سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان انجینئرنگ کونسل ترمیمی بل 2016 کی منظوری دیدی ، کامسیٹس یونیورسٹی کی دوہری ڈگری کے معاملے کو3 ماہ کے اندر حل کرنے کی ہدایت، عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے معاملے کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں اٹھانے کی سفارش

این ٹی ایس کے سی ای او کی جعلی ڈگری کے معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے ، کمیٹی کی ہدایت

بدھ 5 اکتوبر 2016 22:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان انجینئرنگ کونسل ترمیمی بل 2016 کی منظوری دے دی ،کمیٹی نے کامسیٹس یونیورسٹی کی دوہری ڈگری کے معاملے کو تین ماہ کے اندر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے معاملے کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں اٹھانے کی سفارش کر دی ، کمیٹی نے این ٹی ایس کے سی ای او کی جعلی ڈگری کے معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

بدھ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اﷲ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں سینیٹر محمد اعظم خان سواتی ، حاجی مومن خان آفریدی ، پروفیسر ساجد میر، لیفٹینٹ جنرل(ر) عبدالقیوم ، میاں محمد عتیق شیخ کے علاوہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین، سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی فضل عباس میکن ، چیئرمین ایچ ای سی ، چیئرمین پی ای سی ، چیئرمین پی ای سی آر ڈبلیو آر کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد ، پانی کی قلت اورمحفوظ بنانے، شفاف پانی کی فراہمی کے معاملے کو سی سی آئی میں اٹھانے پاکستان انجینئرنگ کونسل ترمیمی بل2016 ، اور نیشنل ٹیسٹنگ سروسز کے چیف ایگزیکٹو آفسیر کی جعلی ڈگری کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی عثمان سیف اﷲ خان نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کی قائمہ کمیٹیاں جو سفارشات مرتب کرتی ہیں اگر ان پر عملد رآمد نہیں کرایا جاتا تو اس سے قائمہ کمیٹیوں کی کارکردگی غیر فعال ہوجاتی ہے ۔

اراکین کمیٹی معاملات کا تفصیل سے جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرتے ہیں اور متعلقہ اداروں کا فرض بنتاہے کہ سفارشات پر عملدرآمد کرائیں۔ قائمہ کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ وفاقی حکومت کونسل آف ایڈوائز قائم کرے جس میں ملک کے نامور سائنسدان ، تعلیمی شعبوں کے انچارج ،ٹیکنالوجسٹ ،پالیسی مرتب کرنے والے ماہرین او رتحقیقات کرنے والے افرادشامل ہوں تاکہ ایک تھنک ٹینک بنایا جا سکے جو سائنس و ٹیکنالوجی پر پالیسی تیا رکر سکے ۔

جس پر وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویرحسین نے کہا کہ نیشنل سائنس و ٹیکنالوجی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی 14 سال بعد میٹنگ ہوئی ہے اور کمیٹی کی سفارش پر عملدرآمد کرایا جارہا ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کی تعداد نیشنل کمیشن سائنس ٹیکنالوجی کے ممبران سے زیادہ ہے ۔ جس پر وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ کمیٹی جو سفارش کرے گی اس پرعملدآمد کرایا جائے گا۔

پانی کے مسئلے کو سی سی آئی میں اٹھانے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ پانی کی قلت اور اس کے تحفظ کے معاملات وزارت پانی و بجلی کے متعلقہ ہیں البتہ شفاف پانی کی فراہمی کے معاملے کو حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس حوالے سے 50 جعلی فیکٹریوں کو بند بھی کیا گیا ہے اور پی سی آر ڈبلیو آر پانی کی کوالٹی چیک کر کے اس کی رپورٹ بجھواتا رہتا ہے اور صوبائی حکومتوں کو بھی اس کی رپورٹ بھیجی جاتی ہے ۔

صوبائی وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹرز کو خطوط بھی لکھے گئے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے شفاف پانی کے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھانے کی ہدایت کر دی ۔ لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں پانی کی شدید قلت پیدا ہونے والی ہے بہتر یہی ہے کہ ابھی سے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ آنے والی نسلوں کو اس کے شدید خطرات سے بچایا جا سکے ۔

قائمہ کمیٹی نے کامسیٹ یونیورسٹی کے 2500 طالبعلموں کی دوہری ڈگری کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے تین ماہ کے اندر معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کر دی ۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ریگولیٹر کا کام صرف معاملات کو ریگولیٹ کرنا چاہیے اور فنڈ زکی تقسیم کا ر کا کام ریگولیٹر کے پاس نہیں ہونا چاہیے ۔یہ بچوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے اس کو جلد سے جلد حل کرایا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اﷲ خان نے کہا کہ این ٹی ایس کے چیف ایگزیکٹو آفسیر کی جعلی ڈگری انتہائی افسوس کی بات ہے اس سے ملک کی بدنامی ہوئی اراکین کمیٹی نے مثالی سزا کی تجویز دینے کی سفارش کی تو سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے آگاہ کیا کہ ثبوت آنے پر بورڈ آف گورنز کی میٹنگ ہوئی جس نے چیف ایگزیکٹو کو فوری طور پر ہٹا دیا اور ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس کی ایک ہفتے کے اندر رپورٹ آجائے گی اس رپورٹ کے تناظر میں چیف ایگزیکٹو آفسیر کی سزا تجویز کی جائے گی ۔(ار)