اساتذہ قوم کا اثاثہ ہیں جس کا اعتراف کرنا چاہئے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

پاکستان کے تعلیمی نظام کو حیات نو دینا ،عظیم بنانا عافیہ کا خواب تھا،ٹیوشن سینٹرکلچر نے سرکاری تعلیمی اداروں سے تعلیم کا جنازہ نکال دیا ہے، الطاف شکور نظام تعلیم میں کرپشن نے اساتذہ کے احترام کو مجروح کیا ، خالد شاہ/ عافیہ تعلیمی لحاظ سے پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہے جسے بچانا ملک وقوم کے مفاد میں ہے، پروفیسر سلیم مغل

بدھ 5 اکتوبر 2016 19:04

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) معروف نیورو فزیشن اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ نظام تعلیم میں کرپشن نے اساتذہ کے وقار کو مجروح، تعلیم کو تباہ اور نوجوانوں کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل دیا ہے ۔وہ ’’انٹرنیشنل ٹیچرز ڈے‘‘ کے موقع پر کراچی پریس کلب پر 86 روزہ ’’ڈاکٹر عافیہ رہائی علامتی بھوک ہڑتال کیمپ‘‘ کے شرکاء سے گفتگو کررہی تھیں۔

اس موقع پر پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور، پروفیسر سلیم مغل ، آل پرائیویٹ اسکول منیجمنٹ ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین سید خالد شاہ و دیگر بھی موجود تھے ۔ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ ملک میں باصلاحیت لوگوں کی کمی نہیں لیکن ناقص نظام تعلیم اور اساتذہ کے غیرمعیاری انتخاب کی وجہ سے پاکستان اب تک غیرترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اساتذہ کو انتہائی احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن تعلیمی سیکٹر میں کرپشن ، میرٹ کی پامالی، گھوسٹ تقرریاں اور ٹیوشن سینٹر مافیا نے اساتذہ کے روایتی احترام اور حیثیت کو متاثر کیا ہے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں تعلیم اور صحت کیلئے ناکافی بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔ سیاسی جماعتیں ذاتی مفادات حاصل کرنے کیلئے جلسے جلوس اور دھرنوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتی ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ ہماری سیاسی جماعتیں نوجوانوں کو تعلیم یافتہ اساتذہ فراہم کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے مل کر کیوں نہیں بیٹھتے؟ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں شرح خواندگی نیچے جارہا ہے اور طلباء کو معیاری تعلیم نہیں مل رہی ہے۔انہوں نے کہا ماہر تعلیم ڈاکٹر عافیہ نظام تعلیم میں بہتری اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتی تھی۔

جب عافیہ کو اس کے کمسن بچوں کے ہمراہ کراچی سے اغواء کیا گیا وہ کرپٹ نظام تعلیم میں ترامیم کے ذریعے اصلاح اورایک جدید عملی نصاب کی تشکیل کے پروجیکٹ پر کام کررہی تھی۔ اگر13 برس پہلے تعلیمی شعبے میں عافیہ کے تصورات کو عملی جامہ پہنانے کا موقع دیا جاتا تو آج پاکستان کا نظام تعلیم پستیوں کی بجائے ترقی کے سفر پر گامزن ہوتا۔پاکستان پاسبان ویلفیئر فاؤنڈیشن کے صدر الطاف شکور نے کہا کہ ٹیوشن سینٹرکلچر نے سرکاری تعلیمی اداروں سے تعلیم کا جنازہ نکال دیا ہے۔

ٹیوشن سینٹرز کرپشن اور بددیانتی کی ایک واضح شکل ہیں۔ سرکاری اسکول اورکالجوں کے اساتذہ کی بڑی تعداداپنے متعلقہ اداروں کی بجائے ان کوچنگ سینٹروں میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔انہوں نے نیب اور ایف آئی اے سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں نجی کوچنگ اور ٹیوشن سینٹروں کے معاملات کی تحقیقات کریں اورسرکاری کالج اور یونی ورسٹیوں کے ان بددیانت اور بڑے ٹیکس چور اساتذہ کے خلاف کاروائی کی جائے جوقانون اور اخلاقیات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ سینٹرز اپنی بیویوں اور دوسرے رشتہ داروں کے نام سے چلارہے ہیں۔

الطاف شکور نے کہا کہ اساتذہ یا تعلیم کے حوالے سے کوئی بھی موقع ہو یا دن قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کا تذکرہ نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔حکمران اگرتعلیم یافتہ پاکستان چاہتے ہیں تو انہیں عافیہ جیسے ٹیلنٹ کی قدر کرنا ہوگی۔ آل پرائیویٹ اسکول منیجمنٹ ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین سید خالد شاہ نے کہا کہ اساتذہ کا انتخاب خالص میرٹ کی بنیاد پر ہونا چاہئے اور تمام اساتذہ کو پبلک سروس کمیشن امتحانات کے ذریعے مقرر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ اساتذہ کی قدر نہیں کی جارہی ہے اور اکثرانہیں سیاسی دباؤ میں رکھا جاتا ہے یا ہٹادیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن اساتذہ کے مسائل اجاگر کرنے اور انہیں بہترین مواقع فراہم کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔خالد شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی 86 سال کی سزا سمجھ سے بالاترہے۔ امریکی جاسوس ریمنڈڈیوس قتل کرکے واپس چلا گیا ۔

عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے ۔ حکومت عافیہ کو فی الفوروطن واپس لائے۔پروفیسر سلیم مغل نے کہا کہ قوموں کا قیمتی ترین اثاثہ اساتذہ ہوتے ہیں۔میں عافیہ کے تعلیمی تصور اور پروگرام سے بے حد متاثر ہوں جس کی وجہ سے قوم کی اس بچی سے مجھے دلی لگاؤ ہے۔ عافیہ کا یہ کہنا کہ اسلام کوئی ایک الگ مضمون نہیں ہے بلکہ ہرمضمون اور موضوع میں اسلام موجود ہے جوانسانیت بالخصوص مسلمانوں کو سوچ و فکر کی ایک نئی راہ دکھاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی وژن کی وجہ سے عافیہ کو عبرت کا نشانہ بنا دیا گیاکیونکہ عافیہ وہ کام کررہی تھی جس کے نتیجے میں پاکستان کی نئی نسل ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیتی اور پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا نہ کہ تیسری دنیا کے ممالک میں۔عافیہ تعلیمی لحاظ سے پاکستان کا ایک قیمتی اثاثہ ہے جسے مزید ضائع ہونے سے بچانا ملک اورقوم کے مفاد میں ہے۔

انہوں حکومت سے مطالبہ کیا کہ عافیہ کی تعلیمی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے اسے جلد وطن واپس لایا جائے۔علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں عافیہ موومنٹ کی رضاکار خواتین عذرا امجد،رواحہ عالم، نور خاتون، کرن سہیل،نجمہ بی بی، روبینہ ابراہیم ، مقدس غلام رسول، فوزیہ ابراہیم ، عروج فاطمہ ،امام حسین ہمدم، عدنان بھٹی و دیگرکی جانب سے ڈاکٹر عافیہ کی جلد وطن واپسی کیلئے تلاوت کلام پاک، ذکرو اذکار اور دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔