بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم سے مستقل وزیر خارجہ کے تقرر کا مطالبہ کردیا

2018 میں پیپلز پارٹی حکومت میں اورنوازشریف جیل میں ہونگے ،کشمیر کے مسئلے پر سیاست نہیں کرتے،ہمارے کچھ لوگوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے اچھا تاثر نہیں دیا،قومی اسمبلی یا سینیٹ نوازشریف یا کسی کی جاگیرنہیں،کہاگیا فائدہ لیناہے تواجلاس کا بائیکاٹ کردیں،وزیراعظم احتساب کا وعدہ پورا نہیں کررہے،نوازشریف کشمیر ایشو کے پیچھے پانامہ کے معاملے کو چھپانا چاہتے ہیں،دنیا کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل حل ہونا چاہیے،یہ کرکٹ نہیں ہے کہ ہٹ دی بال،ہٹ دی بال،ہٹ دی بال،کھلاڑی ایک چھکا لگا کر وزیر اعظم نہیں بن سکتا ، اقتصادی راہداری منصوبے پرتمام لوگوں کے تحفظات دور کئے جائیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مشترکہ اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

بدھ 5 اکتوبر 2016 21:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم سے مستقل وزیر خارجہ کے تقرر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر سیاست نہیں کرتے،ہمارے کچھ لوگوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے اچھا تاثر نہیں دیا،قومی اسمبلی یا سینیٹ نوازشریف یا کسی کی جاگیرنہیں،کہاگیا کہ فائدہ لیناہے تواجلاس کا بائیکاٹ کردیں،وزیراعظم احتساب کا وعدہ پورا نہیں کررہے،نوازشریف کشمیر ایشو کے پیچھے پانامہ کے معاملے کو چھپانا چاہتے ہیں،،دنیا کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل حل ہونا چاہیے،یہ کرکٹ نہیں ہے کہ ہٹ دی بال،ہٹ دی بال،ہٹ دی بال،کھلاڑی ایک چھکا لگا کر وزیر اعظم نہیں بن سکتا، وزیراعظم صرف پنجاب کے نمایندے نہیں،چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی پیدا نہ کیاجائے ، اقتصادی راہداری منصوبے تمام لوگوں کے تحفظات دور کئے جائیں، 2018 میں پیپلز پارٹی حکومت میں، نوازشریف پا ناماکرائمز پر جیل میں ہونگے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت بیک فٹ پر ہے، دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم سب کشمیر پر ایک ہیں،کشمیر کے مسئلے پر سیاست نہیں کرتے،وزیر اعظم نے تمام جماعتوں کو بلا کر اچھا پیغام دیا ہے،پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن لیڈر کی خواہش پر بلایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کے دشمن ملک کی کمزوریوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں،قومی اسمبلی صرف نواز شریف کی ملکیت نہیں ہے یہ پاکستان کے20 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتی ہے،ہم نے آزاد کشمیر کے الیکشن کے دوران بھی اسی بات کو اجاگر کیا ہے کہ مودی مقبوضہ کشمیر میں کیا کررہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کل کوئٹہ میں میری بہنوں کو قتل کیا گیا جس کی میں مذمت کرتا ہوں،2013ء میں الیکشن مہم نہیں چلائی تھی،2018ء میں پیپلز پارٹی حکومت میں اور نواز شریف پانامہ جرائم پر جیل میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پیپلزپارٹی اور آصف زرداری کا وژن تھا،راہداری منصوبے کومتنازع بنایاجارہاہے،بعض عناصرراہداری منصوبے پر اعتراضات کر رہے ہیں،سی پیک پر میں نے کہا ہے کہ تمام لوگوں کے تحفظات دور کئے جائیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم وزیر خارجہ کا تقرر کریں، یہ کرکٹ نہیں ہے ہٹ دی بال،ہٹ دی بال اینڈ ہٹ دی بال کردی جائے،کھلاڑی ایک چھکا لگا کر وزیر اعظم نہیں بن سکتا،ہمارے کچھ لوگوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے اچھا تاثر نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ و زیراعظم احتساب کا وعدہ پورا نہیں کررہے، نوازشریف کشمیر ایشو کے پیچھے پانامہ کے معاملے کو چھپانا چاہتے ہیں،،دنیا کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل حل ہونا چاہیے،میں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ صرف پنجاب کے نمایندے نہیں،آج جو لوگ حکومت کیساتھ ہیں وہ بھی شکوے ،شکایات کر رہے ہیں،چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی پیدا نہ کیاجائے ،دشمن ہماری کمزوریاں ڈھونڈ رہا ہے،میں نے قومی سلامتی کمیٹی بنانے کا مشورہ دیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم سے کہا ہے کہ ہم سب قومی اتحاد چاہتے ہیں، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس خورشید شاہ کے مشورے پر بلایا گیا۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ اسمبلی میں آپ وزیراعظم کی تقریرکے دوران کیا پڑھتے رہے؟، جس پر بلاول نے جواب دیا کہ یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے،صرف نوازشریف کی تقریرمیں ہی نہیں پڑھتا، بعد میں بھی پڑھتا رہا تھا