ستمبر میں مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

منگل 4 اکتوبر 2016 19:24

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4 اکتوبر- 2016ء) گزشتہ ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، ستمبر کے مہینے میں مہنگائی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد رہی جو اس سے گزشتہ ماہ 3.6 فیصد تھی۔پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی بنیادی وجہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کا جائزہ لیا جائے تو ستمبر کے مہینے میں مہنگائی 0.2 فیصد بڑھی جبکہ اگست کے مہینے میں یہ شرح 0.3 فیصد جبکہ ستمبر 2015 میں 0.1 فیصد تھی۔حکومت نے رواں مالی سال کے لیے سالانہ افراط زر کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا ہے جبکہ گزشتہ برس اوسط سالانہ افراط زر 2.86 فیصد تھا۔رواں مالی کے کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر 2016 میں اوسط سالانہ افراط زر 3.86 فیصد رہا جو 16-2015 میں اسی عرصے کے دوران 1.66 فیصد جبکہ 15-2014 میں 7.52 فیصد تھا۔

(جاری ہے)

خراب ہونے اور نہ ہونے والی اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سالانہ بنیادوں پر سی پی آئی میں 37 فیصد حصہ رکھنے والے خوراک کے گروپ میں مہنگائی کی شرح ستمبر میں 4 فیصد رہی۔ماہانہ بنیادوں پر ستمبر 2016 میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں 1.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس کی وجہ جلد خراب ہوجانے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ تھا۔

جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں پیاز12.73 فیصد، انڈے5.39 فیصد، تازہ سبزیاں3.4 فیصد، شہد 1.38 فیصد، پان کے پتے 1.28 فیصد، گڑ 1.26 فیصد اور آلو1.19 فیصد شامل ہیں۔خوراک اور توانائی کی قیمتوں کو نکالنے کے بعد مرکزی افراط زر کی شرح ستمبر کے مہینے میں 4.8 فیصد رہی جو اگست کے مہینے سے تھوڑی زیادہ ہے۔کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی شرح ستمبر میں 3.8 فیصد رہی اور گزشتہ چار مہینوں سے تیل کی قیمتوں میں رد و بدل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں استحکام تھا۔

تعلیم اور صحت کے انڈیکس میں ستمبر کے مہینے میں بالترتیب 10.19 فیصد اور 6.96 فیصد رہی۔الکوحل مشروبات اور تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں سب سے زیادہ 17.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ملبوسات اور فٹ ویئر کی قیمتوں میں 4.44 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ہاسنگ، پانی، بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی قیمتوں میں 4.31 فیصد اضافہ ہوا۔علاوہ ازیں ہول سیل پرئس انڈیکس میں بھی 3.29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور رواں برس ڈبلیو پی آئی مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی کیوں کہ مقامی اشیا کی طلب میں اضافہ ہوا۔

متعلقہ عنوان :