پاکستان اور بھارت گفت و شنید کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو منصفانہ طریقے سے حل کریں ،صدر ممنون اور بیلاروسی ہم منصب میں اتفاق

بین الاقوامی برادری بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلانے میں مدد کرے، پاکستان اور بیلاروس کے درمیان موجودہ تجارتی حجم کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، امید ہے پاک بیلا روس جوائنٹ اکنامک کمیشن باہمی تجارت میں اضافے کیلئے مفید ثابت ہوگا،ممنو ن حسین کی لوکا شینکو سے گفتگو

بدھ 5 اکتوبر 2016 22:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) صدر مملکت ممنون حسین اور بیلاروس کے صدر الیگز نڈر لوکاشینکو نے اتفاق کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کو گفت و شنید کے ذریعے منصفانہ طریقے سے حل کرنا چاہئے تاکہ خطے میں امن اور خوش حالی آسکے ۔صدر مملکت نے کہا کہ بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلانے میں ان کی مدد کرے۔

وہ بدھ کو بیلاروس کے صدر الیگز نڈر لوکاشینکو سے ایوان صدر میں ملاقات کے دوران بات چیت کررہے تھے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری وحشیانہ تشددسے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلیے لائن آف کنٹرول کے حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

پچھلے چند ماہ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے تشدد سے اب تک 110 افراد شہید اور 12000 سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ کشمیری عوام اپنی حق خود ارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں اور بے گناہ کشمیریوں پر خطر ناک ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کاعالمی برادری کو نوٹس لے۔اس موقع پر بیلا روس کے صدر الیگز نڈر لوکاشینکونے کہا کہ اصولی موقف میں ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔ پاکستان دہشت گردی پھیلانے کا ذمہ دار نہیں اور ایسے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

اس موقع پر صدرمملکت ممنون حسین اور بیلاروس کے صدر الیگز نڈر لوکاشینکو نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت ،معیشت، تعلیم ، دفاع اور ثقافت کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔دونوں ملکو ں کے درمیان یہ اتفاقِ رائے ایوانِ صدر میں ہونے والے مذاکرات میں کیا گیا۔دونوں صدور کے درمیان پہلے ون آن ون ملاقات ہوئی، بعد میں دونوں ملکوں کے وفود بھی بات چیت میں شریک ہوگئے۔

صدر مملکت نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تجارتی حجم صلاحیت سے کم ہے جس کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی لبرل سرمایہ کاری پالیسی اور بڑی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے بیلا روس کے سرمایہ کاروں کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے سرمایہ کار حکومت کی جانب سے قائم کیے گے اسپیشل اکنامک زونزمیں مہیا کی گئی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے امیدظاہر کی کہ پاکستان بیلا روس جوائنٹ اکنامک کمیشن باہمی تجارت میں اضافے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔ صدر مملکت نے دونوں ملکوں کے ایوان ہائے تجارت کے درمیان قریبی تعلقات قائم پر زور دیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان ٹیکسٹائل، زرعی آلات، ہیوی مشینری ، ادویات ، ٹرانسپورٹ اور ڈیری پروڈکٹس میں تعاون کے بہت سے امکانات موجود ہیں۔

صدر مملکت نے اس امید کا اظہار کیا کہ مختلف شعبوں میں طے پانے والی مفاہمتی یادداشتیں دوطرفہ تعلقات کے لیے ایک مضبوط بنیاد ثابت ہوں گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی سطح پر بھی تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) اسلام آباد میں بیلاروس چیئر(بیلاروسین) اور منسک اسٹیٹ لینگوسٹک یونیورسٹی میں پاکستان چیئر (اردو) پر کام جاری ہے۔

صدر مملکت نے نیشنل لائبریری میں بیلاروس کلچر سنٹر کے قیام کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ اسی طرزکامِنسک میں بھی سنٹر قائم کیا جائے گا۔مہمان صدر نے اس موقع پر اپنے اور اپنے وفد کے پرجوش استقبال پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کا ملک مختلف شعبوں میں پاکستان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا خواہش مند ہے۔ اس موقع پر بیلاروس کے صدر الیگز نڈر لوکاشینکونے صدر مملکت کو دورے کی دعوت دی جو صدرمملکت نے قبول فرمائی۔

اس سے قبل بیلا روس صدر الیگزینڈر کے ایوان صدر پہنچنے تو صدر مملکت ممنون حسین نے ایوانِ صدر کے مرکزی دروازے پران کا استقبال کیا۔اس موقع پر روائتی لباس میں ملبوس بچوں نے مہمان صدر کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے بیلاروسی ہم منصب کے ا عزازمیں عشائیہ بھی دیا۔ وفود کی سطح میں ملاقات میں پاکستان کی جانب سیوفاقی وزیر تجارت انجنیئر خرم دستگیر خان ، وفاقی وزیر برائے صنعتی پیداوار غلام مرتضی جتوئی ، وفاقی وزیر دفاعی پیداواررانا تنویر حسین، وفاقی وزیر برائے خوراک سکندر حیات خان بوسن، وزیرمملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن،چیئرمیں سرمایہ کاری مفتاح ا سماعیل ، معاون خصوصی برائے خارجہ امورطارق فاطمی اور صدرمملکت کے سیکریٹری شاہد خان کے علاوہ سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھی شامل تھے۔

بیلاروس کی طرس سے نائب وزیراعظم ولادمیر سیمیشکو، وزیر خارجہ میکی ولادمیر، وزیر صنعت وٹالی ووک، وزیر تعلیم میخائل زوراکوو اور ریونیو کے وزیر سیراجی نیلی ویکو وفد میں شریک تھے۔