وادی کشمیرمیں 88 ویں دن بھی زبردست بھارت مخالف مظاہرے ، ریلیاں

بھارت نے کشمیریوں کے خلاف میسولینی طرز کی جنگ شروع کر رکھی ہے ، محمد یاسین ملک

منگل 4 اکتوبر 2016 18:41

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4 اکتوبر- 2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں آج مسلسل 88ویں دن بھی پابندیوں کے باوجود زبردست بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں جاری رہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر ، بارہمولہ ، بانڈی پورہ ، پلوامہ ، کولگام ، شوپیان ، اسلام آباد اور گاندربل کے اضلاع میں خواتین اوربچوں سمیت لوگ پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے نماز ظہر کے بعد گھروں سے باہر نکل آئے اور بھارت مخالف مظاہرے کئے ۔

بھارتی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر پیلٹ گن سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہروں کے دوران ’’گو انڈیا گو بیک اور ہم کیا چاہتے آزادی ‘‘جیسے نعرے بلند کئے گئے ۔ بھارتی فوجیوں نے بانڈی پورہ میں گھروں میں زبردستی گھس کر توڑ پھوڑ کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے سرینگرکے علاقے الہی باغ میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کرنے والوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا ۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری شبیر احمد شاہ اوررہنماء آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے بیانات میں جموں کشمیر کے بارے میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کے متفقہ موقف کی تعریف کی ۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طورپر نظربند چیئرمین محمد یاسین ملک نے ایک بیان میں کہاہے کہ بھارت کی کشمیر دشمن ذہنیت رکھنے والی قوتوں نے کشمیری دیہاتیوں کی چاول اور پھلوں کی فصلوں کو نذر آتش کرنے کا میسو لینی طرز کا جنگی حربہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقومی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کٹھ پتلی انتظامیہ کو روزنامہ کشمیر ریڈرکی اشاعت پر عائد پابندی کو ختم کرنے پر زوردیا ہے ۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ اخبار پر پابندی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اخبار کو رپورٹنگ پر نشانہ بنایاگیا ہے۔حریت رہنماؤ اور تنظیموں بشمول یاسمین راجہ ، فاروق احمد توحیدی ، میرواعظ کی سربراہی میں فورم ، جماعت اسلامی ، کشمیر اکنامک الائنس اور کشمیر ایڈیٹرز گلڈ نے اپنے الگ الگ بیانات میں کشمیر ریڈز کی اشاعت پر پابندی کی شدید مذمت کی ۔

بھارتی پولیس نے کپواڑہ اور بانڈی پورہ کے اضلاع سے کم سے کم 6سوسے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں بیشتر حریت رہنماء اورکارکن شامل ہیں۔ ان میں سے 56افراد پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا ہے۔اسلام آباد میں جدوجہد آزادی میں کشمیری خواتین کے کردار کے بارے میں ایک گول میز کانفرنس کے مقررین نے کہاکہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی دبانے کیلئے گزشتہ 27برس سے خواتین کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہا ہے ۔

کانفرنس کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے کیا تھا۔ادھر دلی کے وزیر اعلیٰ ارویند کجرویوال کے بعد کانگرس کے لیڈر سنجے نرو پم نے بھی کنٹرول لائن کے پار بھارت کی نام نہاد سرجیکل حملوں کے دعوے پر سوال اٹھایا ہے ۔ سنجے نرو پم نے ایک بیان میں کہاکہ کوئی بھی بھارتی شہری صرف سیاسی مفاد کیلئے پاکستان کے خلاف جعلی سرجیکل حملے نہیں چاہتا ۔ بھارتی فضائیہ کے سربراہ ائیر مارشل اروپ راہانے بھارتی فضائیہ کی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے کے بھارتی سرجیکل حملوں سے متعلق دعوؤں کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ عنوان :