محکمہ آبپاشی کی جاری اسکیمیں مکمل کرانے پر مکمل توجہ دی جارہی ہے،بابر حسین آفندی

بدھ 5 اکتوبر 2016 16:48

حیدر آباد۔ 5 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔۔05 اکتوبر۔2016ء) محکمہ آبپاشی حکومت سندھ کے معاون خاص بابر حسین آفندی نے کہا ہے کہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے گذشتہ عرصے سے جاری اسکیمیں مکمل کرانے پر مکمل توجہ دی جارہی ہے اور رواں سال 9منصوبے اور 17 نئیں اسکیموں پر کام شروع کرایا جائے گا،حکومت سندھ کی جانب سے ملازمتوں سے پابندی ختم کرنے کے بعد محکمہ آبپاشی میں بھی ایک ہزار کے قریب خالی آسامیوں پر میرٹ اور کوٹہ کی بنیاد پر مقرریاں کی جائیں گی،بھارت نے ہمیشہ پاکستان پر الزامات لگائے ہیں اور پاکستان نے انہیں غلط ثابت کیا ہے، آل پارٹیز کانفرنس نہایت ضروری تھی جبکہ تمام سیاسی جماعتیں اور عوام بھارتی جارحیت کے خلاف ایک ہیں۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی حکومت سندھ کے خاص معاون بابر حسین آفندی نے کہا کہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے گذشتہ عرصے سے جاری سکیمیں مکمل کرانے پر مکمل توجہ دی جارہی ہے اور رواں سال 9منصوبے اور 17 نئیں اسکیموں پر کام شروع کرایا جائے گا جبکہ گذشتہ سال سے 289 سکیموں پر کام جاری ہے جن میں سے 150 اسکیمیں رواں مالی سال کے دوران مکمل کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے اے پی پی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ روہڑی کینال اور جمڑاؤ کینال سے نکلنے والی مختلف شاخوں کو پکا کیا گیا ہے جس سے پچھلے اور دور دراز کے علاقوں تک پانی کی رسائی کے ساتھ ساتھ پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے جبکہ خیرپور اور لاڑکانہ اضلاع میں اسکیمیں بہت جلد شروع کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال دو مراحل میں 500 سولر ٹیوب ویل پر کام جاری ہے جو بھی رواں سال مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ انکی کوشش ہے کہ جاری جو بھی کام ہیں انہیں جلد سے جلد مکمل کرایا جائے اور ایسی سکیمیں شروع کی جائیں جن کی انتہائی زیادہ ضرورت ہو۔ انہوں نے کہا کے بڑے منصوبے تاخیر سے مکمل ہونے کا سبب وفاق کی جانب سے فنڈ فراہم کرنے میں تاخیر ہے کیونکہ وقت پر فنڈ نہ ملنے اور مقرر کردہ فنڈ سے کم رقم ملنے کے باعث محکمہ آبپاشی پریشانیوں کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی سندھ کی جانب سے آر بی او ڈی- 2 پر کام جاری ہے لیکن وفاق کی جانب سے فنڈز کے مسائل کے باعث مذکورہ میگا پراجیکٹ جو 6 سال قبل مکمل ہونا تھا وہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے منچھرجھیل کو آلودہ ہونے سے بچانے میں مدد ملے گی اور اس منصوبے کے مکمل ہونے سے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑا جا سکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ آر بی او ڈی- 2 منصوبہ کے لیے 29 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جن میں سے 20 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کا دوسرا مرحلا بھی شروع کردیا گیا ہے جس سے اب اس منصوبے کا تخمینہ 64 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، مذکورہ منصوبہ کے تحت یکم اسٹیج میں 2200کیوسک اور دوئم اسٹیج میں 3500 کیوسک پانی صاف کیا جائے گا کیونکہ اب اوستا محمد اور لاڑکانہ سمیت بلوچستان سے آنے والا پانی بھی منچھر میں داخل ہو رہا ہے جبکہ اس کافزیکل کام70 فیصد مکمل ہو چکا ہے باقی 30 فیصد فنڈ نہ ملنے کے باعث تاخیر کا شکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انکی نظر میں یہ منچھر کو آلودہ ہونے سے بچانے کا واحد حل ہے جبکہ منچھر معاملہ جس پر سپریم کورٹ کی بھی نظر ہے اور اس پر آر او پلانٹ جس سے عارضی طور پر وہاں کے رہائشیوں کو صاف پانی فراہم کیا جائے گا اور منچھر کی آلودگی کے باعث ہونے والی بیماریوں کی روکتھام کے لیے صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے موبائل میڈیکل عارضی طور پر فائدے دے سکیں گے لیکن یہ مستقل حل نہیں ہیں جن سے وہاں کے رہائشیوں کی معاشی حالت بہتر بنائی جا سکے، ان تمام مسائل کا واحد حل آر بی او ڈی- 2کا کام مکمل ہونا ہے جس کے ذریعے منچھرکا آلودہ پانی دریاہ کے بجائے سمندر میں جائے گا۔

انہوں نے بتایا کے وہ اس منصوبے کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بات کریں گے تاکہ وفاق سے بات چیت کرکے معاملہ حل کرتے ہوئے منصوبہ جلد سے جلد مکمل کیا جا سکے۔انہوں نے بتایا کے محکمہ آبپاشی کی مختلف ندیوں اور شاخوں کا وہ خود جائزہ لے رہے ہیں۔سندھ میں مختلف شاخوں کو پکا کرنے میں باہر کی درپیش رکاوٹوں کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ یہ انتظامیہ کی لاپرواہی ہے جس کی صاف شفاف جاچ کرائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ آبپاشی کے عملداروں کو معمول کے مطابق موقع دیا گیا ہے کہ وہ اپنے انتظامی معاملات بہتر طریقے سے چلائیں اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں اثناء دیگر انکے خلاف سخت اقدام اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کے عاشورہ کے بعد وہ ایک بار پھر سندھ کی مختلف شاخوں اور ندیوں کا اچانک دورہ کرتے ہوئے جن علاقوں میں پانی نہیں پہنچ رہا ان علاقوں میں پانی کی رسائی کو یقینی بنایا جائے گا اور اسکی نگرانی بھی کی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ورلڈ بینک کے تعاون سے پھلیلی کینال، مٹھڑاؤ اور گھوٹکی فیڈر کی ازسرنو بحالی پر کام جاری ہے اور 18 ماہ کے دوران یہ کام مکمل کیا جائے گا۔ ورلڈ بینک کے تعاون سے ہی گڈو بیراکی ازسرنو بحالی کا کام کرایا جا رہا ہے جبکہ یہ کام بھی آخری مراحل میں ہے اور اسکے ٹینڈر ہوگئے ہیں، جلد اس کا کام شروع ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج پر بھی کام کے حوالے سے کاغذی کارروائی جاری ہے اور کوشش ہے کہ 6 سے 7 ماہ کے دوران اس کا کام بھی شروع کیا جائے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ملازمتوں سے پابندی ختم کر کے جو آسامیاں بتائی گئی ہیں ان میں سے محکمہ آبپاشی میں بھی ایک ہزار کے قریب خالی آسامیوں پر میرٹ اور کوٹہ کی بنیاد پر مقرریاں کی جائیں گی، اخبارات میں اشتہارات اور کمیٹیوں کے انٹرویوز کے بعد صاف شفاف طریقے سے میرٹ پر خالی آسامیوں پر لوگ بھرتی کیے جائیں گے جبکہ مذکورہ آسامیوں میں سے 5 فیصد فیمیل کوٹہ اور 2 فیصد معذور کوٹہ بھی رکھی جائے گی۔

پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان پر جھوٹے الزامات لگاتا رہا ہے اور اس معاملات میں بھارتی میڈیا کا بھی کردار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی الزامات کو غلط ثابت کیا ہے اور پوری دنیا کو یہ معلوم ہے کہ حال ہی میں بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات غلط ثابت ہوئے ہیں۔