پاکستان میں سماجی ،کاروباری اداروں پر مطالعاتی تحقیق کا اجراء

کاروباری نوجوان اور بی آئی ایس پی میں تعاون کو بڑھا کر غربت میں کمی ممکن ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن ماروی میمن کا رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب

بدھ 5 اکتوبر 2016 19:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء ) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن ماروی میمن نے کہا کہ کاروباری نوجوان اور بی آئی ایس پی میں تعاون کو بڑھا کر غربت میں کمی ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار ماروی میمن نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور برٹش کونسل پاکستان کے زیر اہتمام مشترکہ طور پر مقامی ہوٹل میں سماجی کاروباری اداروں پر مطالعاتی تحقیق پر مبنی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا ۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی پاکستان میں کام کرنے والے سماجی کاروباری اداروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جو کہ سماجی تحفظ کے حوالے سے عمدہ اعدادوشمار رکھتی ہے۔ جن کو شراکت داری کے ذریعے استعمال کر سکتے ہیں ۔ بی آئی ایس پی واحد ادارہ ہے جس نے بائیو میٹرک نظام کے ذریعے ادائیگیوں کا نظام وضع کر رکھا ہے جس سے ادائیگی کے عمل میں وضاحت اور شفافیت آئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے اداروں کے قیام کے لئے خواتین کو حکومت کی طرف دیکھنے کی بجائے خود پر یقین رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے۔اس سے قبل وزارتِ خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری و رکن قومی اسمبلی رانا محمد افضل نے کہا کہ سماجی کاروباری اداروں کے لئے سماجی نوعیت کے ضابطہ اور ڈھانچہ متعارف کرا رہے ہیں۔ جس میں ٹیکس سمیت معاشی نشوو نما پرترجیح ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ متعدد فلاحی اور سماجی خدمت پر مامور ادارے اس کے زیر سایہ بغیر ضابطے اور ڈھانچے کے کام کر رہے ہیں ۔ مزید کہا کہ سماجی کاروباری اداروں کو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں پر کام کرنا چاہئے۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ایس ڈ ی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ سماجی خدمت میں ترسیل جہاں حکومت دسترس نہیں رکھتی وہاں پر موجود خلاء کو سماجی ادارے پُر کرسکتے ہیں، یہاں پر سماجی کاروباری اداروں کے حوالے سے متفقہ قانونی وضاحت موجود نہیں ہے جبکہ یہ ادارے سماجی خدمات کے شعبہ سے مربوط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا یہ واحدشعبہ ہے جو نظر انداز کیا گیا جو کہ مقامی افراد کے علم کو استعمال میں لا کر بہتر ترقی کی اہلیت رکھتا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ سماجی خدمات پر مامور اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہر ممکن سہولیات فراہم کرے تاکہ وہ معاشی ترقی میں مزید اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ان کے لئے ضابطہ اور ڈھانچہ سازی ایک اہم اقدام ہو گا۔

برٹش کونسل پاکستان کے ڈائریکٹر پروگرام جم بوتھ نے کہا پاکستان میں سماجی خدمات کے شعبہ سے بھر پور فائدہ اٹھانے کے لئے متعدد اہم اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مطالعاتی تحقیق کا مقصد سماجی خدمات کاروباری اداروں پر بحث کو عام کرنا ہے۔ مزید کہا کہ پاکستان میں برٹش کونسل کا مقصد یہاں کے ادارے اور معاشرے کو مضبوط کرنے میں معاونت کرنا ہے ۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے معاون سر براہ ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ سماجی کاروباری اداروں کی قانونی تشریح نہ ہونا اسے مالیاتی اداروں اور محصولات وصول کرنے والے اداروں کے روائتی ہتھکنڈوں سے تحفظ فراہم نہیں کرسکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ادارے پبلک پرکیورمنٹ کے عمل میں شریک ہونے کے لئے بڑی حیثیت والے اداروں کو سہولیات دیتے ہیں۔ اس موقع پر مسابقاتی کمیشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل احمد قادر اور زینیہ فراز نے بھی اس پبلک پالیسی سمپوزیم میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :