قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ میں حکومتی اراکین کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے اسمبلی اسکیم لانے کا مطالبہ

رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس لگنے کی وجہ پیسہ دبئی منتقل ہو رہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری روک گئی ہے، ایف بی آر کو لامحدود پاور دی گئی ہیں، جس سے کرپشن کا ایک نیا دروازہ کھولے گا،کمیٹی اراکین کمیٹی کی ایف بی آر کو کمرشل اور انڈسٹریل درآمد کنندگان پر انکم ٹیکس ایک جیسا کرنے کی سفارش

بدھ 5 اکتوبر 2016 20:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں حکومتی اراکین نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے اسمبلی اسکیم لانے کا مطالبہ کر دیا، رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس لگنے کی وجہ پیسہ دبئی منتقل ہو رہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری روک گئی ہے، ایف بی آر کو لامحدود پاور دی گئی ہیں، جس سے کرپشن کا ایک نیا دروازہ کھولے گا،کمیٹی اراکین نے چیئرمین ایف بی آر سے استدعا کی کہ ہمارے تحفظات وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سامنے رکھ کر حل کروائیں جائیں، کمیٹی نے ایف بی آر کو کمرشل اور انڈسٹریل درآمد کنندگان پر انکم ٹیکس ایک جیسا کرنے کی سفارش کر دی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اس موقع پر انکم ٹیکس ترمیمی بل 2016کا جائزہ لیا گیا، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا تھا اس حوالے سے 21شہروں کے ڈی سی ریٹ میں اضافہ کیا گیا تھا، اس ٹیکس کو لگانے کا مقصد ریونیو کو بڑھانا ہے ایف بی آر ٹرانزیکشن کی ویلیو پر ود ہولڈنگ اور کیپیٹل گین ٹیکس وصول کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹیکس حتمی نہیں ہے اس میں تبدیلی ہو سکتی ہے، اس موقع پر کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ ٹیکس کے لگنے کی وجہ سے سرمایہ کی آمد میں کمی آرہی ہے، سرمایہ کار دبئی رقم منتقل کرنا شروع ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے نئی سرمایہ کاری روک گئی ہے اور ملک میں خوف کی فضاء قائم ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ سرمایہ کار اس بات سے گھبرا رہے ہیں کہ نئے ڈی سی ریٹ پر رجسٹری کروالی تو ایف بی آر پانچ سے چھ سال بعد جائیداد چھپانے کا کیس بنا کر آئیں گے رکن کمیٹی پرویز ملک نے کہا کہ ایف بی آر کے ویلیوایشن میں بہت سی شکایات آرہی ہیں ایک شہر میں اچھی جگہ کی ویلیو کم جبکہ پسماندہ علاقہ کی زاہد ویلیو کی گئی ہے رشید گوڈیل نے کہا کہ حکومت غریبوں کو نئے مکان بنا کر نہیں دے سکتی اگر کوئی غریبوں کو فلیٹ بنا کر دینا چاہتا ہے تو اس سے عوام کا فائدہ ہوگا انہوں نے مزید کہ اکہ ایف بی آر نے من پسند افراد اور کچھ جگہوں پر ریٹ کمکئے ہیں اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ڈی سی متعلقہ سٹیکہولڈرز سے مشاورت کے بعد لگایا گیا ہے کسی بھی جگہ پر پسند نہ پسند کی بنیاد پر ریٹ نہیں لگائے گئے ہیں ایف بی آر کو اسٹیٹ بینک سے اختیار اس لئے لے کر دیا ہے کہ بعد میں جب چاہے تبدیلی ہوسکتی ہے انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ سے اس معاملہ پر بات کرکے رپورٹ دے سکے ہین جس پر کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا کمیٹی نے ٹیکس لا ترمیمی بل 2016 ء لمیٹڈ لائبیلٹی پارٹنر شپ بل 2016 ء کی منظوری دے دی جبکہ کمیٹی نے ایف بی آر کو کمرشل اور صنعتی درآمد کنندگان پر انکم ٹیکس کی شرح ایک جیسی کرنے کی سفارش کردی۔