مونگ پھلی میں44 تا 56 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل اور22 تا 30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں،ڈاکٹرمحمد طارق

منگل 4 اکتوبر 2016 16:13

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔۔04 اکتوبر۔2016ء) مونگ پھلی کے بیج میں44 تا 56 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل اور22 تا 30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر اس کے بیجوں سے خوردنی تیل حاصل کر کے استعمال کیا جائے تو ملکی معشیت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کر کے خوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد طارق ڈائریکٹر بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال نے مونگ پھلی کی فصل کے بارے میں منعقدہ فارمرز ڈے کے موقع پر کاشتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ مونگ پھلی کے زیرکاشت کل رقبہ کا بیشتر حصہ بارانی علاقوں پر مشتمل ہے۔ان علاقوں میں اس فصل کی اوسط پیداوار 9سے10 من فی ایکٹر ہے جبکہ اس کی پیداواری صلاحیت40من فی ایکٹر ہے۔

(جاری ہے)

کم پیداوار کی ایک اہم وجہ بوقت برداشت زرعی ماہرین کی سفارشات پر پوری طرح عمل نہ کرنا بھی ہے۔ مونگ پھلی کی فصل کی بھر پور پیداوار کے حصول میں فصل کی برداشت ایک ایسا عمل ہے جو اس کی پیداوار اور معیار پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ برداشت کا عمل شروع کرنے کے لئے موزوں وقت کا انتخاب بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اگیتی برداشت کی صورت میں کچی پھلیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو پیداوار میں کمی کاباعث بنتی ہے ۔

فصل کی تاخیر سے برداشت کے نتیجے میں پھلیوں کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے جس سے معیا ر متاثر ہوتا ہے اور منڈی میں قیمت بھی کم ملتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تعداد میں پھلیاں زمین میں ہی رہ جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مونگ پھلی کی جدید اقسام تقریباً6 ماہ میں پک کر تیار ہو جاتی ہیں۔ جب فصل کے پتے خشک ہو کرگرنا شروع ہو جائیں تو کھیت کے مختلف حصوں سے پودوں کو جڑوں سمیت اکھاڑ کر دیکھ لیا جائے۔

اگر پھلیوں کے چھلکے کا اندرونی حصہ گہرے بھورے رنگ کا اورگری کا رنگ گلابی ہو جائے تو فصل پکی ہوئی تصور کی جائے گی۔ اگر75 سے80فیصدتک پھلیاں پکی ہوئی ہوں تو فصل برداشت کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرمونگ پھلی کی برداشت ٹریکٹرڈگر کی مدد سے کی جائے تو فصل کا ضیاع کم سے کم ہوتا ہے اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ اگر ٹریکٹرڈگر دستیاب نہ ہو تو کَسی یا کسولہ کی مدد سے پودوں کو اکھاڑ لیا جائے پھر ان پودوں سے پھلیاں علیحدہ کر لی جائیں۔ زمین پر بکھر جانے والی پھلیوں کو بھی جلد سے جلد اکٹھا کر لیا جائے تا کہ نمی وغیرہ کی وجہ سے رنگت متاثر نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :