پاکستان میں جمہوریت کو پیسہ بنانے، تجوریاں بھرنے اور بینکوں سے لئے گئے قرضے معاف کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے،عبدالکریم نوشیروانی

جمہوریت میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوا اور دو وقت کی روٹی کا محتاج ہو کر رہ گیا ہے،ایسی جمہوریت عوام کو نہیں چاہیے، صدارتی نظام یا پھر مارشل لاء جمہوریت میں ملک کنگال ہوگیا ہے،وفود سے بات چیت

بدھ 5 اکتوبر 2016 23:22

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) بلوچستان مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو پیسہ بنانے، تجوریاں بھرنے اور بینکوں سے لئے گئے قرضے معاف کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے جمہوریت میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوا اور دو وقت کی روٹی کا محتاج ہو کر رہ گیا ہے۔

ایسی جمہوریت عوام کو نہیں چاہیے۔ ملک کے عوام حضرت عمر کا طرز حکومت چاہتے ہیں جہاں برابری کی بنیاد پر عدل و انصاف ملے اور لوٹ مار کرنے والوں کا محاسبہ ہو ورنہ اس ملک کیلئے دو آپشن ہی بہتر ہیں صدارتی نظام یا پھر مارشل لاء جمہوریت میں ملک کنگال ہوگیا ہے۔ یہ بات اُنہوں نے کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کاہ کہ جس کی زبان پر پاکستان لکھا ہے اسے تو یہاں آسمان پر پہنچادیا جاتا ہے اور جس کے دل پر پاکستان لکھا ہے اس کی کوئی فریاد سننے والا نہیں۔ اس دوغلے معیار نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے اور غلط فہمیاں پیدا کی ہیں میں سیاستدانوں سے پوچھتا ہوں کہ جمہوریت اس ملک کو کیا دیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جمہوریت میں پاکستان دو لخت ہوا جو برسر اقتدار آیا اس نے دونوں ہاتھوں سے اس ملک کو لوٹا اس کیلئے کوئی قانون نہیں ایک غریب اور لاچار صرف 50 ہزار روپے میں قانون کی گرفتار میں آجاتا ہے اور جیل کی ہوا کھاتا ہے۔

اربوں کھروں ڈالر لوٹنے والے کیلئے یہاں قانون حرکت میں نہیں آتا بلکہ جب وہ جمہوریت کی سیڑھی پر چڑھ کر پاور میں آجاتا ہے تو لوٹ مار کی رقم کے ساتھ ساتھ اپنے بینکوں کے قرضے تک معاف کروالیتا ہے یہ ہے پاکستان میں طرز جمہوریت جس کیلئے ہمارے سیاستدان دن رات اس کے گن گاتے ہیں۔47ء سے لے کر اب تک جمہوریت کے علمبردار یہ لوگ دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کررہے ہیں ان کے کھربوں ڈالر ملک سے باہر ہیں جبکہ ان لوگوں نے 4 سو کھرب3 ارب روپے معاف کرائے ہیں جو کہ انہوں نے زراعت ، صنعت اور فیکٹریوں کے نام پر قرض لئے تھے انہوں نے مزید کہا کہ مارشل لاء میں غریب عوام کو انصاف ملتا ہے جبکہ ایسے امیروں کو ڈنڈا اس لئے ہم کہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کے بجائے صدارتی نظام یا پھر مارشل لاء آئے کیونکہ الیکشن کے بعد یہاں کبھی بھی حضرت عمر کی طرز کی حکومت نہیں آسکتی جمہوری حکومت جو بھی آئے گی وہ اس ملک کو لوٹے گی اور ملک کو کنگال کردے گی ایسی جمہوریت ہمیں نہیں چاہیے۔

متعلقہ عنوان :