وفاقی حکومت کے سٹیٹ بینک کے پانچ اہم دفاتر کو کراچی سے لاہور منتقلی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ہے، سینیٹر سلیم مانڈوی والا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے مرکزی بینک کے فیصلے کا نو ٹس لے لیا ،آئندہ اجلاس میں سب سے پہلے زیر بحث لایا جائیگا، بیان

بدھ 5 اکتوبر 2016 18:51

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پانچ اہم دفاتر کو کراچی سے لاہور منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی خزانہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے مرکزی بینک کے اس فیصلے کا نو ٹس لے لیا ہے اور یہ آئندہ اجلاس میں سب سے پہلے زیر بحث لایا جائے گا۔

اپنے ایک بیان میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ حکومت تمام سرکاری اداروں کو لاہور منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،مرکزی بینک کے دفاتر کو بھی سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے لاہور منتقل کیا جارہا ہے، پیپلزپارٹی حکومت کے اس فیصلے کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مرکزی بینک کا دفتر گذشتہ ستر سال سے کراچی میں انتہائی احسن سے طریقے سے کام کررہا ہے مگر مسلم لیگ نون کے دور اقتدار میں ایسا کیا ہوا کہ اسے کام کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔

حکومت کے اس فیصلے سے مرکزی بینک جیسے خود مختار ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی، فیصلے سے لاہور اور کراچی کے ملازمین کے درمیان فاصلے پیدا ہوں گے، جس سے مرکزی بینک کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوگی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے مرکزی بینک میں بری گورننس آغاز ہوگا۔ مرکزی بینک کی کارکردگی پر پہلے ہی سوالیہ نشان لگائے جارہے ہیں۔

صارفین کو بنیادی بینکنگ سروسز کی فراہمی ناقص طریقے سے کی جارہی ہے اب دفاتر کی منتقلی سے کون سے گڈ گورننس جنم لے گی۔ پیپلزپارٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور مرکزی بینک کے دفاتر کو کراچی سے لاہور منتقل نہ کیا جائے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج پر مجبور ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی157 ایکڑ غیر قانونی طریقے سے پنجاب حکومت کو منتقل کررہی ہے جس سکے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :