ہوئی تو ڈیڑھ ارب عوام متاثر ہوں گے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ جس طریقے سے کشمیر میں تباہ کاریاں ہو رہی ہیں‘ ہندوستان کی سات لاکھ فوج کشمیری بچوں‘ خواتین‘ بزرگوں کے ساتھ جو سلوک کر رہی ہے وہ انسانیت سوز مظالم ہیں‘ ہر روز کشمیر کی مائیں اور بہنیں سڑکوں پر ہوتی ہیں‘ کشمیری پھر بھی پرعزم ہیں، اور انشاء اﷲ جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک پہلے مقبوضہ کشمیر کے اندر تھی اب یہ تحریک بھارت کی ریاستوں کے اندر داخل ہو چکی ہے۔ لوگ پاکستان کے نعرے لگا رہے ہیں اور گھروں پر پاکستان کے پرچم لہرائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سرحدوں پر فائرنگ اور کبھی مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کی گرفتاریاں کرتا ہے لیکن بھارت ہر محاذ پر ناکام ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تو بھارت میں جاکر ان کے پارلیمنٹرینز کو دلیل کے ساتھ بتایا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے کیونکہ اس اٹوٹ کو بچانے کے لئے سات لاکھ بھارتی فوج اتاری گئی ہے جس نے اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا ہے پھر بھی آج تک کامیاب نہیں ہوسکے، آئے دن تحریک آزادی زور پکڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قیادت نے ہمیشہ کشمیر کے معاملے پر بلوغت کا مظاہرہ کیا ہے، صرف ایک آمر کے دور میں مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالا گیا، قوم ان کا احتساب کرے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو زندہ کیا اور آج یہ مسئلہ ’’فلیش پوائنٹ‘‘ بن چکا ہے۔ مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ محمد نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کے لئے آج تک جو کیا ہے اس کا جائزہ لینا ہے تو حریت قیادت کے بیانات پر نظر ڈالی جائے ٗسید علی گیلانی بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرکے تمام داغ دھو دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے پوری دنیا کو شواہد بھجوا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں مسلم لیگ (ن) ہی الیکشن جیتے گی۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں نواز شریف کا نام نہیں ہے پاناما میں بے نظیر بھٹو کا نام آیا ہے ٗ۔ مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ میں کہنے اور سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے‘ میں نے کوئی غلط بات نہیں کی اگر میری بات سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی پارٹی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نہیں آئی، مجھے اس بات کی تشویش ہے کہ ان کی پارٹی نے اے پی سی میں شرکت کی اور ٹاک شو میں بھی عمران خان نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی حامی بھری اس کے بعد پھر آخری وقت پر انکار پر تحقیقات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اجلاس میں نہ آنا کوئی خفیہ ایجنڈا ہے۔ اس کے نہ آنے کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں کشمیریوں کی اخلاقی‘ سفارتی اور سیاسی مدد جاری رکھے گی۔ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے وزیراعظم کی ہدایت پر ہمارے مندوب پوری دنیا میں جارہے ہیں اور ہم کشمیریوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ کشمیر کی مکمل آزادی تک پاکستان جدوجہد جاری رکھے گا۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی ہر کسی کا بنیادی حق ہے، وزیراعظم نے استصواب رائے کا لفظ کشمیریوں کے لئے صحیح استعمال کیا، ہمارا خطہ میدان جنگ بنا تو کچھ نہیں بچے گا، پاکستان کے دفاع میں ہم سے جو ہوا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ14 اگست 1947ء کو پاکستان بنا لیکن ہم پاکستانی قوم نہیں بن سکے، آئین قوموں کو اکٹھا رکھتا ہے،جو آئین پر عمل کرے اس کو سیلیوٹ کرتے ہیں، غیر آئینی کام کو سپورٹ کرنے کو ہم غداری سمجھتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ ایوان کم سے کم تین قراردادیں منظور کرے، ایک میں ان ججوں کو خراج تحسین پیش کرے جنہوں نے مارشل لاء کے خلاف نوکریاں چھوڑیں‘ دوسری قرارداد میں ایم آر ڈی میں قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا جائے‘ تیسری قرارداد میں اس ایوان کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، افغانستان کی خودمختاری اس کا حق ہے ہم وطن فروش کبھی نہیں بنے‘ اسٹیبلشمنٹ والے مجھ سے ناراض ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ جو پاکستان زندہ باد نہیں کہتا وہ پاکستانی نہیں ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قائداعظم کی گیارہ اگست کی تقریر غائب ہے، اس کا آڈیو ویڈیو ریکارڈ غائب کردیا گیا۔ اس پر سپیکر نے واضح کیا کہ قائداعظم کی بحث کی کاپی جو ایوان میں ہوئی‘ ہمارے پاس پرنٹڈ حالت میں موجود ہے۔