پاکستان سفارتی سطح پر اکیلا ہونے کے قریب ہے،

آج دنیا پاکستان کے ٹھیک موقف پر بھی اعتبار نہیں کررہی،وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی، ماضی میں غیر ریاستی عناصر نے ہمیں کوئی فائدہ نہیں دیا ،نان سٹیٹ ایکٹر دنیا میں پاکستان کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں، کوئی اچھا اور برا دہشت گرد نہیں،ہر قسم کا دہشت گرد پاکستان کیخلاف ہے،وہ ممالک جن کا ماضی میں ہم نے ساتھ دیا آج وہ ہمارے خلاف جارہے ہیں،سی پیک پر صوبوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے ہم وزیراعظم نواز شریف کے پیچھے کھڑے ہیں، ہماری توپوں کا رخ ایک دوسرے کی بجائے بھارت کیخلاف ہونا چاہیے، وقت آگیا ہے ہم سب کو پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے متحد ہونا ہوگا پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر کاپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیا ل

جمعرات 6 اکتوبر 2016 16:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔۔06 اکتوبر۔2016ء) پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاکستان سفارتی سطح پر اکیلا ہونے کے قریب ہے،آج دنیا پکاستان کے ٹھیک موقف پر بھی اعتبار نہیں کررہی،وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی، ماضی میں غیر ریاستی عناصر نے ہمیں کوئی فائدہ نہیں دیا ،نان سٹیٹ ایکٹر دنیا میں پاکستان کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں، کوئی اچھا اور برا دہشت گرد نہیں اور ہر قسم کا دہشت گرد پاکستان کیخلاف ہے،وہ ممالک جن کا ماضی میں ہم نے ساتھ دیا آج وہ ہمارے خلاف جارہے ہیں،سی پیک پر صوبوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے ہم وزیراعظم نواز شریف کے پیچھے کھڑے ہیں، ہماری توپوں کا رخ ایک دوسرے کی بجائے بھارت کیخلاف ہونا چاہیے، وقت آگیا ہے ہم سب کو پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسلہ کشمیر اور سرحدوں پر بھارتی جارحیت کے حوالے سے بحث میں اظہار خیا ل کر رہے تھے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے موقف میں سچائی ہونے کے باوجود کیوں دنیا ہم پر اعتبار نہیں کررہی، آج ہم اکیلے ہونے کے قریب ہیں ، ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کیا غلط کررہے ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی کشمیر کے حوالے سے ہماری سفارتی کوششیں ناکافی رہی ہیں، یہ وقت ہے کہ ہم ایک دارالخلافہ سے دوسرے دارالخلافہ تک اپنے پیغام کو درست انداز میں پہنچانا ہے اور اس کے ساتھ بھارتی میڈیا کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔ ہمیں کسی جادو کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف سفارتکاری کا راستہ نہیں بدلنا بلکہ اپنے اندرونی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔

آج دنیا سمجھتی ہے کہ ہم دہشت گرد پیدا کرتے ہیں یہ آج کیوں ہورہا ہے ماضی میں نان سٹیٹ ایکٹرز سے ہمیں کبھی کوئی فائدہ نہیں ملا اور ان کی وجہ سے ہم دنیا کی نظر میں پستی میں جارہے ہیں۔ ہم ایسے لوگوں پر قابو پانے میں کیوں ناکام ہیں جو دنیا میں ہمارے چہرے کو مسخ کررہے ہیں، ہم دنیا کے مہذب معاشرے کا حصہ بننا چاہتے ہیں مگر دنیا ہمیں قبول نہیں کرتی۔

ہمارے دوست کب تک ہمارے اس رویے کو برداشت کریں گے۔ اس وقت چین عالمی سطح پر ہمارا ساتھ دے رہا ہے مگر چین کی جانب سے ہمیں کئی بار شکایات موصول ہوچکی ہیں کہ ہم ایسے لوگوں پر قابو پائیں۔ کوئی اچھا اور برا دہشت گرد نہیں دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتا ہے اور ہر قسم کا دہشت گرد پاکستان کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں غربت بے انتہا ہے یہ جنگ غربت کی جنگ ہے ،پاکستان اور بھارت کو جنگی بنیادوں پر غربت کے خاتمے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں جنگ دونوں کے حق میں نہیں ہوگی۔ دنیا میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پاکستان کہیں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کردے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں تنہائی کو ختم آسانی سے نہیں کرسکتا وہ ممالک جن کا ماضی میں ہم نے ساتھ دیا آج وہ ہمارے خلاف جارہے ہیں۔ ہمیں سارک کو دوبارہ متحرک کرنا ہوگا ہماری تاریخ میں ایسا وقت بھی آیا کہ ہم نے کسی کو تنہا کرنے کا پلان بنایا اور ہم نے ایسا کرکے دکھایا ہمیں اپنے ماضی کی طرف جانا ہوگا ہمیں متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا اور تمام صوبوں کو ایک پیج پر لینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں ایسے موضوعات کو چھیڑا جن کو نہیں چھیڑا جانا چاہئے تھا، ہمیں سی پیک کو متنازعہ بننے سے بچانا ہے، لاہور‘ پشاور‘ کوئٹہ اور کراچی کا برابر حق ہے، سی پیک پر صوبوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے ہم وزیراعظم نواز شریف کے پیچھے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توپوں کا رخ ایک دوسرے کی بجائے چیلنج کرنے والے ملک کے خلاف ہونا چاہیے، وقت آگیا ہے ہم سب کو پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔