حوثی ملیشیا کو کالعدم قرار دیے جانے تک یمن میں کوئی بھی امن معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا،سعودی عرب

حوثی جنگجو غیر مسلح ہوکرکمیونٹی میں اپنے تناسب کے مطابق معمول کی سیاسی زندگی کی جانب لوٹ جائیں کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 میں بھی یہی صراحت کی گئی ہے، تنازعے کے سیاسی حل کی ضرورت کے باوجود سعودی عرب ایسے کسی بھی سمجھوتے کو مسترد کردے گا جس میں حوثی ملیشیاں کو اپنے مسلح جنگجوں کو بدستور رکھنے کی اجازت دی گئی ہو سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری کا بیان

اتوار 2 اکتوبر 2016 14:17

ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2 اکتوبر- 2016ء) سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری نے کہا ہے کہ حوثی باغی ملیشیا کو کالعدم قرار دیے جانے تک یمن میں کوئی بھی امن معاہدہ سعودی مملکت کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا اور اس کو مسترد کردیا جائے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی قیادت میں عرب اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری نے واضح کیا ہے کہ حوثی ملیشیا کے جنگجو غیر مسلح ہوکرکمیونٹی میں اپنے تناسب کے مطابق معمول کی سیاسی زندگی کی جانب لوٹ جائیں کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 میں بھی یہی صراحت کی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ تنازعے کے سیاسی حل کی ضرورت کے باوجود سعودی عرب ایسے کسی بھی سمجھوتے کو مسترد کردے گا جس میں حوثی ملیشیاں کو اپنے مسلح جنگجوں کو بدستور رکھنے کی اجازت دی گئی ہو۔

(جاری ہے)

سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے لڑاکا طیارے یمن میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کی حمایت میں حوثیوں اور ان کے اتحادی معزول صدر علی عبداﷲ صالح کی وفادار فورسز کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کررہے ہیں۔

ایک اتحادی طیارے نے جمعے کے روز شمال مغربی شہر صعدہ میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ایک لیڈر کے قافلے پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اس لیڈر سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ادھر جنوب مغربی شہر تعز میں یمنی فوج نے پیش قدمی کی ہے اور اتحادی طیاروں کے فضائی حملوں میں حوثی ملیشیا اور سابق صدر علی عبداﷲ صالح کی وفادار فورسز کے کم سے کم بیس جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔