کسی کو پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، محمود خان اچکزئی

جمعرات 6 اکتوبر 2016 16:48

کسی کو پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، محمود ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔۔06 اکتوبر۔2016ء) پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کسی کو پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا،کشمیریوں کو آزاد اور خود مختار ملک کیلئے تیسری آپشن دی جائے کو کشمیر آزاد ہو جائے گا، آزادی کی کسی بھی تحریک کو سپورٹ نہ کرنا جمہوری آدمی کے لئے کفر کے برابر ہے، پاکستان کے قیام سے اب تک ہمملک کو ایک قوم بنانے میں ناکام رہے ہیں، بھارت اگر جمہوری ملک ہے تو بھارتی پارلیمنٹ کشمیر کشمیریوں کا ہے کی قرارداد پاس کرے۔

تمام پشتون جماعتوں کوافغانستان سے بہتر تعلقات قائم کر نے کا مینڈیٹ دیا جائے تو3ماہ میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔وہ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسلہ کشمیر اور سرحدوں پر بھارتی جارحیت کے حوالے سے بحث میں اظہار خیا ل کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آزادی کی کسی بھی تحریک کو سپورٹ نہ کرنا جمہوری آدمی کے لئے کفر کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے اب تک ہم پاکستان کو ایک قوم بنانے میں ناکام رہے ہیں میں اس ایوان سے پوچھتا ہوں کہ میں بلوچستان کے بارڈر پر رہتا ہوں میرا بدین کے ہندو سے ایسا کون سا رشتہ ہے جو مجھے افغانستان سے علیحدہ کرتا ہے بلوچستان‘ خیبرپختونخوا اور سندھ میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر لوگوں کو گولیاں ماری گئیں مگر جنہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی ان کا کچھ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک تقسیم ملک ہے ہم خود آپس میں تقسیم ہوتے ہیں ہماری خارجہ پالیسی میں ہم مکمل ناکام ہیں۔ سعودی عرب ہمارے دوست نے مودی کو اپنا سب سے بڑا ایوارڈ دیا ‘ سارک میں افغانستان اور بنگلہ دیش کیوں ہمارا ساتھ نہیں دے رہے یہ ہاؤس کم از کم تین قراردادیں پاس کرے جن میں ججز جنہوں نے جمہوریت کے لئے استعفے دیئے ان کے حق میں اور آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قرارداد بھی منظور کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف اعلان بغاوت نہ کرنا بھی ج رم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج افغانستان کی سالمیت کا احترام نہیں کیا ج ارہا۔ افغانستان میں آج بھی مداخلت کی جارہی ہے آج پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، ایران کے صدر کو یہاں سے بے عزت کرکے نکالا گیا۔ افغانستان اپنے ملک میں امن چاہتا ہے اس کے لئے تمام پختون آپ کے چپڑاسی ہیں اس حوالے سے ہم سے آپ جو کام لینا چاہتے ہیں لے لیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اگر سمجھتا ہے کہ وہ جمہوری ملک ہے تو بھارتی پارلیمنٹ کشمیر کشمیریوں کا ہے کی قرارداد پاس کرے اور کشمیریوں سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ کشمیریوں کو تیسری آپشن دی جائے کہ وہ آزاد خودمختار ملک بنے تو کشمیر آزاد ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان اور باقی ہمسایہ ملکوں کو ہمارے خلاف استعمال کرسکتا ہے۔

ایران اور سعودی عرب کے مابین اختلافات ختم کئے جائیں، ورنہ اس آگ میں ہم سب جل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کا ایجنٹ نہیں ہوں صرف پشتونخوا کا ہوں اور اسی کا ایجنٹ ہوں ہم وطن فروش کبھی نہیں بنے ،میرے سمیت میری تمام پارٹی کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام پشتون جماعتوں کوافغانستان سے بہتر تعلقات قائم کر نے کا مینڈیٹ دیا جائے تو3ماہ میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔