حلب کے نواح میں حکومتی حامی ملیشیاؤں کے 5 ہزار جنگجو موجود ہیں، برطانوی اخبار

شامی حکومت نے مذکورہ ملیشیاؤں کے ذریعے حلب پر دوبارہ کنٹرول کی کوشش کی توبھاری نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے ،رپورٹ

اتوار 2 اکتوبر 2016 12:34

حلب(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2 اکتوبر- 2016ء) برطانوی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ حلب کے نواحی علاقوں میں شامی سرکاری فوج کے شانہ بشانہ تقریبا پانچ ہزار جنگجو موجود ہیں،عراقی اور افغانی ملیشیاؤں اور حزب اﷲ سے تعلق رکھنے والے ان جنگجوؤں کے جمع ہونے کا مقصد تیز اور فیصلہ کن پیش قدمی کی تیاری نظر آرہا ہے۔حلب میں ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سرکاری فوج کو بعض محاذوں پر تقسیم کیا گیا ہے جب کہ حلب میں حساس نوعیت کے محاذ شیعہ ملیشیاؤں کے ہاتھ میں ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شیعہ ملیشیا النجباء کے کمانڈر ایرم الیعبی کو حلب کے جنوبی نواح میں لڑائی کے محاذوں پر گھومتے پھرتے دیکھا گیا ،دوسری جانب ملیشیاؤں کی اسکرینوں پر مناظر دکھائے گئے جن میں الکعبی حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترتے نظر آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے بعد انہیں عسکری لباس میں حلب میں ہراول دستوں کی نگرانی کے لیے منتقل ہوتا دیکھا گیا۔

میدانی ذرائع کے مطابق حلب اور شام کے بقیہ علاقوں میں لڑنے والے شیعہ گروپوں کی تعداد تیس سے زیادہ ہے۔حلب کے جنوبی نواح میں سب بڑی تعداد حزب اﷲ کے ارکان کی ہے۔ ان کے ساتھ افغان ملیشیائیں اور عراق کی النجباء تحریک بھی موجود ہے۔حلب کے شمال میں النجباء تحریک ، حزب اﷲ اور ابو فضل العباس گروپ کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔حندرات میں جہاں شدید معرکہ آرائی جاری ہے ، سب سے زیادہ بھاری تعداد القدس بریگیڈ کی ہے۔شامی حکومت کی جانب سے مذکورہ ملیشیاؤں کے ذریعے حلب پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں کو اپوزیشن کے مسلح گروپوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا رہے گا۔

متعلقہ عنوان :