محرم الحرام میں امن و امان کے قیام اور بین المسالک ہم آہنگی کیلئے ہر سطح پر مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، مقررین ، ذاکرین ، علماء ، خطباء دوسرے مکاتب فکر کے عقائد ، نظریات ، اور شخصیات کا احترام اپنی تقریروں میں یقینی بنائیں گے ، محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے ہر سطح پر حکومت سے تعاون کیا جائے گا، غلیظ لٹریچر پھیلانے والوں اور قابل اعتراض تقاریر کرنے والوں سے تمام مکاتب فکر برأت کا اعلان کرتے ہیں

مقررین کا پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام وحدت امت کانفرنس سے خطاب

بدھ 5 اکتوبر 2016 23:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء ) محرم الحرام میں امن و امان کے قیام اور بین المسالک ہم آہنگی کیلئے ہر سطح پر مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔ مقررین ، ذاکرین ، علماء ، خطباء دوسرے مکاتب فکر کے عقائد ، نظریات ، اور شخصیات کا احترام اپنی تقریروں میں یقینی بنائیں گے ۔ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے ہر سطح پر حکومت سے تعاون کیا جائے گا۔

غلیظ لٹریچر پھیلانے والوں اور قابل اعتراض تقاریر کرنے والوں سے تمام مکاتب فکر برأت کا اعلان کرتے ہیں۔ بھارتی جارحیت کے خلاف حکومت اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ پوری قوم کھڑی ہے اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کیلئے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کا وفد اسلامی ممالک میں بھیجا جائے گا۔

(جاری ہے)

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام وحدت امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی ۔

کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی جبکہ کانفرنس کے مہمان خصوصی سردار محمد یوسف وفاقی وزیر مذہبی امور تھے۔کانفرنس سے علامہ سید فخر الحسن قراروی ،صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ،علامہ عارف واحدی،علامہ زبیر ظہیر ،مولانا ایوب صفدر،مولانا ریاض کھرل ،علامہ زبیر عابد،مولانا شریف ہزاروی،مولانا عبد الحمید وٹو،مولانا اسد اﷲ فاروق،مولانا اسعد زکریا،قاری غلام اﷲ ،مولانا نعمان حاشر،مولانا عبد الحمید صابری،مولانا طاہر عقیل سمیت ملک کی 28 سے زائد مذہبی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کانفرنس سے مقررین نے کہا محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں اور تمام مکاتب فکر کے افراد کو ہر سطح پر رابطوں کو تقویت دینی ہو گی ۔ تمام مسالک کے قائدین کو ’’اپنا مسلک چھوڑو نہیں دوسرے کا مسلک چھیڑو نہیں ‘‘کے اصول پر عملدرآمدکروانے کیلئے کوششیں کرنی ہوں گی ۔ کانفرنس میں پاکستان علماء کونسل کے زیر انتظام قومی مصالحتی کونسل کے ضابطہ اخلاق کی مکمل توثیق کی گئی۔

ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برأت کرتی ہے۔کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیت اطہار ؓ ، اصحاب رسول ؓ ، خلفائے راشدین ؓ ، ازواج مطہرات ؓ ، آئمہ اطہار اور امام مہدی کی توہین نہ کرے اور ایسا کرنے والے کی کسی مسلک کے نمائندے سفارش نہیں کریں گے۔

کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔ اذان اور عربی کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہو اور اس کے علاوہ تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ اپنے اجتماعات کے لیے مقامی انتظامیہ سے اجازت لیں۔

شر انگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل نہ ہو ، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے ۔عوامی سطح پر مشترکہ اجتماعات منعقد کر کے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے ۔

پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کیے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے ۔

حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے ۔مجالس اور جلوسوں کے اوقات کی پابندی کی جائے اور جلوسوں کے راستوں اور مجالس کے مقامات کے تحفظ کے لیے حکومت اور مقامی ذمہ داران کے درمیان رابطوں کا مؤثر نظام بنایا جائے۔کسی بھی حادثہ کی صورت میں قومی مصالحتی کونسل کے اراکین فوری طور پر حادثہ کے مقام پر پہنچیں اور عوام الناس کو ہر قسم کی اشتعال انگیزی اور نفرت انگیزی سے دور رکھا جائے ۔

کانفرنس میں ایک قرارداد کے ذریعے امریکہ میں سعودی عرب کیخلاف قانون سازی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکہ کی طرف سے اس قانون کا مقصد عالم اسلام کے مرکز سعودی عرب کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے اور یہ قانون عالمی قوانین اور دوسرے ممالک میں مداخلت اور ان کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے اور اس قانون سے دہشتگردی اور انتہاپسندی پھیلانے والی قوتوں کو مدد ملے گی لہٰذا اس قانون کو فوری طور پر واپس لیاجائے۔

اگر سعودی عرب کیخلاف امریکی عدالتوں کے ذریعے کوئی جارحیت کی کوشش کی گئی تو عالم اسلام اسے قبول نہیں کرے گا۔ کانفرنس میں ایک قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم اور ہندوستان کی پاکستان کے خلاف بڑھتی ہوئی جارحیت کی بھی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ جس طرح اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم کر رہا ہے اسی طرح ہندوستان کشمیر پر مظالم کر رہا ہے۔

اسلامی اور عالمی دنیا فوری طور پر ہندوستان کے مظالم کو روکنے کیلئے اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔ کانفرنس میں شام کے شہر حلب میں بے گناہ انسانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ شام کی عوام پر مظالم کو روکنے کیلئے عالمی دنیا فوری طور پر اپنا کردار ادا کرے۔

کانفرنس میں ایک قرارداد کے ذریعے اس سال حج کے بہترین اور پُر امن انتظامات پر سعودی عرب کی حکومت اور عوام کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ سعودی عرب کے سلامتی کے اداروں نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی میں اور ولی عہد امیر محمد بن نائف کی قیادت میں جس طرح حجاج کرام کی سہولتوں کیلئے صبح و شام جدوجہد کی ہے وہ قابل ستائش ہے اور پاکستان علماء کونسل اسے خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

کانفرنس میں محرم الحرام میں پاکستان میں امن و امان کے قیام کیلئے متفقہ ضابطہ اخلاق کی منظوری دی گئی اور کہا گیا کہ محرم الحرام میں تمام مکاتب فکر اور مسالک کی قیادت ہر قسم کی فرقہ واریت ، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف مل کر جدوجہد کرے گی اور مختلف مسالک کے درمیان تصادم پیدا کرنے کی یا تشدد پیدا کرنے کی کوششوں کو روکا جائے گا۔