مسئلہ کشمیر اور ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ‘ کشمیر پاکستان اور بھارت مابین 5 جنگیں ہو چکیں ‘ سفا رتی دباؤ مسلسل برقرار رکھا جاتا تو آج کشمیری عوام کو مظالم برداشت نہ کرنے پڑتے ‘ ہماری خارجہ پالیسی بہت کمزور ہے ‘ سارک ممالک میں افغانستان اور بنگلہ دیش سمیت 5 ممالک نے شرکت سے انکار کیا ‘ بھارت ایل اوسی پر جارحیت اورسفارتی سطح پر پاکستان کو تنہاکرنے کی کوشش کر رہا ہے ‘ ہندوستان کے ساتھ برابری کی سطح پر تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ‘ ہندوستان بدنیتی سے کشمیر کو کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں بننے دے گا ‘ بدقسمتی سے ملک میں وزیر خارجہ ہی نہیں ہے ‘ وزارت خارجہ دو مشیروں میں ایسے پھنس گئی ہے جیسے دو ملاؤں میں مرغی حرام

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

بدھ 5 اکتوبر 2016 21:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور ملک کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ‘ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان 5 جنگیں ہو چکی ہیں ‘ اگر سفا رتی دباؤ مسلسل برقرار رکھا جاتا تو آج کشمیری عوام کو مظالم برداشت نہ کرنے پڑتے ‘ ملک کی خارجہ پالیسی بہت کمزور ہے ‘ سارک ممالک میں 5 ممالک نے شرکت سے انکار کیا جن میں دو مسلم ممالک افغانستان اور بنگلہ دیش بھی شامل ہیں ‘ بھارت نہ صرف کنٹرول لائن پر جارحیت کر رہا ہے بلکہ سفارتی سطح پر پاکستان کو تنہاء کرنے کی کوشش کر رہا ہے ‘ ہندوستان کے ساتھ برابری کی سطح پر تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ‘ ہندوستان بدنیتی سے کشمیر کو کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں بننے دے گا کیونکہ اس سے پاکستان مضبوط ہو گا ‘ بدقسمتی سے ملک میں وزیر خارجہ ہی نہیں ہے ‘ وزارت خارجہ دو مشیروں میں ایسے پھنس گئی ہے جیسے دو ملاؤں میں مرغی حرام ہوتی ہے ‘ دنیا اقو ام متحدہ کو فعال دیکھنا چاہتی ہے ‘ آخری فتح کشمیری عوام کی ہو گی۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ خورشید شاہ نے کہاکہ آج کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن کے مطالبے پر بلایا گیا ہے۔ اپو زیشن اتنی ہی محب وطن ہے جتنی حکومت ‘ کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا ‘ پاکستان کی سالمیت دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا ‘ کرپشن پر بھی کوئی دو رائے نہیں ہو گی‘ ماضی میں ہم محتاط رہے تو آج کے حالات جب بھارت نہتے کشمیریوں پر جارحیت کر رہا ہے ‘ موجود نہ ہوتے۔

پاکستان 7 دہائیوں سے کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کر رہا ہے لیکن ہمیں ایسے مواقع آئے کہ کشمیر ک بھی کرکٹ ڈپلومیسی کی نذر ہوا ہم دنیا پر سفارتی دباؤ مسلسل برقرار رکھتے تو آج کشمیریوں کو بھارتی مظالم کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ پاکستان نے کشمیر کے لئے بھارت سے 5 دسے زائد جنگیں لڑیں۔ کشمیر میں ایشو تھا جس کے لئے بھارت ہمارے لئے دباؤ ڈالتا آ رہا ہے سوال یہ ہے آج ہماری خارجہ پالیسی کیوں کمزور ہے۔

بھارت نے کنٹرول لائن پر جارحیت نہیں کی بلکہ سفارتی میدان میں تنہا کرنے کی کوشش کی۔ سارک کانفرنس میں 5 ممالک نے شرکت سے انکار کیا اس میں دو مسلم ممالک تھے۔ افغانستان کیلئے 30 سال کیلئے مہاجرین کی خدمت کی ‘ معیشت ت باہ کی انکار کیا اور بنگلہ دیش نے بھی انکار کیا۔ اس سے قبل بھی بھارت نے کوشش کی لیکن بے نظیر بھٹو نے سفارت کاری سے بھارت کو ناکام کیا اور تنہا کیا۔

سفارتی سطح پر ملک کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر پاکستان کا مسئلہ ہے پاکستان کی حیثیت سے سب نمائندگی کر رہے ہیں۔ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے وفود سارے ایوان سے بھیجے جانے چاہیے تھے جب پاکستان دو لخت ہوا 90 ہزار فوج قید میں چلی گئی اس وقت کی قیادت نے 40ملکوں کا دورہ کیا اور وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے دنیا کو قائل کیا کہ پاکستان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔

پاکستان کو اتنا مضبوط کیا کہ ایٹمی طاقت بن گیا۔ ہندوستان کے ساتھ التواء میں مسائل برابری کی سطح پر حل ہونے چاہیے تھے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ذوالفقار علی بھٹو ک جانب سے دئیے ہوئے ایٹمی وژن کو فالو کیا اور ایٹمی دھماکہ کیا۔ ان کو پتہ تھا کہ اگر سمجھوتہ کیا تو مشکلات پیدا ہو ں گی۔ اس کا مقصد کشمیر کا مسئلہ برابری کی سطح پر حل کرانا تھا۔

ہندوستان کی بدنیتی ہے کہ کشمیر کو کبھی بھی پاکستاان کا حصہ نہیں بننے دے گا کیونکہ اس سے پاکستان مضبوط ہو گا۔ تاشقند میں مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا تھا مگر کمزور سفارت کاری کی وجہ سے جیتی ہوئی جنگ ہار دی ۔ پاکستان کیلئے کمزور فیصلے نہیں کرنے چاہیے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر یقیناً بہت اچھی تھی لیکن بھارت کو مزید بے نقاب کرتے اور کلبھوشن یادیو کا ذکر کرتے ۔

بھارت کے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کا خط اقوام متحدہ میں پڑھ کر سنانا چاہیے تھا جس میں اس نے استصواب رائے کا وعدہ کیا تھا۔ بدقسمتی سے ملک کا وزیر خارجہ ہی نہیں ہے۔ دو مشیر ہیں وزارت خارجہ پھنس گئی ہے جسے دو ملاؤں میں مرغی حرام ہو۔ وزیر اعظم کو وزارت خارجہ کا جواب دینا ہو گا۔ سارا ملک کشمیری عوام کے ساتھ ہے۔ کب تک کشمیر کی سیاست پر اپنی سیاست کرتے رہیں گے اور وہ کب تک ظلم برداشت کرتے رہیں گے۔

امید ہے آخری فتح کشمیری عوام کی ہو گی۔ کشمیر کو مل کر ایک دن آزاد کرانا ہے۔ اقوام متحدہ خاموش کیوں ہے غریب ملک مسائل کا شکار ہیں دنیا اقوام متحدہ کو فعال دیکھنا چاہتی ہے۔ اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لئے زندگیاں قربانیاں دی ہیں۔ بے نظیر بھٹو کو منع کیا گیا کہ پاکستان نہ آئیں لیکن انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خدمت کیلئے ضرور آؤں گی۔ پارلیمنٹ20 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے کشمیر کی آزادی چاہتی ہے۔ خارجہ پالیسی کی بنیاد کشمیر پر ہے۔ کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے اس غلاظت کا خاتمہ چاہتی ہے۔