جدہ: سعودی شہری سے شادی کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے نیا قانون متعارف

بدھ 5 اکتوبر 2016 12:23

جدہ: سعودی شہری سے شادی کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے نیا قانون متعارف

جدہ : (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر 2016ء): سعودی عرب میں جہاں غیر ملکیوں کا نکالنے کے لیے آوزیں بلند ہو رہی تھیں ۔ اسی دوران سعودی شورہ کونسل نے سعودی شہریوں ( مرد اور خواتین ) طلاق یافتہ ، رنڈوں ، اور سعودی بیواؤں کو غیر ملکی افراد سے شادی کرنے کی اجازت دی تھی ۔ شادی کے بعد میاں بیوی کے آپسی جھگڑے کی بنا پر سعودی شوہر وں کی طرف سے یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ وزارتِ داخلہ کی ویب سائٹ عباشر پر اپنے لائف پارٹنر کو ایگزٹ ویزہ کے لیے کہ سکتاہے جو اسکی کفالت میں ہوتا ہو ۔

سعودی شہریوں سے شادی کے لیئے بنائے قانون کے مطابق سعودی مرد شہریوں یا سعودی خواتین کے ساتھ غیر ملکی شہری شادی کرتے ہی ان کی کفالت میں آ جاتا ہے ۔ لیکن جب دونوں میاں بیوی کے درمیان کوئی جھگڑا ہوتا ہے تو سعودی خاتون یا سعودی شوہر اپنے غیر ملکی ( شوہر یا بیوی ) کو اسی وقت ایگزٹ ویزا جاری کرنے کی ہدائت کر سکتا تھا ۔

(جاری ہے)

جو کہ اس قانون میں بڑی خرابی کو ظاہر کرتا تھا۔

مگر گزشتہ روز جدہ کی فیملی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ کسی بھی خاندانی جھگڑ کی بنا پر اب سعودی شوہر یا سعودی بیوی اپنی ( غیر ملکی بیوی یا شوہر ) کو مقدمے کا فیصلہ ہونے تک کفالت یا سپانسر شپ سے نہیں ہٹا سکتا۔ نہ ہی زبردستی اس کو اپنے ملک بیجھا جا سکتاہے ۔ عدالت نے وزارتِ انصاف کی طرف سے بنائے گئے قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی سعودی شوہر یا سعودی بیو ی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی ( شوہر یا بیوی ) کو کسی جھگڑے کے بعد ملک سے بے دخل کر سکے ۔ اسکا فیصلہ مقدمے کا فیصلہ ہونے کے بعد ہی کیا جا سکتاہے ۔ سعودی عدالت کے اس فیصلے کو شہریوں نے سراہا ہے .