Live Updates

مولانا فضل الرحمان کس کی ڈکٹیشن پر چل رہے ہیں مولاناصاحب قوم کو تقسیم نہ کریں ٗتحریک انصاف کے رہنماء کی مولانا فضل الرحمن پر تنقید

مولانا فضل الرحمان کی گفتگو سے بھارتی موقف کی حمایت ہوئی ہے ٗکشمیر کمیٹی نے کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا ٗغلام سرور خان کشمیر پر جب اے پی سی ہو رہی تھی تو عمران خان نتھیا گلی میں سیلفیاں بنا رہا تھا ٗجے یو آئی (ف)سے تعلق رکھنے والے ارکا ن کا ایوان سے واک آؤٹ

منگل 4 اکتوبر 2016 18:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4 اکتوبر- 2016ء) قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا فضل الرحمان کس کی ڈکٹیشن پر چل رہے ہیں مولاناصاحب قوم کو تقسیم نہ کریں جبکہ قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مولانا فضل الرحمن پر شدید تنقید کے بعد جے یو آئی (ف)سے تعلق رکھنے والے ارکا ن نے ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پر جب اے پی سی ہو رہی تھی تو عمران خان نتھیا گلی میں سیلفیاں بنا رہا تھا۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے انجینئر علی محمد خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آئین و ملک سے وفاداری ہم سب کا فرض ہے، پچھلے دنوں ایک شخص نے اس ایوان میں بات کی ہم ایوان میں بات نہیں کر سکے اور باہر جاکر اظہار خیال کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کشمیر میں بھارتی ظلم جاری ہے اور وہ دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لئے سرجیکل سٹرائیک کی باتیں کر رہا ہے۔

علی محمد خان نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے اس ایوان میں کہا ہے کہ فاٹا میں کشمیر سے زیادہ ظلم ہورہاہے ، کیا کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کو یہ بات کہنی چاہیے۔ انہوں نے آئین کو انگریز کا آئین قرار دیا حالانکہ اس پر ان کے والد کے دستخط ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کس کی ڈکٹیشن پر چل رہے ہیں۔ وہ کابل کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان قوم کو تقسیم نہ کرے ۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اس ایوان میں اگر ہم کھل کر بات نہیں کریں گے یا کسی کی حب الوطنی پر شک کیا جائے گا تو یہ جائز نہیں، اگر فاٹا میں کچھ غلط ہو رہا ہے تو اس پر بات ہو سکتی ہے‘ ہمیں کھل کر بات کرنی چاہیے‘ اس ایوان میں کھلے دل سے دوسروں کو سننابھی چاہیے۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ فاٹا پر بات ہو رہی ہے، کل کشمیر پر جب اے پی سی ہو رہی تھی تو عمران خان نتھیا گلی میں سیلفیاں بنا رہا تھا۔

انہوں نے کہاکہ مولانا نے یہ کہا تھا کہ فاٹا پر فیصلہ مسلط نہ کریں۔ خیبرپختونخوا ان کھلاڑیوں سے نہیں سنبھالا جارہا تو فاٹا بھی ان کے حوالے کیا جارہا ہے۔ مولانا نے کہا تھا کہ آئین میں انگریزوں کی بنائی ہوئی سزائیں مقرر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ اپنے لیڈر عمران خان کو اس ایوان میں لائیں اور انہیں کہیں کہ کشمیر اور فاٹا پر بات کریں،ایوان میں ایک قومی لیڈر پر الزام لگایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جے یو آئی (ف) کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ علی محمد خان نے ذاتی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کوئی بڑا چھوٹا نہیں ہے، سوال کسی سے بھی ہو سکتا ہے۔ میں نے بھی مولانا سے سوال کئے تھے۔ جمشید دستی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی کا حساب لینا چاہیے۔

غلام سرور خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی گفتگو سے بھارتی موقف کی حمایت ہوئی ہے۔ کشمیر کمیٹی نے کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیر مملکت پیر امین الحسنات کو ہدایت کی کہ جے یو آئی (ف) کے علامتی واک آؤٹ کرنے والے ارکان کو منا کر لائیں۔ غلام سرور خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بھارتی موقف کی حمایت سے گریز کرنا چاہیے تھا۔

شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ یہ ایوان عوامی عدالت ہے وہاں ایسی باتیں ہی ہونی چاہئیں جو ہوئی ہیں۔ پتہ چلے کون مفادات کی سیاست کرتا ہے اور کون خدمت کی‘ مفادات کی سیاست کرنے والے اسی طرح بے نقاب ہوں گے۔غوش بخش مہر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی موجودگی میں بات کی جاتی تو بہتر ہوتا‘ اگر مولانا نے ایسی باتیں کی ہیں تو افسوسناک ہیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات